کراچی (نیوزپلس) محکمہ پولیس سندھ کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) مشتاق مہر سمیت کئی افسران نے ایک ساتھ دو ماہ کی چھٹی پر جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ ماضی میں کبھی ایسا نہیں ہوا کہ اتنی بڑی تعداد میں پولیس فورس کے اعلیٰ ترین افسران نے ایک ساتھ چھٹیوں کے لیے درخواست دی ہو۔
گزشتہ روز کیپٹن (ر) محمد صفدر کی گرفتاری کے واقعے کے بعد پولیس فورس میں مایوسی پیدا ہوئی ، چھٹی پر جانے جانے والوں میں آئی جی سندھ مشتاق مہر، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن، ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ عمران یعقوب منہاس اور متعدد ڈی آئی جیز شامل ہیں۔
تمام افسران نے چھٹیوں کے لیے درخواستیں تیار کرلیں، درخواستیں حکومت سندھ کو ارسال کی جارہی ہیں۔ ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ عمران یعقوب منہاس نے اپنی درخواست بھی دے دی۔
ایڈیشنل آئی جی اسپیشل برانچ عمران یعقوب منہاس نے یہ موقف اپنایا ہے کہ اعلیٰ پولیس افسران کی بے عزتی کی گئی ہے۔ امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ سینئر پولیس افسران کی ایک ساتھ چھٹی پر جانے کے بعد محکمے میں خلا پیدا ہوجائے گا۔
یاد رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز جب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں شرکت کے لیے کراچی آئی تھیں۔
اس دوران انہوں نے سب سے پہلے مزارِ قائد پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی بھی کی، تاہم فاتحہ کے بعد مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر نے مزار قائد میں سیاسی نعرے بازی کی۔
بعد ازاں شہری وقاص احمد کی جانب سے اس معاملے میں کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مقدمہ درج کروایا گیا جس میں مزارِ قائد کی بے حرمتی سے متعلق دفعات شامل کی گئی تھیں۔
اس حوالے سے یہ خبریں بھی گردش کرتی رہیں کہ واقعے کی ایف آئی آر صبح تقریباً 5 بجے کے قریب کٹوائی گئی جبکہ 6 سے ساڑھے 6 بجے کے درمیان کیپٹن (ر) صفدر کو مقامی ہوٹل سے گرفتار کیا۔ مقدمے کے اندراج سے متعلق متعدد افواہیں بھی گردش کرتی رہیں کہ آئی جی سندھ پولیس پر کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مقدمہ درج کروانے کے لیے دباؤ تھا۔
اس حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی کہا تھا کہ کیپٹن (ر) صفدر کے خلاف مقدمے اور گرفتاری سے متعلق دباؤ تھا۔