بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں آزادی کی تحریکوں میں شدت، ناگالینڈ کے رہنما کا سخت ردِعمل
بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں ناگالینڈ، منی پور اور آسام میں آزادی کی تحریکوں نے ایک بار پھر زور پکڑ لیا ہے۔ علاقائی رہنماؤں کے مطابق بھارتی حکومت اور افواج کے بڑھتے ہوئے مظالم نے مقامی آبادی میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔
ناگالینڈ نیشنلسٹ موومنٹ کے سربراہ تھونگالینگ میووہ نے بھارتی افواج کے اقدامات اور ثقافتی تسلط کے خلاف سخت ردِعمل دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ان کی تحریکِ آزادی ہر صورت جاری رہے گی۔
انہوں نے نئی دہلی کو خبردار کرتے ہوئے کہا:
“اگر مودی ہم سے کھیلنا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں۔ جو بھی ہو جائے، ہم اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور کبھی بھارت کے آگے سرِ تسلیم خم نہیں کریں گے۔”
تھونگالینگ میووہ نے الزام عائد کیا کہ بھارتی افواج ناگالینڈ کے عوام پر منظم ظلم و جبر کر رہی ہیں، جب کہ دہلی حکومت ریاست کی ثقافتی شناخت اور خودمختاری کو ختم کرنے کے لیے منصوبہ بندی کر رہی ہے۔
ادھر منی پور اور آسام میں بھی علیحدگی پسند گروہوں نے اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ مختلف مقامی تنظیمیں نئی دہلی کے تسلط کے خلاف متحد ہونے کے لیے رابطے بڑھا رہی ہیں۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ بھارت اس وقت مقبوضہ کشمیر، جونا گڑھ، ناگالینڈ سمیت کئی خطوں پر غیر قانونی قبضہ جمائے ہوئے ہے، جہاں دہائیوں سے آزادی کی تحریکیں جاری ہیں۔ تاہم مودی حکومت ان آوازوں کو دبانے کے لیے فوجی طاقت کا بے دریغ استعمال کر رہی ہے۔
