اسلام آباد(نیوز پلس) جسٹس قاضی فائزعیسیٰ صدارتی ریفرنس کیخلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ جج کا احتساب صرف قانون کے مطابق ہی ہو سکتا ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ ٹیکس ریٹرنز جمع کراتی ہیں یا نہیں؟ اگر ہاں تو پھر اہلیہ خود کفیل کیسے نہیں؟ وفاق کے وکیل نے قرآنی آیت کاحوالہ دیا تو جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ فروغ نسیم صاحب! اس آیت کا شان نزول بھی بتا دیں۔ آپ ہمیں خطرناک صورتحال میں دھکیل رہے ہیں۔ یہ آیت کیس سے متعلق نہیں ہے۔
وفاق کے وکیل نے قرآنی آیت کاحوالہ دیا کہ مرد اور عورت ایک دوسرے کا لباس ہیں۔ جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ فروغ نسیم صاحب اس آیت کا شان نزول بھی بتا دیں۔ آپ کو پتا ہی نہیں یہ آیت کیوں نازل ہوئی؟ آپ ہمیں خطرناک صورتحال میں دھکیل رہے ہیں۔ یہ آیت کیس سے متعلق نہیں ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ قرآن میں اثاثوں کے بارے میں کہا گیا ہے۔ کیس میں جج صاحب کے اپنی اہلیہ کے مالی معاملات سے تعلق ثابت کرنا ہے۔ کیا قرآن سے دیئے گئے حوالے غیر مسلم ججز پر بھی لاگو ہونگے؟
جسٹس مقبول باقر کا کہنا تھا کہ کسی نے نہیں کہا کہ جج کا احتساب نہیں ہو سکتا۔ جب آپ ثابت کریں گے کہ یہ جائیدادیں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی آمدن سے ہیں، پھر منی ٹریل کا سوال ہوگا۔جسٹس منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ کیا پاکستان میں بطور شہری خواتین کے حقوق نہیں؟ کیا خواتین پاکستان میں علیحدہ جائیداد نہیں خرید سکتیں؟ فروغ نسیم صاحب آپ ہمارے سوالات کی تعریف کرتے ہیں لیکن جواب نہیں آتا۔فروغ نسیم نے کہا کہ وہ آئندہ سماعت پر بدنیتی، شواہد اکٹھے کرنا، جاسوسی اور اثاثہ جات ریکوری یونٹ کے نکتہ نظر پر دلائل دیں گے۔ عدالت نے مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی جو ویڈیو لنک کے ذریعے ہوگی۔