Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

پاک بھارت کے درمیان جوہری تنصیبات اور قیدیوں کی سالانہ فہرستوں کا تبادلہ

پاکستان میں جوہری تنصیبات اور قیدیوں کی فہرست آج بھارتی ہائی کمیشن کے نمائندے کے حوالے کی گئی

خاور عباس شاہ 

پاک بھارت کے درمیان جوہری تنصیبات اور قیدیوں کی سالانہ فہرستوں کا تبادلہ

پاکستان اور بھارت نے سالانہ جوہری تنصیبات اور قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا ہے ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ  کے مطابق پاکستانی جوہری تنصیبات کی فہرست بھارتی ہائی کمیشن کے حوالے کی گئی ہے دوسری طرف بھارتی وزارت خارجہ نے نئی دلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کی فہرست حوالے کی۔

دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ جوہری تنصیبات پر حملوں کی ممانعت کے معاہدے 1988 کو دستخط کئے گئے جس کے مطابق دونوں ممالک ایک دوسرے کو جوہری تنصیبات سے آگاہ کریں گے۔

معاہدے کے تحت ہرسال یکم جنوری کو فہرست کا تبادلہ ہوتا ہےاور یہ سلسلہ یکم جنوری 1992 سے جاری ہے۔پاکستان اور بھارت میں معاہدہ ہے کہ دونوں ممالک جوہری تنصیبات کے بارے میں آگاہ کریں گے۔

دوسری جانب پاک بھارت معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے قیدیوں کی فہرست کا بھی تبادلہ کیا گیا۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا کے مطابق قیدیوں کی فہرستوں کا بیک وقت تبادلہ 2008 کے قونصلر رسائی کے معاہدے کے تحت ہوا، معاہدے کے تحت دونوں ممالک ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں، بھارتی ہائی کمیشن کو پاکستان میں زیر حراست 705 ہندوستانی قیدیوں کی فہرست حوالے کی گئی، بھارتی قیدیوں میں 51 شہری اور 654 ماہی گیر شامل ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ بھارتی ہائی کمیشن کو پاکستان میں زیرحراست 705 بھارتی قیدیوں کی فہرست دی گئی، بھارتی قیدیوں میں 51 شہری اور 654 ماہی گیر شامل ہیں، بھارت نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو 434 پاکستانی قیدیوں کی فہرست دی، جن میں 339 پاکستانی شہری اور 95 ماہی گیر شامل ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت کو اپنے 51 سویلین اور 94 ماہی گیروں کی جلد رہائی اور وطن واپسی کی فرخواست کی ہے جبکہ بھارت میں زیادہ تر پاکستانی قیدی اپنی سزا مکمل کر چکے ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More