امریکا سن لے، ایران کبھی سرنڈر نہیں کرے گا، دھمکیاں انہیں دیں جو ڈر جائیں ، آیت االلہ سید علی خامنہ ای
ایرانی عوام شہدا کے خون،اپنی سرزمین پر حملے کو کبھی نہیں بھولیں گے،ایرانی سپریم لیڈر کا قوم سے خطاب
تہران: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران کو سرنڈر کرنے کے انتباہ کو مسترد کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ایران کبھی سرنڈر نہیں کرے گا، امریکا کی کسی بھی فوجی کارروائی کے سنگین اور ناقابل تلافی نتائج ہوں گے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب میں کہا ہے کہ ان کا ملک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر مشروط ہتھیار ڈالنے کی اپیل کو قبول نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ امن یا جنگ ایران پر مسلط نہیں کی جا سکتی،دانشمند لوگ جو ایران، ایرانی قوم اور اس کی تاریخ کو جانتے ہیں، وہ اس قوم سے دھمکی آمیز زبان میں کبھی بات نہیں کریں گے، کیونکہ ایرانی قوم ہتھیار نہیں ڈالے گی۔انہون نے کہا کہ اسرائیل نے ایران پر حملہ کرکے سنگین غلطی کی ہے جس کی اسے سزا ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ ایران کی تاریخ سے واقف ہیں، وہ جانتے ہیں کہ ایرانی دھمکیوں کا اچھے طریقے سے جواب نہیں دیتے۔انہوں نے کہا کہ ایرانی عوام اپنے شہدا کے خون اور اپنی سرزمین پر ہونے والے حملے کو کبھی نہیں بھولیں گے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کے خلاف جنگ کا اعلانیہ آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ "صہیونی دہشت گرد ریاست پر رحم کا وقت ختم ہوچکا” اور "سخت جواب دینا ناگزیر ہے”۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، آیت اللہ خامنہ ای نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ایکس’ (سابق ٹوئٹر) پر دو اہم پیغامات میں کہا: "جنگ کا آغاز ہوچکا ہے”
"صہیونی ریاست پر رحم نہیں کیا جائے گا”۔

ایک پوسٹ میں ایک شخص کی تصویر بھی شامل تھی جو تلوار لیے قلعے کے دروازے میں داخل ہو رہا ہے، جسے بعض مبصرین نے خیبر کے قلعے کی فتح سے تعبیر کیا ہے، جو اس بیان کو مذہبی اور تاریخی شدت دے رہا ہے۔

یہ بیانات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس انتباہ کے بعد سامنے آئے جس میں انہوں نے کہا: "ہم جانتے ہیں خامنہ ای کہاں چھپے ہوئے ہیں، وہ آسان ہدف ہیں، مگر فی الحال ہم انہیں مارنے کا ارادہ نہیں رکھتے… لیکن ہمارا صبر ختم ہو رہا ہے۔”
واضح رہے کہ آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی یہ ٹویٹ موجودہ کشیدگی میں ان کا پہلا عوامی اور براہ راست اعلان جنگ ہے جس سے اس بات کے امکانات بڑھ گئے ہیں کہ ایران اب گوجی کاراوئی کی طرف قدم بڑھا چکا ہے۔
