Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

پہلی چائنا انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو،تعاون اور رابطوں کو مضبوط بنانے کی عملی کوشش

سارہ افضل

تحریر: سارا افضل

 

پہلی چائنا انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو،تعاون اور رابطوں کو مضبوط بنانے کی عملی کوشش

 

ایک باہم مربوط دنیا میں، تبادلے اور تعاون سب کو فائدہ پہنچاتے ہیں اور آج کی غیر یقینی عالمی معاشی صورتحال  میں  بیجنگ میں دنیا کی پہلی سپلائی چین ایکسپو کا انعقادان رابطوں کو مضبوط بنانے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے.ایکسپو میں 55 ممالک اور خطوں سے 500 سے زائد چینی اور غیر ملکی کاروباری ادارے شرکت کررہے ہیں  جن میں سے 26 فیصد بین الاقوامی نمائش کنندگان ہیں۔

"مشترکہ مستقبل کے لیے دنیا کو جوڑنا” کے موضوع پر منعقد ہونے والی اس نمائش میں متعدد فورمز اور جدید مصنوعات کی نمائش شامل ہے، جس میں عالمی صنعتی و سپلائی چین تعاون، سبز اور کم کاربن ترقی، ڈیجیٹل تبدیلی اور معاشی گلوبلائزیشن کے مثبت ارتقا کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

دنیا اس وقت غیر معمولی تبدیلیوں کے دور  سے گزر رہی ہے کیونکہ معاشی گلوبلائزیشن کو کاؤنٹر کرنٹ کا سامنا ہے اور عالمی معیشت اب بھی کوویڈ کے اثرات کے بعد  بحالیکی راہ پر  ہے۔ ایسے میں چائنا انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو (سی آئی ایس سی ای) دنیا بھر کے کاروباری اداروں کو معاشی چیلنجز کے درمیان تجارت کے فروغ ، سرمایہ کاری تعاون اور  ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنے کےلیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے۔ایک بین الاقوامی پلیٹ فارم کی حیثیت سے یہ  نمائش ، سپلائی چین کے اپ سٹریم، مڈ سٹریم اور ڈاؤن سٹریم شعبوں کو مربوط کرتے ہوئے ،چھوٹے، درمیانے اور بڑے کاروباری اداروں کو جوڑتی ہے، تعلیمی اداروں اور تحقیق کے درمیان تعاون کو فروغ دیتی ہے نیز چینی اور غیر ملکی کاروباری اداروں کے مابین تعامل کو آسان بناتی ہے ۔ مجموعی طور پریہ ایکسپو تمام فریقوں کی توجہ کو انفرادی مصنوعات سے ہٹا کر پوری سپلائی چین اور ماحولیاتی نظام پر منتقل کر رہی ہے ۔ایک لاکھ مربع میٹر پر پھیلی اس نمائش میںاسمارٹ وہیکلز، گرین ایگریکلچر، کلین انرجی، ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور صحت مند زندگی سمیت پانچ سپلائی چین کمپنیز شرکت کررہی ہیں۔ یہ نمائش  اپنے اثرات کے اعتبار سے  طویل مدتی تعاون اور باہمی ترقی پر زور دیتے ہوئے ایک نیا نمائشی ماڈل پیش کرتی ہے۔

ایکسپو میں ایمیزون، ایگزون موبل، ایپل، فیڈ ایکس کارپوریشن اور ٹیسلا سمیت گلوبل 500 کمپنیوں اور ملٹی نیشنل کمپنیز کے وفود اور ان کے سینئر نمائندے  شریک ہیں۔ ان کمپنیز اور اداروں کی شرکت اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہعالمی صنعتی و سپلائی چین  کا استحکام عالمی اقتصادی ترقی کے لیے ضروری ہے۔ چھٹی چائنا انٹرنیشنل ایکسپو میں امریکہ کی بھرپور شرکت کے بعد اس نمائش میں ایک مرتبہ پھر امریکی کاروباری اداروں کی جانب سے ردعمل توقعات سے کہیں زیادہ رہا۔ امریکی کاروباری اداروں کا کہنا ہے کہ وہ نئی مصنوعات، ٹیکنالوجیز اور خدمات کی نمائش کے ذریعے  اس نمائش کو مصنوعات کے آغاز، جدت طرازی اور تعاون کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر دیکھتے ہیں۔

یہ ایونٹ نہ صرف قومی سطح پر اپنی نوعیت کا پہلا ایونٹ ہے بلکہ عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام اور کارکردگی کو یقینی بنانے کے لئے چین کے غیر متزلزل عزم کی بھی نشاندہی کرتا ہے۔ اس ایکسپو کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چین کے وزیراعظم لی چھیانگ نے بھی کہا کہ چین واضح طورپرتحفظ پسندی یا کسی بھی قسم کےعلیحدگی کی مخالفت کرتا ہے۔ چین غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مزید سہولت اور بہتر گارنٹی فراہم کرے گا اور دنیا کواعلی معیار کی چینی مینوفیکچرنگ اور مستحکم سپلائی جاری رکھےگا، دیگرممالک کے ساتھ صنعتی اورپیداواری صلاحیت کے تعاون کو بھرپوراندازمیں فروغ دے گا اور ترقی پذیر ممالک کو عالمی ویلیوچینزمیںزیادہ گہرائی سےحصہ لینے کی ترغیب دےگا۔ انہوں نے اس امید  کا اظہار بھی کیا کہ  دنیا بھر کے کاروباری افراد عالمی صنعتی و  سپلائی چین کے بہتر آپریشن کو فروغ دینے میں فعال کردار ادا کریں گے۔

