چترال سمیت دیگر جگہوں پر افغانستان سے دہشتگرد حملوں پر تشویش ہے: پاکستان
پاکستان نے ایک بار پھر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چترال سمیت دیگر مقامات پر افغانستان سے دہشتگرد حملے ہوئے، افغانستان کی قائم مقام حکومت اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکنے کے اقدامات یقینی بنائے۔
ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ واری بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ افغانستان کی قائم مقام حکومت سے تعلقات قائم کرنے اور اسے تسلیم کرنے کے حوالے سے پاکستان کی پوزیشن تبدیل نہیں ہوئی، افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کو نیک نیتی سے معاونت دی ہے، پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کو غلط استعمال کیا جا رہا ہے، پاکستان کو افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال پر کچھ تحفظات ہیں، پاکستان نے افغان حکام کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
پاکستان نے افغان بھائیوں کو کھلے بازوؤں سے خوش آمدید کہا، حکومتِ پاکستان نے اپنے قوانین پر عمل درآمد کو بھی یقینی بنانا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اثرات پر بھی کامن ویلتھ میں بحث کی گئی، نگراں وزیرِ خارجہ نے مختلف وزراء کے ساتھ سائیڈ لائن ملاقاتیں بھی کیں، ان ملاقاتوں میں علاقائی اور عالمی امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا، کامن ویلتھ میں تعلیم سمیت مختلف امور پر غور کیا گیا۔
ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں، کشمیر میں اغوا، زیادتی اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات ہو رہے ہیں، افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے نے ایران کا 2 روزہ دورہ کیا۔
انہوں نے بتایا ہے کہ نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ 18 سے 23 ستمبر تک یو این جنرل اسمبلی کی بحث میں شرکت کریں گے، وہ 22 ستمبر کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے، نگراں وزیرِ اعظم کے ہمراہ نگراں وزیرِ خارجہ بھی ہوں گے۔
ترجمان نے کہا کہ خواتین کے خلاف تشدد کی یہ کارروائیاں جاری ہیں جنہیں آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ جیسے سخت قوانین سے تقویت ملتی ہے جو بھارتی قابض فورسز کو ان کے جنسی تشدد کے جرائم کے لیے قانونی چارہ جوئی سے بچاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجرموں کے احتساب کا فقدان مقبوضہ علاقے میں عصمت دری کا شکار ہونے والوں کے لیے انصاف کی عدم موجودگی کی وضاحت کرتی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ انسانی حقوق کی یہ خلاف ورزیاں ختم ہونی چاہئیں تاکہ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر کی خواتین امن اور وقار کے ساتھ رہ سکیں۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ بھارت کے نقشے میں دکھائے گئے آزاد کشمیر اور گلگت، بلتستان پاکستان کے زیرِ انتظام ہیں، ایسے کسی بھی نقشے کو قبول نہیں کیا جائے گا، اقوامِ متحدہ میں خطاب میں وزیرِ اعظم مسئلہ کشمیر سمیت اہم امور پر اظہارِ خیال کریں گے، نگراں وزیرِ اعظم کی پرواز کی تفصیل ابھی آنا باقی ہیں۔