Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

سی پیک کے خلاف امریکہ بھارت گٹھ جوڑ

خاور عباس شاہ

خاورعباس شاہ

 

سی پیک کے خلاف امریکہ بھارت گٹھ جوڑ

پاکستان میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والا سب سے بڑا چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) ایک ایسا اقتصادی و ترقیاتی منصوبہ ہے جس سے نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشاء کے ممالک کے تقریباً تین ارب سے زائد عوام کو براہ راست فائدہ پہنچے گا سی پیک منصوبے کے تحت چین نے پندرہ سالوں کے درمیان پاکستان میں مختلف شعبوں میں 62 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنی ہے، منصوبے میں پاکستان کے بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنانا، سڑکوں کے جال بچھانا،پاکستان ریلوے میں خامیاں دور کر کے انقلابی تبدیلی لانا، شمالی اور جنوبی معاشی کوریڈور قائم کرنا اور بیجنگ کو گوادر کی بندرگاہ سے ملانا شامل ہے۔ اس اہم منصوبے کے تحت پاکستان میں توانائی کی کمی کو پورا کرنے کے ساتھ مختلف صنعتی زون بھی قائم کرنا ہے۔ سی پیک منصوبے کے تحت 2015 سے 2018 تک تقریباً 20 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری جبکہ 2018 سے 2020 کے درمیان پانچ ارب ڈالرز کی اضافی سرمایہ کاری کی وجہ سے پاکستان کی مجموعی پیداوار میں نمایاں اضافے کی بدولت ہزاروں لوگوں کے لیے روزگار کے مواقعے فراہم ہوئے۔اگر سی پیک منصوبے کے تمام پہلووٗں کا بغور جائزہ لیا جائے تو معلوم ہو گا کہ یہ منصوبہ پاکستان کے مکمل مفاد میں ہے۔گوادر سے شروع ہونے والا یہ منصوبہ چین کے مغربی علاقوں تک وسیع ہے۔

 گوادر گہرے پانیوں میں دنیا کی بہترین بندرگاہ ہے گوادر پورٹ مکمل ہونے پر 2030 تک ملک یقریبا دس ار ب ڈالر کا سالانہ ریونیو حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ پچیس لاکھ پاکستانیوں کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ پاکستان کے لیے گوادر خطے کی ایک بڑی تجارتی بندرگاہ بنتی جا رہی ہے اور پاکستان شمال اور جنوب کے لیے تجارت اور توانائی کا ایک اہم کوریڈور بننے جا رہا ہے۔سی پیک ایک میگا شپ پروجیکٹ ہے اس سے پاکستان کی معشیت میں اضافہ کے ساتھ ساتھ نیٹ ورک بھی بڑھ رہا ہے اگر پاکستان ترقی کی جانب بڑھے گا تو ہمارے دشمن اس کو کہاں ہاضم کر پائیں گے۔ بد قسمتی سے امریکہ اور بھارت ایک مخصوص حکمت عملی کے تحت چین کے پاکستان کے ساتھ بڑھتے ہوئے معاشی تعلقات اور سی پیک منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

امریکی چہرہ اس وقت بے نقاب ہوا جب امریکی نائب وزیر خارجہ برائے جنوبی ایشیا ایلس ویلز نے پاکستان کو متنبہ کرتے ہوئے اپنے خدشات کا کھل کر اظہار کیا تھاکہ پاکستان سی پیک منصوبے سے باز رہے کیونکہ اس منصوبے سے پاکستان کا طویل المدتی معاشی نقصان اور فائدہ صرف چین کو ہوگا۔ ایلس ویلز جب پاکستان کے دورے پر آئی تھیں تو اس موقع پر بھی پاکستانی میڈیا پرسنزسے نجی اور آف دی ریکارڈ ملاقاتوں میں اسی قسم کے خیالات اظہار کیا گیا تھا۔امریکہ میں ایک تقریب سے خطاب میں بھی انہوں نے کہا تھا کہ چین’سی پیک‘ کے پردے میں پاکستان کو لوٹ رہا ہے اور جن کڑی شرائط پر قرضے دے رہا ہے پاکستان واپس نہیں کر پائے گا۔ایلس ویلز کے خیال میں سی پیک ان کی ایشیا اور چین کے بارے میں منصوبوں میں ایک بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ ایلس ویلز کے بقول پاکستان میں سی پیک منصوبے کو گرانٹ کے طور پر لیا جارہا ہے جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے جبکہ ا مریکہ نے پاکستان کو سی پیک سے الگ ہونے کی صورت میں بہتر ماڈل کی پیشکش بھی کی ہے جسے نہ صرف پاکستان نے مسترد کیا بلکہ سی پیک پر امریکی تنقید اور الزامات کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان میں چین کے سفیر یاؤجنگ نے واضح کیا کہ سی پیک منصوبہ پاک چین دوستی کا مظہر ہے جس سے 75ہزار پاکستانیوں کو بلاواسطہ اور 2لاکھ افراد کو بالواسطہ روزگار ملا ہے اور چین، مغربی ممالک کی طرح پاکستان سے قرض کی ادائیگی کا مطالبہ نہیں کرے گا۔ سی پیک کی اہمیت کے پیش نظر اس کے خلاف  پہلے دن سے مختلف افواہوں اور پروپیگنڈہ کے ذریعے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ،

