پی بی اے اور سٹیٹ بینک کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے مالیاتی نظام میں تبدیلی لانے کی راہ ہموار ہو گی، محمد اورنگزیب
مختصر مدت میں اثرات مرتب کرنیوالے اقدامات کو ترجیحی بنیادوں پر عمل کیا جائے،وزیر خزانہ کی گورنر سٹیٹ بینک اور پاکستان بینک ایسوسی ایشن کے چیئرمین کیساتھ ورچوئل میٹنگ میں گفتگو
اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہاہے کہ پاکستان بینکس ایسوسی ایشن (پی بی اے)اور سٹیٹ بینک کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات اہمیت کے حامل ہیں اوراس سے مالیاتی نظام میں تبدیلی لانے کی راہ ہموار ہو گی۔
انہوں نے یہ بات پیرکویہاں سٹیٹ بینک کے گورنر اور پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین کے ساتھ ورچوئل میٹنگ میں کی۔ اس موقع پر ترجیحی شعبوں کے لیے مالی معاونت کے حوالے سے پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔
پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے چیئرمین ظفر مسعود نے وزیر خزانہ کوایسوسی ایشن کی جانب سے جامع اور پائیدار مالیاتی نظام کے قیام کے لیے مختلف منصوبوں کے بارے میں آگاہ کیا۔
انہوں نے تجویز دی کہ الیکٹرانک ویئر ہاؤس ریسیپٹ فنانسنگ، ایس ایم ای انڈیکس، کارپوریٹ فارمنگ فنانسنگ، فن ٹیک کمپنیوں کے لیے وینچر کیپٹل فنڈ، زرعی کوآپریٹوز کی بحالی اور مالیاتی ڈیٹا ایکسچینج کا قیام جیسے منصوبے مالیاتی نظام میں طویل المدتی تبدیلی لانے کے لیے اہم ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے پنکھوں کی فنانسنگ، الیکٹرک وہیکلزکی فنانسنگ، ٹیوب ویلوں کی سولرائزیشن اور ایس ایم ایز فنانسنگ کے لیے مارک اپ سبسڈی اور فرسٹ لاس کوریج جیسے اقدامات کی بھی تجویزدی جو فوری اثرات ڈال سکتے ہیں۔
گورنر سٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد نے وزیر خزانہ کوپی بی اے کی تجویز کردہ مختلف منصوبوں پر پیشرفت کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی بی اے کی جانب سے پیش کی گئی کچھ تجاویز بالکل واضح ہیں اورسٹیٹ بینک نے ان کی عمل درآمد کے لیے ضروری نوٹیفیکیشن جاری کر دیئے ہیں۔
انہوں نے مزید تجویز کیا کہ اس طرح کی تجاویزپر عمل درآمد کے لیے متعلقہ شراکت داروں کے درمیان، خصوصا ٹیلی کام اور پاور کمپنیوں کے ساتھ مشاورت کو زیادہ فعال بنایا جائے تاکہ زراعت اور ایس ایم ایزشعبوں کے لیے ڈیٹا جمع کرنے اور سکور کارڈ تیار کرنے کی بنیاد پر پائیدار فنانسنگ کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے پاکستان بینکس ایسوسی ایشن اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے کام کی تعریف کی اور کہا کہ یہ اقدامات نہ صرف اہم ہیں بلکہ ان کے ذریعے مالیاتی نظام میں تبدیلی لانے کی راہ ہموار ہو گی۔
انہوں نے زور دیا کہ وہ اقدامات جو مختصر مدت میں اثرات مرتب کر سکتے ہیں، ان پر ترجیحی بنیادوں پر عمل کیا جائے اور ان کے نفاذ کے لیے وقت کو کم سے کم کیا جائے تاکہ ان اقدامات کو دسمبر کے آخر تک مکمل کر لیا جائے اور اگلے سال کے آغاز تک ان کا عملی نفاذ شروع ہو سکے۔