Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

کرپشن: پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرہ

خاور عباس شاہ

خاورعباس شاہ

 

کرپشن: پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرہ

 

کرپشن صرف پاکستان کا موضوع نہیں ہے بلکہ ساری دنیا میں کہیں نہ کہیں کسی شکل میں موجود ہے تاہم ہمیں باقی دنیا کو زیر بحث لانے کے بجائے اپنے ملک میں دیکھنے کی ضرورت ہے جہاں کرپشن نے پچھلے 70 دہائیوں سے پنجے گاڑ رکھے ہیں اورحکومت کی تمام سرکاری اکائیوں کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے ہمارا معاشرہ  ہر سطح پر انحطاط کا شکار ہے کوئی ایک ایسا ادارہ نہیں بچا جو کرپشن سے پاک ہو بلکہ کرپشن ہمارے معاشرے میں کینسر کی طرح سرایئت کر چکا ہے بظاہر پاکستان میں کرپشن کے خلاف انتہائی سخت قوانین بنائے گئے ہیں اور ان پر عملدرآمد کے لیے اینٹی کرپشن، نیب سمیت کئی دیگر ادارے قائم کیے گئے ہیں اور وہ کام بھی کر رہے ہیں لیکن ان سب کے باوجود کرپشن زورشور سے جاری ہے اور اس میں کمی کے بجائے  بڑھتی جا رہی ہے بلکہ ان اداروں میں اقربا پروری نظر آتی ہے،

 پاکستان میں کرپشن کا دائرہ کار اتنا وسیع ہوچکا ہے کہ عوام یہ سمجھتے ہیں کہ اس کے خلاف آواز اٹھانے کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ آواز اٹھانے والا ہی مجرم  تصور ہوتا ہے کیونکہ کرپشن حکومت کی پست ترین سطح سے اعلیٰ ترین سطح تک سرایت کر چکی ہے کرپشن کی وجہ سے اثاثہ جات کا غلط استعمال اور ہر کسی کے لیے مساوی مواقع میسر نہیں ہوتے رشوت، سفارش، خیانت، بددیانتی، بدعنوانی، ضمیر فروشی،دھاندلی، بے ایمانی، دھوکہ دہی، جھوٹ، چوری، ڈاکہ زنی، وغیرہ سب کرپشن کے مظاہر ہیں پاکستان میں ایک ایسا معاشی، انتظامی، سماجی اور سیاسی ڈھانچہ تشکیل پا چکا ہے جس کے نتیجے میں کرپشن میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے، تھانے، واپڈا، سوئی گیس محکمہ صحت اور میونسپل کارپوریشنوں کے دفتروں میں اپنے جائز کام لئے چکر لگانے پڑتے ہیں اور یہ ادارے اتنے چکر لگواتے ہیں کہ آدمی کو مجبوراً رشوت دینی پڑتی ہے پولیس، کچہری،سوئی گیس، وپڈا،انکم ٹیکس،ایکسائز، میونسل کارپوریشن سمیت کچھ ایسے ادارے ہیں جو براہ راست عوامی مفادات سے جڑے ہیں لیکن عوام کا اعتماد ان اداروں سے ختم ہو چکا ہے یہ ادارے کرپشن اور بدعنوانی کا گڑ بن چکے ہیں،

