اسلام آباد (نیوز پلس) سپریم کورٹ نے مخصوص سیاسی جماعت کے ونگ کی تقریب میں شرکت پر وزیر اعظم پاکستان عمران خان کو نوٹس جاری کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ وزیراعظم پاکستان پورے ملک کے وزیراعظم ہوتے ہیں وہ کسی جماعت یا گروپ کے ساتھ خود کو نہیں جوڑ سکتے۔جسٹس فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ سیاسی جماعت کی تقریب کیلئے سرکاری عمارت کنونشن سینٹر کا استعمال کیسے ہوا؟ اسلام آباد کی انتظامیہ بتائے کیا کنونشن سینٹر میں فیس ادا کی گئی؟ کیا وزیراعظم کا معیار اتنا کم ہے وہ خود کو کسی ایک جماعت سے وابستہ کرے؟جسٹس فائز عیسی نے مزید کہا کہ کیا کوئی جج بھی کسی سیاسی جماعت کے پینل کا فنکشن جوائن کرسکتا ہے؟ کیا کوئی جج بھی ایسی حرکت کرسکتا ہے، اس پر قانونی معیار کیا ہے؟جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب پروفیشنل ذمہ داریاں ادا کرنے کے بجائے ایک سیاسی جماعت کی تقریب میں بیٹھا ہے۔جسٹس فائز عیسیٰ نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل قاسم چوہان سے استفسار کیا کہ بتائیں کیا وزیراعظم عمران خان نے بطور وزیراعظم پروگرام میں شرکت کی؟ آپ بتائیں کیا وزیراعظم اور ایڈوکیٹ جنرل ایسا کرنے کے مجاز تھے؟جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ جواب دیں تو شاید آپ کی نوکری چلی جائے لیکن قانون نوکری سے بالا ہونا چاہیے، ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل قاسم چوہان نے عدالت کو بتایا کہ میری تقرری سیاسی طور پر نہیں ہوئی، میں نے تقریب میں شرکت کی نہ ویڈیو دیکھی اس لیے رائے نہیں دے سکتا۔جسٹس فائز عیسی نے استفسار کیا کہ کیا کوئی آئینی عہدیدار ریاست کے وسائل کا غلط استعمال کرسکتا ہے؟ کیا اسلامک ریپبلک آف پاکستان میں ایسا ہوسکتا ہے؟ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل قاسم چوہان نے عدالت کو بتایا کہ ایڈوکیٹ جنرل پنجاب وکلاء کی تقریب کی وجہ سے وہاں گئے تھے۔جسٹس فائزعیسی نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنی رائے دینے سے گریزاں ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ قرآن میں ہے کہ گواہی دو چاہے تمہارے والدین کے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل پنجاب قاسم چوہان نے عدالت میں کہا کہ میں صرف پنجاب حکومت کی نمائندگی کر رہا ہوں، وزیراعظم کے بارے میں رائے نہیں دے سکتا۔اس موقع پر عدالت نے اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی معاملے پر معاونت کیلئے نوٹس جاری کردیا۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ معاملہ ازخود نوٹس کیلئے چیف جسٹس پاکستان کو بھجوا رہے ہیں، بادی النظر میں وزیراعظم نے ذاتی حیثیت میں پروگرام میں شرکت کی ہے۔عدالت نے کہا کہ بادی النظر میں ایڈوکیٹ جنرل صوبے کے مفاد کے دفاع کے اہل نہیں،عدالت کی رہنمائی کی جائے کیا وزیراعظم عمران خان ایسی تقریب میں شرکت کرسکتے تھے؟کیا وزیراعظم عمران خان کا حلف اور قانون کی متعلقہ دفعات انہیں ایسے اقدام کی اجازت دیتی ہیں؟ کیا وزیراعظم سرکاری خرچ پر پرائیویٹ تقریب میں شرکت کرسکتے ہیں؟عدالت نے وزیراعظم پاکستان اور اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل کو نوٹس جاری کردیے اور ساتھ ہی اسلام آباد کی انتظامیہ کو بھی نوٹس جاری کردیااور استفسار کیا کہ بتایا جائے کنونشن سینٹر کی بکنگ کی ادائیگی کی گئی کہ نہیں۔