Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

چین ، خلا نوردی کے ایک اور سنگِ میل کو عبور کرنے کے لیے تیار

چینی خلائی اسٹیشن کو ایسی خلائی لیبارٹری بنایا جائے گا جس سے تمام بنی نوع انسان مستفید ہوں گے

sara afzal

تحریر ، سارہ افضل

 

جدید چین کی اس برق رفتار ترقی میں اگر ایک طرف چینی حکمت و دانش کی صدیوں پرانی تاریخ ہے تو دوسری طرف چینی قوم اور اس کی حکومت کی ، ہر صورتِ حال کے مطابق خود کو ڈھال کراٹھ کھڑے ہونے کی صلاحیت اور تیسری جانب علم و دانش کی قدر کرنا ہے جس نے ترقی کے در کھولتے ہوئے آگے بڑحنے کی راہ کو آسان کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہوئے آگے بڑحنے کی راہ کو آسان کیا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آگے جہاں اور بھی ہیں کے جذبے سے چین نے خلائی تحقیق کے جو مشن شروع کیے وہ تجسس کو مہمیز کرتے ہوئے آج اس مقام تک آ پہنچے ہیں کہ چین خلائے بسیط کے راز جاننے کے لیے اپنے پر پھیلائے اڑان بھر چکا ہے ، چاند کے گوشہِ بعید کے تاریک حصوں کے راز کھوجنے ، مریخ پر اک نئی دنیا آباد کرنے اور خلا میں جدید ترین خلائی سٹیشنز پر انسانوں کی ایک نئی بستی ، نئی تجربہ گاہ قائم کرنے کی راہ پر گامزن ہے ۔

۱۷ جون ، جمعرات کی صبح ۹ بجے شینزہو -۱۲ خلائی مشن، شمال مغربی چین سے خلائی سٹیشن کی جانب روانہ ہوا۔ چین کے خلائی اسٹیشن کی تعمیر کے دوران یہ پہلا انسانی مشن ہوگا ، اور اس کا عملہ تین ماہ تک مدار میں رہے گا ۔چین کے ۳ خلانورد نی نی ہیشنگ ، لیو بومنگ اور تانگ ہانگبواس مشن کو انجام دیں گے یہ تینوں خلا باز اس مشن کے لیے اپنے انتخاب کے بعد سے مسلسل سخت تربیتی مراحل کے عمل سے گزرےہیں ۔

Astronauts

نائی ، ان تینوں میں سب سے زیادہ تجربہ کار ہیں ، یہ ۲۰۰۵ کے شن زو یہ لیو کا دوسرا خلائی مشن ہوگا ، اس سے پہلے وہ ۲۰۰۸ میں میں شینزہو ۷ مشن کا حصہ تھے اور انہوں نےاس مشن میں بے حد نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔

تانگ کو ہم نیا خلا نورد کہیں گے کیونکہ اس سے پہلے وہ کسی خلائی مشن میں شامل نہیں تھے ، وہ اپنے دونوں ساتھیوں سے کم عمر ہیں اور ۲۰۱۰ میں چینی خلابازوں کے دوسرے دستے کے رکن بنے تھے۔

شینزہو -12 اسپیس شپ ایک تیز رفتار خودکار طریقے سے تنہا کام کرے گی ، مدار میں پہلے سے موجود خلائی اسٹیشن کور ماڈیول تیان حے کے ساتھ ڈاکنگ کرے گی اس کے علاوہ تیان حے اور کارگو کرافٹ ٹیان زو -۲ کے ساتھ ایک کمپلیکس تشکیل دے گی۔

چین نے ۲۹ اپریل کو تیان حے اور ۲۹ مئی کو تیان زو- ۲ مشن کا آغاز کیا تھا ۔ دونوں نے ۳۰ مئی کو کمپیوٹر پر مبنی ٹریننگ اور ڈاکنگ مکمل کی تھی

شین زو -۱۲ مشن کے خلابازوں سے چین کے انسان بردار خلائی مشن کی مدت کے حوالے سے ایک نیا ریکارڈ قائم کرنے کی توقع کی جارہی ہے اور ان کا کام سابقہ مشنز اور ان کےعملے کے کام سے زیادہ مشکل، پیچیدہ اور پر خطر ہے۔

شینزہو -۱۲ مشن میں ، عملے کے ارکان کمپلیکس کا انتظام انصرام مکمل کریں گے ، جس میں تیان حے ماڈیول کے مدار میں ٹیسٹ ، ریسرچ اور لائف سپورٹ سسٹم کی توثیق ، ​​روبوٹک آرم کی جانچ اور آپریشن کی تربیت نیز مواد اور کچرے کو ٹھکانے لگانے کا انتظام شامل ہیں۔