امریکہ اور بھارت نے مل کر منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے مختلف منصوبوں پر حکمت عملی کے تحت پروپیگنڈہ شروع کر دیا اس حکمت عملی میں سب سے پہلے سی پیک کے بارے میں غلط معلومات کی مہم تھی جس کے تحت پاکستان کے لیے اس منصوبے کی افادیت پر سوالات اٹھائے گئے۔ دوسرا پہلو پاکستان میں سیاسی انتشار پیدا کرکے سی پیک سے متعلق عزم کو غیر متزلزل کرنا اور تیسرا جزو د انتہاء پسندی و ہشت گردی کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنا کہ یہ ملک انتہاء پسند اور دہشت گرد عناصر کی آماجگاہ ہے،اور یہ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری اور سی پیک پر کاری ضرب تھی ؎ جس کی مثال بلوچستان میں امن و امان کی صورت الحال کو خراب کرنے کے لیے دہشت گروں کی مالی سپورٹ کر رہا ہے جسکا واضح ثبوت کلبوشن یادو ہے جسے ہمارے خفیہ و عسکری اداروں نے بلوچستان سے گرفتار کیا تھا۔اس کے ساتھ بی ایل اے کے ذریعے صوبے کا امن خراب کرنا اور بی ایل اے کے ذریعے ہی ملک کے دیگر حصوں میں بھی دہشت گرد حملے،فرقہ وارانہ فسادات کی کوششیں،لیکن ہمیں اُس وقت کی سیاسی وعسکری قیادت کوکریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے وقت اور حالات کا درست ادراک کرتے ہوئے گوادر کا انتظام چین کو دیا جسکی اسکوسب سے زیادہ ضرور ت تھی۔ اس منصوبے میں چین اور پاکستان تو براہ راست اسٹیک ہولڈرز ہیں جبکہ دنیا کے دیگر ممالک اس منصوبے میں شمولیت کے خواہش مند ہیں ہیں اور اپنی خواہش کا اظہار بھی کر چکے ہیں۔

 سی پیک کی حفاظت کے لیے پاک فوج نے بھی اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے ایک مکمل برگیڈ وقف کر رکھی ہے۔ ماضی بعید میں اگر چین کی معشیت پر نظر دوڑائیں تو معلوم ہو گا چین نے 1979 کے بعد حیرت انگیز طور پر معاشی میدان میں تیزی سے ترقی کی منازل طے کیں،1978 اور 1998 کے درمیان میں اسکی معیشت میں تقریباً پانچ گنا اضافہ ہوا۔ جب سے چین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو) بی آر آئی (کا میگا پروجیکٹ شروع کیا ہے تب سے امریکہ نے چین کو ناکام بنانے کے لئے کی بڑھتی ہوئی معاشی اور دفاعی طاقت کا مقابلہ کرنے کے لیے حکمت عملی بنانی شروع کی۔جیسے جیسے چین کا خطے میں اثر و رسوخ بڑھ رہا ہے چین جیسی ابھرتی ہوئی قوت سے ا مریکہ اپنی عالمی برتری کے لیے ایک بڑا خطرہ سمجھتا ہے تاہم سی پیک پاک چین اسٹرٹیجک تعلقات کا محور اور مشترکہ مفادات کا منصوبہ ہے جس سے دونوں ممالک کو یکساں فائدہ پہنچے گا بلکہ قابل تردید حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا محور پاک چین دوستی ہے جو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید آگے بڑھ رہی اور بھارت اور امریکہ کو پاک چین دوستی ہضم نہیں ہو پارہی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More