Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

بو آو ایشین فورم ، چیلنجز سے نمٹتی دنیا کے لیے خوشحال مستقبل تشکیل دینے کامحرک

"علاقائی اور عالمی تعاون" ،کانفرنس کا مرکزی ایجنڈاہے ۔ کوویڈ کی وبا نے دنیا کے باہمی رابطے کو حقیقی معنوں میں اجاگر کیا ہے

سارہ افضل

تحریر : سارا افضل

 

 

بو آو ایشین فورم ، چیلنجز سے نمٹتی دنیا کے لیے خوشحال مستقبل تشکیل دینے کامحرک 

 

بو آو ایشین فورم ۲۰۲۳ ، اٹھائیس  سے اکتیس مارچ تک چین کے صوبہ ہینان میں منعقد ہوگا۔اس سالانہ کانفرنس میں  مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے سرکردہ افراد، اسکالرز اور ماہرین اکٹھے ہوتے ہیں اور  ایشیائی خطے اور دنیا پر اثر انداز ہونے والے  اہم مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ان کے حل تجویز کرتے ہیں ۔ اس سال  کے اہم موضوعات میں ترقی اور شمولیت، کارکردگی اور سلامتی، علاقائی اور عالمی تعاون سمیت آج اور آنے والا کل  مرکزِ توجہ ہیں۔

وبا کے بعد کے موجودہ  دور میں اس کانفرنس کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے کیونکہ  تمام ممالک کو بحران سے پیدا ہونے والے عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ترقی اور شمولیت اس بات کو یقینی بنانے کے لئے اہم ہیں کہ معاشی ترقی کے فوائد مشترکہ ہوں اور ان کے حصول کےلیے تمام ممالک مل کرکام کریں ۔ جیسا کہ اس وقت دنیا ،وبائی مرض کے اثرات سے نکل رہی  ہے، ایسے میں یہ ضروری ہے کہ پائیدار ترقی کو ترجیح دی جائے اور ممالک کے اندر اور ان کے مابین  عدم مساوات کو کم کیا جائے۔

 

اسی لیے کانفرنس میں  تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں جامع ترقی کو فروغ دینے ، مساوی مواقع فراہم کرنے اور معاشرتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے حکمت عملی تلاش کی جائے گی۔

 

"علاقائی اور عالمی تعاون” ،کانفرنس کا مرکزی ایجنڈاہے ۔ کوویڈ کی وبا نے دنیا کے باہمی رابطے کو حقیقی معنوں میں اجاگر کیا ہے ۔ وبا نے عالمی معیشت کو سست روی کا شکار کیا ہے ، دنیا بھر کے ممالک لاک ڈاؤن ، کاروبار کی بندش اور ملازمتوں میں کمی  کو پورا کرنے کے چیلنجز  سے نبرد آزما ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ  موسمیاتی  تبدیلی اور معاشی بحالی جیسے اہم مسائل سے نمٹنے کے لئے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔

 

کچھ اہم شعبے کہ جن میں اس فورم  کے دوران  معاشی بحالی کے لیے تبادلہ خیال اور تعاون کی سہولت فراہم کی جارہی ہے  ان میں تجارت اور سرمایہ کاری ، مالیاتی و معاشی پالیسیز ، بنیادی ڈھانچے کی ترقی ، پائیدار ترقی  نیز چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کی حمایت شامل ہیں۔

 

وبا کے باعث عالمی سپلائی چین اور تجارتی روانی میں  جو خلل آیا ہے اس کے پیش نظر ممالک کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ تجارت اور سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو کم سے کم  کرنے، زیادہ کھلا اور جامع معاشی ماحول پیدا کرنے اور سرحد پار مال اور سروسز   کی فراہمی میں آسانی کے لیے مشترکہ طور پر کام کریں۔ممالک کے درمیان مربوط معاشی اور مالیاتی  پالیسیز اقتصادی ترقی کو فروغ دینے اور مالیاتی منڈیوں کو مستحکم کرنے میں مددگار ہو سکتی ہیں ۔  بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری ،معاشی بحالی کا ایک طاقتور محرک بن سکتی ہے ، کیونکہ  اس سےملازمتوں ے امکانات بڑھتے ہیں ، پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے ، اور روابط بڑھتے ہیں ۔

 

وبا کے بعد کی اس دنیا میں یہ یقینی بنانا پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے کہ بین الاقوامی مکالمے اور فیصلہ سازی میں متنوع نقطہ نظر اور خیالات کی نمائندگی ہو۔ پسماندہ گروہ، مثلاً بچے اور خواتین، مختلف نسلوں اور قومیوں  کے افراد ، کم آمدنی والے طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اور مہاجرین، صحت کے حوالے سے بھی اور سماجی و اقتصادی اعتبار سے بھی  وبا سے باقی لوگوں کی نسبت زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

 

اس صورتِ حال میں  بوآؤ فورم پسماندہ گروہوں کی آواز  سننے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتے ہوئے ان کی ضروریات اور نقطہ نظر کے مطابق بین الاقوامی تعاون میں شمولیت اور تنوع کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔فورم کی سرگرمیوں، مباحثوں اور فیصلہ سازی کے عمل میں ان گروہوں کی نمائندگی  سے  اس بات کو یقینی بنانے میں مدد مل سکتی ہے کہ ان کے نقطہ نظر کو مدنظر رکھا جائے۔ اس مقصد کے حصول کی خاطر  کم نمائندگی والے گروہوں کے مندوبین کی فورم میں شمولیت  اور کانفرنس کی تمام تر سرگرمیوں میں ان کے خیالات ان کے تحفظات اور ان کی آرا کو سنتے ہوئے ان کی ضروریات اور خدشات کو دور کرنے  کے لیے میکانزم کے قیام سے محروم طبقے بھی مشترکہ ترقی کی اس دھارے میں شامل ہوں گے اور تنوع اور شمولیت کو فروغ دینے کے لئے مستقبل کی حکمت عملی بنانے میں مدد گار ثابت ہوں گے ۔

کانفرنس آج یعنی حال  اور کل یعنی مستقبل پر  توجہ مرکوزرکھتے ہوئے ماضی سے سیکھ کر مستقبل کے لیے ایک لائحہ عمل تیار کرنے پر توجہ دیتی ہے۔موجودہ عالمی صورتِ حال میں یہ ضروری ہے کہ آگے بڑھنے والی ایسی پالیسیز  تیار کی جائیں جن کی مدد سے طویل مدتی خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے ۔ عالمی مبصرین کو پورا یقین ہے کہ  بوآو ایشین فورم ۲۰۲۳  جدید خیالات اور مشترکہ اقدامات کا محرک بنے گا   اور اس کی  مدد سے  ایک روشن ، زیادہ جامع اور زیادہ پائیدار مستقبل تشکیل دیا جائے گا ۔

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More