وزیراعظم عمران خان کی ا یرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنائی سے اہم ملاقات

مسلم امہ کواندرونی وبیرونی چیلنجزکاسامناہے مسلم امہ کے درمیان اتحادواخوت کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم عمران خان

تہران (نیوز پلس) وزیراعظم عمران خان نے ا یرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنائی سے اہم ملاقات کی ہے لاقات میں وزیر اعظم نے کشمیریوں کی حمایت پر سید علی خامنائی کاشکریہ اداکیااور کہا مسلم امہ کواندرونی وبیرونی چیلنجزکاسامناہے مسلم امہ کے درمیان اتحادواخوت کی ضرورت ہے۔ملاقات کے دوران ایرانی صدر حسن روحانی سمیت دونوں ممالک کے اعلی ٰ عہدیران بھی موجود تھے

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان اور ایرانی صدر حسن روحانی نے خطے کے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے عمران خان اور حسن روحانی کے مابین ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور اور خطے کے سکیورٹی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا. وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، معاون خصوصی زلفی بخاری اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی اس موقع پر وزیراعظم کے ہمراہ تھے.
صدارتی محل میں وزیراعظم عمران خان نے ایرانی صدر حسن روحانی سے اہم ملاقات کی ملاقات میں پاک ایران قیادت کی ملاقاتیں امن کیلئے اہم ہیں، ملاقات میں ایران پر امریکی پابندیوں کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی، یمن میں جنگ بندی کے خواہاں ہیں۔

 

بعد ازاں دونوں رہنماوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے دونوں رہنماوں نے خطے کے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا،ایرانی صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران مل جل کر خطے کے استحکام اور ترقی کیلئے کام کر سکتے ہیں، کشیدگی کا حل امن مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔وزیراعظم عمران خان نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان برادر ملک ایران کے ساتھ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے، پاکستان خطے میں قیام امن کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔ اس دوران دونوں رہنماوں کے مابین باہمی تعلقات بڑھانے اور تجارت سمیت دیگر امور زیر غور آئے۔ سعودی عرب کے ساتھ کشیدگی ختم کرانے پر بھی بات چیت ہوئی، عمران خان نے کشمیر میں بھارتی مظالم سے بھی ایرانی قیادت کو آگاہ کیا۔ دونوں رہنماوں نے خطے کے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا وزیر اعظم اور ان کا وفد جب ایران پہنچا تو تہران ائیر ہورٹ پر ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے ان کا استقبال کیا۔ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں۔ 1965 میں جنگ کے دوران ایرانی مدد بھولے نہیں، بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ مسلمانوں کو قید کر رکھا ہے۔ ایران کے ساتھ تاریخی نوعیت اور سعودی عرب کے ساتھ گہرے تعلقات ہیں۔ چاہتے ہیں خطے میں کوئی کشیدگی نہ ہو۔ سعودی عرب اور ایران میں کوئی تنازعہ نہیں ہونا چاہئے۔ پاکستان نے طویل عرصہ دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑی جس میں 70 ہزار افراد نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔نہیں چاہتے خطے میں مزید کوئی تنازعہ جڑ پکڑے۔ سعودی، ایران کشیدگی خطے کے امن کے ساتھ ساتھ معیشیت کیلئے بھی شدید خطرہ ہے۔ ایران اور سعودی عرب کے مابین ثالثی نہیں سہولت کاری کا کردار ادا کر رہے ہیں۔

ا یرانی سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنائیایرانی صدر حسن روحانیتہرانوزیراعظم عمران خان
Comments (0)
Add Comment