تحریر: سارا افضل
تیانجن ، قدیم تاریخی شہر کی تیانجن ایکو سٹی بننے تک کی کہانی
چین کے شمال مشرقی سرے پر واقع تیانجن ،شنگھائی اور بیجنگ کے بعد، چین کا صوبائی سطح کا تیسرا بڑا شہر ہےاور بیجنگ اور شنگھائی کی طرح تیانجن بھی براہ راست ریاستی کونسل کے زیرِ انتظام ہے. یہ سب سے اہم مینوفیکچرنگ سینٹر اور شمالی چین کی معروف بندرگاہ بھی ہے.
تیانجن کے لفظی معنی "آسمانی آب گاہ”کے ہیں۔ یوآن (منگول) خاندان کے بعد سے یہ نقل و حمل اور تجارت کا ایک اہم مرکز رہا ہے۔یہ شہر انیسویں صدی میں یورپی تجارتی برادری کی آمد سے بہت پہلے سے ہی ایک کاسموپولیٹن مرکز کے طور پر مشہور تھا۔ سمندری سمت اور بیجنگ کے تجارتی گیٹ وے کے طور پر اس کا کردار بے حد اہم تھا اور اس شہر نے انہی خصوصیات کی بنا پر متنوع اور تجارتی جدت طرازی پر مشتمل شہری آبادی کو فروغ دیا۔
یہ شہر دستکاریوں، ٹیرا کوٹا مجسموں، ہاتھ سے پینٹ کیے گئے لکڑی کے بلاک پرنٹ اور سی فوڈ کی وسیع ورائٹی کے لیے مشہور ہے۔ تیانجن سطح سمندر سے ۱۵ فٹ (۵میٹر) سے بھی کم بلندی پر واقع ہے۔ شہر کے مشرق میں کچھ نشیبی علاقے سطح سمندر سے صرف ۶فٹ کی بلندی پر ہیں ، اور زیادہ تر تعمیر شدہ علاقہ ۱۲ فٹ سے نیچے ہے۔
تیانجن کی سرحدیں مشرق میں بو ہائی، شمال مغرب میں بیجنگ اور شمال، مغرب اور جنوب میں صوبہ حے بےسے ملتی ہیں۔ ۱۹۵۸ اور ۱۹۶۷ کے درمیان تیانجن صوبہ حے بے کا دارالحکومت تھا۔۱۹۶۷ میں تیانجن کو ایک فرسٹ آرڈر ، صوبائی سطح کا انتظامی یونٹ بنایا گیا اور اس کے فوری کنٹرول کے تحت علاقے کو توسیع دی گئی تھی ۔
تاریخ: یہ شہر ایک شاندار تاریخی پس منظر رکھتا ہے۔ تاہم ، عوامی جمہوریہ چین کے قیام سے بہت پہلے غیر ملکی حملہ آوروں نے متعدد بار اس کو تہہ و بالا کیا تھا ۔ایک وقت میں یہ شہر ۹ ممالک کے مشترکہ تسلط میں تھا جن میں: اٹلی، جرمنی، فرانس، روس، برطانیہ، آسٹریا، جاپان اور بیلجیئم شامل ہیں . اس دور کے آثار قدیم حویلیوں اور بنگلوں کی صورت میں آج بھی اس شہر کی تاریخ سناتے اور شہر کی مجموعی خوبصورتی میں اضافہ کرتے ہیں۔ تیانجن کی روایات اور ثقافت ان میں اپنی ب و تاب دکھتے ہوئے یہ پیغام دیتی ہے کہ جڑیں مضبوط ہو ں تو درخت کسی بھی موسم میں ہراہو سکتا ہے اپنی پہچان قائم رکھ سکا ہے ۔
یہ تو ہوئی تاریخی حوالے سے بات ، آج کا تیانجن سمارٹ اور سبز صنعتوں ، معیاری کاروباری اداروں کو فروغ دینے اور جدید مینوفیکچرنگ کی ترقی میں جدت طرازی کو اپنانے والا شہر ہے جو چین کی ترقی میں بے حد اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔اس کے علاوہ چین- سنگاپور کے درمیان تعاون کا ایک پروگرام جو اسے دنیا میں ایک منفرد پہچان دیتا ہے وہ ہے ،چین- سنگاپور تیانجن ایکو سٹی، جو قابلِ رہائش ، سازگار ماحول کو ترقی دینے کے لئے محدود وسائل کے استعمال کو بہتر بناتا ہے تاکہ لوگ فطرت کے ساتھ ہم آہنگی برقرار رکھتے ہوئے ایک صاف ، صحت مند اور پرسکون زندگی گزاریں۔
