Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

چین کے ” دو اجلاس”، صرف چین نہیں دنیا کے لیے بھی اہم ہیں

اس سال چین کی اصلاحات اورکھلے پن کی۴۵ ویں سالگرہ بھی ہے

سارہ افضل

تحریر: سارہ  افضل                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                                           

 

 

چین کے ” دو اجلاس”،  صرف چین نہیں دنیا کے لیے بھی اہم ہیں

چین کے "دو اجلاس”  دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن چکے ہیں ۔ اس سال تو یہ  اس حوالے سے بھی خصوصی اہمیت کے حامل ہیں ، کیونکہ رواں برس چین میں کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی ۲۰ ویں قومی کانگریس کے رہنما اصولوں کے نفاذ کا ایک سال مکمل ہو گا نیز  اس سال چین کی اصلاحات اورکھلے پن کی۴۵ ویں سالگرہ بھی ہے ۔

چین کس طرح اپنےدروازے بیرونی دنیا کے لیے مزید کھولے گا یہ چین اور دنیا دونوں کے لیے بہت معنی رکھتا ہے۔ خاص طورپرایک ایسےوقت میں جب معاشی گلوبلائزیشن شدید دباؤ کا شکارہے چین کی معاشی بحالی،عالمی کساد بازاری کے خاتمے کا اہم عنصر بن چکی ہے۔عالمی توجہ چین کے ان اقدامات پر مرکوز ہے جن کے ذریعے چین اپنی ترقی کےساتھ ساتھ دنیاکے لیے بھی نئے مواقع اور امکانات فراہم کرے گا

جشن بہار کی تعطیلات کے دوران ، چین میں نہ صرف مقامی مارکیٹ کی پیداوار اور کھپت میں حوصلہ بخش اضافہ ہوا بلکہ  بین الاقوامی مالیاتی فنڈ جیسے بین الاقوامی اداروں نے بھی چین کی ترقی کے حوالے سے مثبت توقعات کا اظہار کیا اور چین میں ملٹی نیشنل کمپنیزکی جانب سے سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھا گیا ۔

چینی معیشت کی تیزی سے بحالی نے دنیا کو ایک مثبت اشارہ دیا ہے ، ڈیجیٹل معیشت، نئی توانائی اور دیگر ابھرتی ہوئی صنعتوں کی تیز رفتار ترقی چین کی اقتصادی ترقی کو زیادہ متحرک کرے گی۔

اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ چین دنیا کی دوسری سب سے بڑی کنزیومر مارکیٹ اور ایک بڑا تجارتی ملک ہے ، بین الاقوامی برادری توقع کرتی ہے کہ چین اپنی معاشی بحالی  کو مزید مستحکم کرے گا اور عالمی معاشی بحالی میں اعتماد، استحکام اور توانائی پیدا کرنا جاری رکھے گا۔دیگرمعیشتوں کے لئے، چین کی بڑھتی ہوئی درآمدی طلب کا مطلب نئےتجارتی مواقع ہیں اور چینی  سیاحوں کی طرف سے بیرون ملک سفرمیں اضافے سے خدمات کی عالمی صنعت کوبھی فروغ ملے گا۔

                                                                                                                                                   
۔یہ بھی پڑھیے گلوبل سکیورٹی انیشئیٹو کی کامیابی کے بعد چین کا گلوبل سولائزیشن

اس حوالے سے اقوام متحدہ کی کانفرنس برائے تجارت و ترقی  کے سینئر ماہر اقتصادیات لیانگ گویونگ کا ماننا ہے کہ چین بلاشبہ عالمی اقتصادی ترقی کے لیے ایک اہم ‘انجن’ رہے گا اور میکرواکنامک پالیسی ٹولز کا معقول استعمال چین کی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں زیادہ فعال کردار ادا کرے گا۔