یہ مشن مداری ماڈیول ، واپسی کے ماڈیول اور پرپولیشن ماڈیول پر مشتمل ہے۔ جہاز میں ۱۴ ذیلی نظام موجود ہیں ۔ موجودہ خلائی مشن، خلائی اسٹیشن کی کلیدی ٹیکنالوجی کے تصدیقی مرحلے میں چوتھا مشن ہے ۔ تینوں خلاباز تین ماہ کے قیام میں اسٹیشن کے باہر تنصیبات کی مرمت ، پرزہ جات کی تبدیلی ، اور سائنسی ایپلی کیشن لوڈنگ جیسے متعدد آپریشنز انجام دیں گے۔

چائنا مینڈ ڈاسپیس ایجنسی (سی ایم ایس اے) کے مطابق ، چین کے خلائی اسٹیشن کی تعمیر اور کارروائی میں استعمال ہونے والے شین زو -۱۲ کے زیرانتظام سپیس فلائٹ مشن کا مقصد چین کی خلائی اسٹیشن کی تعمیر و عمل میں بڑی ٹیکنالوجیز کے دائرہ کارمیں توثیق کرنا ہے۔

جن ٹیکنالوجیز کی جانچ کی جائے گی ان میں خلابازوں کے طویل مدتی قیام اور صحت کی دیکھ بھال ، ریسائکلنگ اور لائف سپورٹ سسٹم ، خلائی سامان کی فراہمی ، غیر معمولی سرگرمیوں اور کاموں کے علاوہ مدار کی بحالی سے متعلق امور کی انجام دہ بھی شامل ہے ۔

روبوٹک آرم کی مدد سے ، خلاباز ، نسبتا طویل عرصے تک غیر معمولی سرگرمیاں انجام دیں گے جن میں سامان کی تنصیب اور بحالی شامل ہے۔ خلائی مشن کے لئے خلائی زمین کے نقل و حمل کے نظام کا مزید تجربہ مشن کے ایک حصے کے طور پر کیا جائے گا۔

لانگ مارچ ٹو ایف کیریئر راکٹ قابلِ اعتبار اور محفوظ ہے ، جبکہ شینزہو۔ ۱۲ کے خلائی جہازوں کو نئی صلاحیتوں جیسے تیز رفتار خود کار کام ، ڈاکنگ ، شعاعی سمت کے ساتھ ساتھ مدار میں ڈاکنگ جیسی نئی خصوصیات مشن ۱۸۰ دن فیلڈ اسپیس ایپلی کیشنز اور تجربات کرے گا اور پہلی بار شمالی چین کے اندرونی منگولیا خودمختار خطے میں ڈونگ فینگ لینڈنگ سائٹ پر خلائی تحقیق اور ریسکیو صلاحیتوں کا جائزہ لے گا۔

module

اس مشن کی کامیاب لانچنگ کے بعد چینی وزارتِ خارجہ چاولی جیان نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ یہ مشن کا پانچ سال بعد شین زو کا ایک اور مشن ہے ، چینی خلاباز ساتویں مرتبہ خلا میں داخل ہو رہے ہیں۔ دو ہزار تین میں شین زو – فائیو سکے ذریعے ، پہلے انسان بردار خلائی مشن کی کامیابی کے بعد سے ان اٹھارہ سالوں میں ہونے والی ہر ایک پیش رفت میں چین نے خلا کے پرامن استعمال کے لیے اپنی فہم و خدمات فراہم کی ہیں ۔

مدار میں چین کے خلائی اسٹیشن کی تعمیر ۲۰۲۲ میں مکمل ہوگی جس کے بعد یہ فعال ہوجائے گا۔ چین نے انسان بردار خلائی مشن کے آغاز کے بعد روس،جرمنی،فرانس ،بیلجیئم اور اٹلی سمیت متعدد عالمی تنظیموں کے ساتھ وسیع تعاون کیا۔ اس وقت چین کے خلائی اسٹیشن میں تجربات کے لیے سترہ ممالک کے نو منصوبےمنتخب کیے گئے ہیں ۔مزید یہ ہے کہ چین کے خلائی

اسٹیشن میں مختلف شعبوں میں خلائی تجربات کرنے کے حوالے سےفی الحال فرانس،اٹلی اور پاکستان کے ساتھ تعاون و تبادلے بھی زیر غور ہیں۔ان تمام اقدامات سے ظاہر ہے کہ چینی خلائی اسٹیشن کو ایسی خلائی لیبارٹری بنایا جائے گا جس سے تمام بنی نوع انسان مستفید ہوں گے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More