روایتی نمائشوں کے برعکس، سی آئی ایس سی ایچ ند علاقوں یاعلاقائی سرحدوں تک محدود نہیں ہے بلکہ  یہ دنیا کے لیےایک دعوتِ عام ہے،جوجغرافیائی سیاسی رکاوٹوں کوعبورکرتےہوئےچین کے عالمی عوامی بھلائی فراہم کرنے کےعزم کی علامت ہے. اس ایکسپوکامشن واضح ہے، سپلائی چین کے ساتھ جدید ٹیکنالوجیزاورمصنوعات کی نمائش، مستقبل کے ترقیاتی رجحانات پر روشنی ڈالتے ہوئے مالیاتی، لاجسٹکس اور پلیٹ فارم انٹرپرائزز کی خدمات کواجاگرکرنا نیز  سپلائی چین کے ہر مرحلے پر صنعتوں کےمابین تعاون اور باہمی ترقی کو فروغ دینا ۔ بدقسمتی سے، کچھ ممالک نے جغرافیائی سیاسی مصلحتوں سے متاثر ہو کر یکطرفہ پالیسی اقدامات کا انتخاب کیا ہے، جس سے اس نظام میں موجودکمزوریوں میں اضافہ ہوا ہے۔ کئی دہائیوں سے گلوبلائزیشن لوگوں کی بلا روک ٹوک نقل و حرکت کے ساتھ ساتھ اشیاء، خدمات، اعداد و شمار اور سرمائے کی بلا روک ٹوک نقل و حرکت کے ذریعے پھلی پھولی ہے۔تاہم اب  مختلف فریق اور ان کی بڑھتی ہوئی تعداد اس  بہاؤ کو اسٹریٹجک کرنسی کے طور پر دیکھتی ہے۔ یکطرفہ پالیسی میں تبدیلیاں اور "ڈی کپلنگ”، "ڈی رسکنگ” وغیرہ ، عالمی سپلائی چین کو ٹکڑے ٹکڑے کر رہی ہیں، جس سے ان مربوط قوتوں کو کمزور کیا جا رہا ہے جو کبھی معاشی اور تجارتی ہم آہنگی کو بڑھاتی تھیں۔

اس پس منظر میں ، سی آئی ایس سی ای ایک ایسے مستقبل کے دروازے کھولتا ہے جہاں تعاون کی کوئی حد نہیں ہے اور باہمی فوائد خوشحالی کی کرنسی کے طور پر کام کرتے ہیں۔  یہ  ایک وسیع بین الاقوامی پلیٹ فارم کے طور پر پورے سپلائی چین سپیکٹرم کو بغیر کسی رکاوٹ کے ضم کرتا ہے ، مختلف پیمانے کے کاروباری اداروں کے مابین تعاون کو فروغ دیتا ہے ، اور صنعت ، تعلیمی اداروں اور تحقیق کے مابین کراس پولی گیشن کے لئے متحرک قوت کار کام کرتا ہے۔یہ پلیٹ فارم مختلف پالیسی نقطہ نظر پر تبادلہ خیال کی سہولت فراہم کرنے ، باہمی فوائد کے لئے ان حکمت عملیوں کو ہم آہنگ کرنے ، پالیسی خلا کو کم کرنے ، معلومات کے تبادلے ، جدت طرازی کو فروغ دینے اور اسٹیک ہولڈرز کی ایک وسیع رینج کے مابین تعاون کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے۔

ایک مستحکم، محفوظ اور ہموار عالمی صنعتی وسپلائی چین سسٹم کی تعمیرعالمی کاروباری اداروں کی خواہش اور بین الاقوامی برادری کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ چین نہ صرف عالمی سپلائی چین انضمام کا فائدہ اٹھانے والا اور اس کا تحفظ کرنے والا ذمہ دار ملک ہے بلکہ ایک نئے عالمی سپلائی چین نظام کو دریافت کرنے اور اس کو تشکیل دینے والا ملک بھی ہے۔ آج چین عالمی معیشت میں بہت گہرائی کے ساتھ ضم ہو چکا ہے، اس کی ہائی سپیڈ ٹرینز،الیکٹرانک آلات، تعمیراتی مشینری اور جہاز سازی عالمی سطح پر "میڈ ان چائنا” کی شاندارمثالی ںہیں۔

 اکتوبرمیں بین الاقوامی تعاون کے لیے تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم سے لے کرنومبرکےاوائل میں چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپوکی شاندار کامیابی تک، چین نے بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے کے لیے مسلسل اپنےعزم کو ثابت کیا ہے۔ اس شاندار کارکردگی کے درمیان، سی آئی ایس سی ای ایک حقیقی رہنما کےطورپرا بھرا ،صرف اس لئے نہیں کہ یہ چین کی پہلی قومی سطح کی ایکسپو ہے جوعالمی صنعتی اورسپلائی چین کے مسائل کے لیے وقف ہے۔ بلکہ اس لیے بھی کہ یہ ہمارے وقت کے سب سے اہم مسائل میں سے ایک پر بھی روشنی ڈالتا ہے، جس کا مرکزی مقصد عالمی سپلائی چین کو متاثرکرنےوالےتناؤکےلئےایک متحد ردعمل تیارکرنا ہے جو ایک خوشحال مستقبل اور چین کے پیش کردہ ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کے تصور کو  تقویت دینے کی ٹھوس عملی کوشش ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More