تیانجن ایکو سٹی کی تفصیل سے پہلے یہ دیکھتے ہیں کہ یہ ایکو سٹی کیا ہیں ؟ ان کا تصور کیسے ،کب اور کیوں سامنے آیا ۔ ایکو سٹیز کے بارے میں ابتدائی تصورات ۱۹۷۵ میں اربن ایکولوجی نامی ایک غیر منافع بخش تنظیم کی تشکیل کے وقت سامنے آئے ۔ برکلے، کیلیفورنیا میں رچرڈ رجسٹر سمیت مستقبل کو نظر میں رکھ کر کام کرنے کا شوق رکھنے والے معماروں اور کارکنوں کے ایک گروپ کی طرف سے قائم کی گئی تھی۔
تنظیم نے شہری منصوبہ بندی، ماحولیات اور اس سلسلے میں عوامی شرکت پر کام کیا تاکہ ماحولیاتی طور پر صحت مند شہروں کی تعمیر کے گرد مرکوز ڈیزائن کے تصورات کو تشکیل دینے میں مدد مل سکے۔ ان کی کچھ کوششوں میں مرکزی سڑکوں کے ساتھ درخت لگانے کی تحریکوں کا آغاز، گرین سولر ہاؤسز کا فروغ ، سٹی پلاننگ ڈویژن کے ساتھ کام کرکے ماحول دوست پالیسیز تیار کرنا اور پبلک ٹرانسپورٹ حوصلہ افزائی کرنا شامل تھا۔ ان حکمت عملیوں کی بنیاد پر ، رچرڈ رجسٹر نے ۱۹۸۷ میں اپنی کتاب "ایکوسٹی برکلے: ایک صحت مند مستقبل کے لئے شہروں کی تعمیر” میں ‘ایکوسٹی’ کی اصطلاح استعمال کی جس میں اسے ایک ایسا شہر قرار بیان کیا گیا جہاں انسان فطرت کے ساتھ ہم آہنگی سے رہتے ہیں اور اس وجہ سے ماحول پر جدید آلات اور آلودگی کے اثرات بہت کم ہو جاتے ہیں۔
اکیسویں صدی کے آغاز پر ہی ، چین اور سنگاپور نے تیانجن میں ایک ایسے ہی ماحول دوست شہر کی تعمیر کا فیصلہ کیا تھا اور اس کا افتتاح ۲۰۰۸ میں کیا گیا تھا، اس ایکو سٹی کو ماحولیاتی تحفظ کو مضبوط بنانے، وسائل کے تحفظ اور ایک ہم آہنگ معاشرے کی تعمیر کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے.فی الوقت ، تیانجن ایکو سٹی میں ایک لاکھ ۲۰ ہزار سے زائد افراد مستقل رہائش اختیار کر چکے ہیں اور یہاں ۱۴ ہزار ، مارکیٹ انٹٹیز ہیں ۔ خطے میں ماحولیاتی بحالی اور واٹر ٹریٹمنٹ تجربے کو فروغ دیا گیا ہے اور چین کے بہت سے حصوں میں اسے لاگو بھی کیا گیا ہے.
ایکو سٹی نے شمالی ساحلی علاقوں میں سیم زدہ زمین اور بڑے پیمانے پر لینڈ اسکیپنگ کو بہتر بنانے کے مسئلے کو بھی عمدگی سے حل کیا ہے ، جس سے سیم کی شکار بنجر زمین کو گیارہ ملین مربع میٹر سے زائد پر محیط ایک وسیع گارڈن سٹی میں تبدیل کردیا گیا ہے ۔ یہ ایکو سٹی ،ماحول دوست ہونے کی وجہ سے سیاحوں کی توجہ اپنی جانب کھینچتا ہے اس سال لیبر ڈے کی تعطیلات کے دوران ، ایکو سٹی میں خوبصورت ثقافتی مقامات اور ہوٹلز میں ایک اعشاریہ ۲۵ ملین سے زیادہ سیاح آئے ، جن میں ۲۰۱۹ کے مقابلے میں تقریباً ۶۸ فی صد سالانہ کا اضافہ ہوا ہے۔۳۶ کلومیٹر کی ساحلی پٹی کے ساتھ سمندر کے کنارے واقع قصبے کی حیثیت سے ، ایکو سٹی شمسی توانائی ، جیوتھرمل توانائی ، ہوا کی توانائی ، اور دیگر قابل تجدید توانائی کے ذرائع کو ترقی دیتا ہے اور استعمال کرتا ہے تاکہ سبز اور کم کاربن کی ترقی کو مستحکم اور پائیدار بنایا جاسکے۔
یہی وہ ماڈل ہے جو چین کے باقی شہروں کو بھی مزید ماحول دوست بنانے کی جانب راغب کر رہا ہے اور یقیناً یہ چین کے ماحولیاتی تحفظ کے عزم کا عملی ثبوت ہے۔