تحریر: سارا افضل
تیسرے بی آر آئی فورم کے نتائج نے ، ” ناکام انیشئیٹو ” کے غبارے سے ہوا نکال دی
جدید دور میں ذرائع ابلاغ کے متعدد پلیٹ فارمز سے ان گنت معلومات خبریں اور افواہیں بے حد تیزی سے ایک کونے سے دوسرے کونے تک پہنچتی ہیں اور جس کی بات کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پہلے آگئی بس اسی کی بات کو خواہ وہ سچی ہو یا جھوٹی بلا تصدیق آگے سے آگے پھیلایا جاتا ہے۔
ایسے میں اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ ان معلومات کی جانچ پڑتال اور ان کے قابلِ اعتماد ہونے کی تصدیق کا کوئی نظام بنایا جائے کیونکہ معلومات کی ترسیل سے باہمی اعتماد میں اضافہ کسی بھی معاملے کو سلجھانے اور اتفاقِ رائے پیدا کرنے میں بے حد اہم کردار ادا کرتا ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشئیٹو کے آغاز کے بعد سے ہی اسے جو سب سے بڑا چیلنج درپیش تھا وہ بعض ممالک بالخصوص امریکہ کی جانب سے شروع کی جانے والی انفارمیشن وار فیئر کا تھا جو اب بھی جاری ہے ۔ذرائع ابلاغ میں کچھ اداروں کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ اور حقائق کے منافی رپورٹنگ ، غلط معلومات کے پھیلاو اور باریک سے باریک کمی کو تلاش کرکے رائی کا پہاڑبنانے کا عملی مظاہرہ کیا گیا اور ایسے تمام تر حربے استعمال کیے گئے کہ جن سے یہ انیشئیٹو یا تو فوری طور پر ناکام ہو جائے یا پھر زیادہ عرصے نہ چلے اور جو ممالک اس میں شامل ہوئے ہیں وہاں بھی ایک عدم اعتماد کی فضا پیدا کر کے مسائل کو بڑھایا جائے۔ بات صرف اسی انیشئیٹو کی ساکھ خراب کرنے تک نہیں رکی بلکہ اس کے ساتھ ہی چین کی نام نہادمعاشی تباہی کا منظم ” پراپگینڈہ ” بھی شروع کیا گیا ۔
تاہم کہتے ہیں نا کہ جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے اسی طرح جن ممالک میں بی آر آئی کے باعث مثبت تبدیلی اور ترقی کے آثار نظر آنا شروع ہوئے انہوں نے غلط معلومات کا مقابلہ زمینی حقائق کے ساتھ کیا اور میڈیاکے ذریعے بی آر آئی سے حاصل ہونے والے فوائد کی رپورٹنگ نے جھوٹے پراپگینڈے کی قلعی کھول دی اور اب حالیہ دنوں ہونے والے تیسرے بی آر آئی بین الاقوامی تعاون فورم ، اس کے نتائج اور اس میں چینی صدر کے بی آر آئی کے مستقبل کے حوالے سے پیش کردہ اقدامات نے غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ پر چلنے والے میڈیا اداروں کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے ۔
چینی معیشت کے حوالے سے جاری ہونے والے حالیہ اقتصادی اعداد و شمارمیں ہونے والی پیش رفت نے تو چین کے بد خواہوں کو مایوس کیا ہی تھا اب تیسرےبیلٹ اینڈ روڈ بین الاقوامی تعاون فورم نے بھی دنیا کو بے حد مضبوط اور مثبت پیغامات دیئے ہیں۔ چین کے قومی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار تیزی سے بحالی کا اشارہ دے رہے ہیں دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت سال کے تقریبا 5 فیصد ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے کی پوزیشن میں آگئی ہے ،
بین الاقوامی مالیاتی اداروں بشمول جے پی مورگن، سٹی بینک اور اے این زیڈ بینک نے بھی چین کی پورے سال کی جی ڈی پی نمو کی پیش گوئی کو بڑھا دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بی آر آئی فورم میں 151 ممالک اور 41 بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندوں کی شرکت بھی چین اور اس کی معیشت پر اعتماد ، "بیلٹ اینڈ روڈ” کی مقبولیت اور عالمی اثر و رسوخ کی عکاسی کر رہی ہے۔
بی آر آئی فورم میں سب سے اہم اتفاق رائے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کے نئے مرحلے کا آغاز کرناہے جس سے یقیناً دنیا کے لیے مزید نئے مواقع پیدا ہوں گے اور ان سے عالمی اقتصادی ترقی اور مشترکہ عالمی ترقی کو فروغ دینے میں نئی تحریک پیدا ہو گی۔اس فورم میں چینی صدر کے پیش کردہ آٹھ اقدامات ایک مضبوط اور ذمہ دار ملک کی جانب سے دنیا کو ساتھ لے کر مشترکہ ترقی کی جانب آگے بڑھنے کا عندیہ دے رہے ہیں ۔ان نئے اقدامات میں نیو لاجسٹک کوریڈور کی تعمیر، سلک روڈ ای کامرس تعاون کے لیے پائلٹ زونز، مینوفیکچرنگ کے شعبے میں غیر ملکی سرمایہ کاری تک رسائی پر تمام پابندیوں کو ختم کرنا، مشترکہلیبارٹریز کی تعمیر ، سمال سمارٹ اینڈ منصوبوں اور عالمی ڈیجیٹل ٹریڈ ایکسپو کی میزبانی سمیت دیگر کئی منصوبے بھی شامل ہیں ۔فورم کے دوران منعقد ہونے والی سی ای او کانفرنس میں 97.2 بلین امریکی ڈالر کے معاہدوں پر بھی دستخط ہوئے۔
گزشتہ ایک دہائی کے دوران ، تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینے ، بنیادی ڈھانچے کے روابط کو بڑھانے اور جدت طرازی کو آسان بنانے میں بی آر آئی تعاون نے چین اور باقی دنیا دونوں کے لئے ایک بھرپور قوت کے حامل ترقیاتی انجن کے طور پر کام کیا ہے ۔ تعاون کی مزید ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ، چین نے سلک روڈ فنڈ میں اضافی 80 بلین یوآن شامل کرنے کا بھی کہا ہے، جبکہ 2024-2028 کی مدت میں اپنی ضدمات اور اشیا کی تجارت کا مجموعی ہدف بالترتیب 32 ٹریلین امریکی ڈالر اور 5 ٹریلین امریکی ڈالر مقرر کیا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب عالمی معیشت بحالی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے حوالے سے فورم میں جس جذبے کا مظاہرہ کیا گیا وہ وقت کے رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔ مشترکہ ترقی کو آگے بڑھانے اور اپنی لچک کو بروئے کار لانے کے رجحان کی پیروی کرتے ہوئے ، چین نہ صرف خود آگے بڑھ رہاہے بلکہ تمام تر جھوٹ ، افواہوں اور بد خواہوں کی جانب سے کھڑی کی جانے والی رکاوٹوں کے باوجود جون 2023 تک چین نے 150 سے زائد ممالک کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے200 سے زائد معاہدوں پر دستخط کر چکا ہے جو اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ وہ ممالک جو اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں ، جارحیت نہیں دوستی ، تخریب نہیں تعمیر کی سوچ کے ساتھ تعلقات بناتے ہیں ،کسی بھی قسم کا جھوٹ انہیں اور ان کے ساتھ چلنے والوں کو آگے بڑھنے سے روک نہیں سکتے ہیں ۔