اصلاحات اور کھلے پن نے چینی معیشت کی ترقیاتی شرح کو اعلی درجے پر پہنچا دیا ہے ، جس سے فی کس آمدنی اور معیار زندگی میں ایک بڑی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ چین کی وزارت تجارت نے آف لائن تجارتی میلوں کو مکمل طور پر بحال کرنے اور چینی کاروباری اداروں کو عالمی سطح پر جانے میں مدد دینےکا عزم کیا ہے۔ چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو اور کینٹن میلے جیسے بین الاقوامی میلوں کے انعقاد سے لے کر ہینان فری ٹریڈ پورٹ جیسے آزاد تجارتی منصوبوں کو آگے بڑھانے ،اور علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری جیسے کثیر الجہتی میکانزم میں شامل ہونے تک، چین اپنے دروازے مزید وسیع کر رہا ہے، بین الاقوامی تعاون کو مزید وسعت دے رہا ہے اور اپنے ترقیاتی نتائج دنیا کے ساتھ بانٹ رہا ہے۔نئے دور میں چین کی اس پالیسی نے بین الاقوامی برادری کی توجہ حاصل کی ہے ۔

اس سال بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی 10 ویں سالگرہ بھی ہے اور  یہ اقدام شراکت دار ممالک کی مشترکہ ترقی کو کس طرح فروغ دے گا یہ بھی ایک دلچسپ موضوع ہے ۔ گزشتہ دہائی کے دوران چین نے 151 ممالک اور 32 بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ وسیع مشاورت، مشترکہ شراکت اور مشترکہ فوائد کے اصولوں پر بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں اور متعلقہ ممالک میں ان ترقیاتی منصوبوں کے مفید نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ۔

ان تمام باتوں کے علاوہ  مبصرین ایک اور معاملے کو بھی بے حد اہمیت دے رہے ہیں اور وہ ہے ، چین کا تصورِ جدیدیت ” جو ترقی پذیر ممالک کو جدیدیت کے لیے ایک”منفرد انتخاب” فراہم کرتا ہے اور امنوانسانیت کی ترقی کے اہداف  و مقاصد کے  بارے میں چینی فکر کی  عکاسی کرتا ہے۔۲۰ ویں سی پی سی قومی کانگریس کے بعد سے ، "جدیدیت کےلیےچینی راستے” نے دنیا کو ایک نئی سوچ دی ہے ۔

 اگر یہ کہا جائے کہ  چین کے ۲ اجلاس،چین کے جدیدیت کے لیے اپنی راہ منتخب کرنے کی مکمل سمجھ بوجھ  دینے  اور مستقبل میں چین  کی ترقی کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کےکی ایک راہ دکھاتے ہیں تو غلط نہیں ہوگا ۔ چین کا تصورِ جدیدیت ، اس لحاظ سے بھی مثبت اور منفرد ہے کہ اس کی بنیاد جامع ترقی، مشترکہ خوشحالی، عوام کو مرکز بنا تے ہوئےدوستانہ پالیسیزاپنانے اور انسانیت کے ایک مشترکہ مستقبل کی تشکیل پر ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ چین ان تمام ممالک کے لیے ایک ” ایک کامیاب مثال ہے  جو اپنا تشخص  قائم رکھتے ہوئےترقی یافتہ بننے کے خواہشمند  ہیں اور چین اپنے ماحول اور اپنی اقدار کے مطابق ترقیاتی راہ منتخب کرنے کے لیے ایک شاندار تحریک فراہم کرتا ہے ۔

 دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کی حیثیت سے، چین کاتصورِترقی و جدیدیت دنیا میں مثبت تبدیلیاں لائے گا اورکثیرالجہتی نیز معاشی عالمگیریت کوفروغ دے گا۔ چین کے  ۴ مارچ سے شروع ہونے والے  دو اجلاسوں کے حوالے سے مبصرین بے حد پر امید ہیں کہ یہ  نہ صرف چین کو اپنے مقاصد کی جانب آگے بڑھنے میں مدد دیں گے بلکہ ایک منصفانہ اور مساوی عالمی نظام کو برقرار رکھنے میں بھی کردار ادا کریں گے جس سے دنیا میں امن اور ترقی لانے میں مدد ملے گی ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More