محکمہ کسٹم اور ایکسائز کو رشوت دئیے کیے بغیر بندرگارہ سے مشینری کی کلیرنس نہیں ہوسکتی۔ ایسے ماحول میں سرمایہ داروں کو دفتری کارروائیوں اور ٹیکس ڈیپارٹمنٹ کے غیر اخلاقی حربوں کا سامنا ہو تو وہاں کرپشن کا ہونا ایک معمول ہے ذاتی فائدہ، دفتری کارروائیاں، رشوت ستانی، لاقانونیت، سرخ فیتے کی کارروائیاں، اقربا پروری، ٹیکس چوری، سرکاری وسائل کا  ناجائز استعمال، سرکار کے وسیع اختیارات اور غیرپیداواری سرکاری اخراجات میں بے تحاشا اضافہ جیسے حالات پیدا ہوچکے ہیں جن کے نتیجے میں عوام یہ سمجھتے ہیں کہ حکومتی سطح پر کہیں نہ کہیں کرپشن کو پشت پناہی حا صل ہے اس وقت کرپشن نے معیشت کو بری طرح جکڑ رکھا ہے تما م حکومتیں معیشت کی استعداد کے مطابق ٹیکس اکٹھا کرنے میں ناکام ہیں اس کی بنیادی وجہ اشرافیہ کو ہر قسم کی رعایتیں دینا ہیں جبکہ عوام پر غیر منصفانہ ٹیکس نظام مسلط کیا گیاہے ملک میں معاشی عدم مساوات اور سماجی عدل و ناانصافی کا دور دورہ ہے غیر قانونی اقدامات جیسے سمگلنگ، ذخیرہاندوزی، جعلی ادویات، پانی و بجلی کی چوری  دستیابی، ا نڈرانوائسنگ اور مس ڈیکلیریشن آف گڈ زتجارتی نظام کا باقاعدہ حصہ بن چکا ہے کیونکہ ان میں ملوث افراد یا اداروں کو احتساب کا کوئی ڈر نہیں ہے ان کا احتساب نہ ہونے کی وجہ سے دلیر ہو جاتے ہیں اس لئے وہ غیر قانونی سرگرمیوں سے نفع بخش کاروبار چلاتے ہیں اسی وجہ ہرسال اربوں روپے کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں تمام ریونیو کمانے والے محکموں میں فناشل بے قاعدگیاں پائی جاتی ہیں اگر حکومتی کنٹرول میں چلنے والے اداروں کے مجموعی نقصانات، سرکلر قرض، اور ان اداروں کو دی جانی والی اعانتوں کو جمع کیا جائے تو ہو کل ٹیکس ریونیو کا پچاس فیصد بنتا ہے،

 کرپشن سے پاکستانی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ چکا ہے حالیہ عرصے میں ڈالرزکی ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ نے ملک کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں جس کے خلاف آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے بڑے واضح انداز میں ہدایت جاری کیں کہ ان کے کورٹ مارشل ہوں گے بلکہ جو لوگ بھی اس طرح کی  پریکٹسسزمیں ملوث ہیں ان کو فوری جیل بھیجا جائے گا ریاست نے صرف ایک قدم اٹھا یا اور ان بجلی چوری میں ملوث افراد اور محکمے، ڈالر، گندم کی ذخیری انداوزی میں ملوث افراد کے خلاف فوری ایکش ہوئے ان پر چھاپے مارے گئے گرفتار کیا گیا جس کے نیتجے میں آج ڈالر آہستہ آہستہ اپنی اصل قمیت پر آرہا ہے بلکہ دیگر اشیاء کی قیمتیں بھی بہتر ہو رہی ہیں  بجلی چوروں سے کئی ارب روپے ریکور کئے جا چکے ہیں بین الاقوامی اداروں کے اندازوں کے مطابق قومی خزانے کو سالانہ 200 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوتا ہے یہ نقصان تمام سرکاری محکموں اور ایجنسیوں میں بدعنوانی کا نتیجہ ہے،

 ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی  ایک رپورٹ کے مطابق سب سے نمایاں سرکاری محکمے انکم ٹیکس اور کسٹم، پولیس، عدلیہ، صحت اور تعلیم، لینڈ ایڈمنسٹریشن، پاور سیکٹر اور دفاعی خدمات بدعنوانی کی جڑوں کا پتہ لگایا جا سکتا ہے پاکستان کی سلامتی کے لئے کرپشن ایک بہت بڑا چیلنچ ہے اور یہ ام المسائل ہے اس کے ضروری ہے کہ پاکستان کو اپنے تمام سرحدوں پر نگرانی سخت کرنا ہو گی ناجائز اسمگلنگ کو روکنا ہو گا اس پر قابو پانے کے لئے زیر ٹالیرنس کی پالیسی اپنانا ہو گی اور کرپشن میں ملوث افراد اور سہولت کاروں کو منطقی انجام تک پہچانے کے لئے بغیر کسی تفریق کے بے رحم اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔

 

 

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More