#ماحول دوست ترقی کے راستے پر گامزن، خوبصورت بیجنگ

بیجنگ میں قومی ہائی ٹیک انٹرپرائزز کی تعداد ۲۹۰۰۰ تک پہنچ چکی ہے

تحریر: شاکراللہ

 

مجھے بیجنگ میں رہتے ہوئے ڈھائی سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے ، ہر گزرتے دن کے ساتھ اس شہر سے محبت اور انسیت میں اضافہ ہورہا ہے کیونکہ یہ شہر ہر حوالے سے ایک مثالی شہر ے، جس کی بے شمار خوبیاں ہیں۔ یہاں ہر گزرتے دن کےساتھ سہولیات میں اضافہ ہورہا ہے ، زندگی میں آسانی آرہی ہے، خوشحالی میں اضافہ ہورہا ہے ، شہر کی خوبصورتی بڑھ رہی ہے، نیلے آسمان کے دنوں کی تعداد زیا دہ ہورہی ہے ، پارکوں کی تعداد اوران کے اندر سہولیات میں اضافہ ہورہا ہے۔

جدید ٹیکنالوجی تک رسائی اور استعمال بڑھ رہا ہے۔اور سب سے بڑھ کر یہ تمام ثمرات ہر شہری کو یکساں پہنچ رہے ہیں ۔ یہ خوبصورت شہر عوامی جمہوریہ چین کا دارالحکومت ہے جو تقریبا چھ سو تیس مربع میل کے رقبے پر واقع ، ۲۱ ملین آبادی اور ۱۶ اضلاع پر مشتمل ہے اور چین کے شمال میں واقع ہے۔ مجھے بیجنگ کے شہر ی علاقے کے علاہ یہاں کے مختلف اضلاع اور مضافات میں بھی جانے کاموقع ملاہے۔ میرا تجربہ بہت خوشگوار اور بھر پور رہا ہے۔

 

بیجنگ جتنا خوبصورت ہے اتنا باسہولت بھی ۔ میں اسلام آباد سے بیجنگ آیا ہوں بے شک اسلام آباد بھی ایک بہت خوبصورت شہر ہے اور مجھے بہت عزیز ہے لیکن بیجنگ نے مجھے اسلام آباد کی کمی محسوس نہیں ہونے دی ہے ۔ کیونکہ بیجنگ کا دامن بھی قدرتی حسن، سہانے موسم ، امن وسکون اور خوشحالی کی دولت سے بھرا ہے ۔ دوسری اہم بات یہاں کے لوگوں کے چہروں پر طمانیت کا احساس اور دوستانہ رویہ ہے جس کی وجہ یہاں کی طرز زندگی کے علاہ معاش کے وسیع مواقع ہیں۔ چین کے دوردراز علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ اس شہر میں آباد بھی اور کام کے سلسلے میں مختلف پیشوں سے وابستہ بھی ہیں بیجنگ نے ان کو اپنے کیرئیر میں ترقی کے خوب مواقع فراہم کیے ہیں ۔ یہ لوگ یہاں خوشحال زندگی گزار رہے ہیں۔ تاہم یہ بات اہم ہے کہ اس شہر کو اس مقام تک پہنچانے کے پیچھے سخت محنت او جدوجہد کارفرما ہے جس میں بہترین منصوبہ بندی شامل ہے ۔

جس کی بدولت آج میں اس شہر کے بارے میں یہ سطریں لکھ رہا ہوں۔ بیجنگ نے کیسے ترقی کی ہے اور آگے کا کیا لائحہ عمل ہے اس کی ایک مختصر جھلک میں آج آپکے سامنے پیش کررہاہے ۔بیجنگ ایک میونسپلٹی ہے جو ریاستی کونسل کے براہ راست ماتحت ہے ۔

حا ل ہی میں بیجنگ کے میئر چن جیننگ نے بیجنگ کے حوالے سے سرکاری ورک رپورٹ پیش کی ورک رپورٹ ایک قسم سے پچھلے سال کی کارکردگی کا جائزہ اور مستقبل کے لائحہ عمل پر مشتمل ہوتی ہے۔

مئیر نے رپورٹ میں کہا کہ بیجنگ کی حکومت کا مقصد شہر کی جی ڈی پی کو رواں سال سبز یعنی ماحول دوست انداز میں بڑھانا اور ڈیجیٹل سیکٹر کو ایک نئی ڈرائیونگ فورس بنانا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2025 میں چین کی 14 ویں پانچ سالہ منصوبے کے اختتام پر ، بیجنگ میں فی کس جی ڈی پی دولاکھ دس ہزار یوآن یعنی ۳۲۴۰۰ امریکی ڈالر تک پہنچانے کا ہدف رکھا گیاہے، جو گذشتہ سال یعنی ۲۰۲۰ میں تقریبا۲۴۰۰۰ ڈالر تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ منصوبہ بندی میں دارالحکومت میں اگلے پانچ سالوں میں شہری سروے شدہ بے روزگاری کی شرح کو 5 فیصد سے کم رکھنا اور آمدنی کی تقسیم کے ڈھانچے کو بہتر بنانا بھی شامل ہے تاکہ درمیانی آمدنی والے گروہ یعنی مڈل کلاس میں اضافہ ہوتا رہے۔

رپورٹ میں ، میونسپل حکومت نے مصنوعی ذہانت ، کوانٹم ٹکنالوجی ، انٹیگریٹڈ سرکٹس ، نئے مٹیریل اور لائف سائنسز کو معاشی نمو کے ایک نئے انجن میں شامل کرنے کے لئے ڈیجیٹل سیکٹر اور جدید ترین ٹیکنالوجیز تیار کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پچھلے سال تک ، بیجنگ میں قومی ہائی ٹیک انٹرپرائزز کی تعداد ۲۹۰۰۰ تک پہنچ چکی ہے ، ان میں سے 93 یونیکورن ہیں یعنی ایسی اسٹارٹ اپ کمپنیاں جن کی مالیت 1 بلین ڈالر سے زیادہ ہے۔

مئیر چن نے کہا ، "بیجنگ کی ڈیجیٹل معیشت خدمات کی صنعت ، فنانس اور ہائی ٹیک صنعتوں جیسے انفارمیشن ٹکنالوجی ، صحت کی دیکھ بھال اورانٹیلیجنٹ مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گی۔”

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پچھلے سال ڈیجیٹل معیشت کا حصہ شہر کی جی ڈی پی کا 38 فیصد بناتھا ، اور اس کی ہائی ٹیک انڈسٹری کی اضافی قدر میں گذشتہ پانچ سالوں میں 57 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ستمبر میں ، ریاستی کونسل نے بیجنگ میں فری ٹریڈ زون کے قیام کا اعلان کیا اور خدمات کے شعبے میں کھلے پن کو بڑھانے کے لئے قومی جامع ڈیمانسٹریشن زون بنانے کے لئے دارالحکومت کی درخواست کی منظوری دی۔ چن نے کہا کہ حکومت شہر کے کھلنے کو فروغ دینے کے لئے دونوں زونوں کی تعمیر پر کام کرے گی۔ یہ زونز سائنس اور ٹکنالوجی کی ترقی اور بین الاقوامی کاروباری ماحول سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈیجیٹل معیشت اور خدمات کی صنعت پر زیادہ توجہ دیں گے۔

انہوں نے کہا ، "ہم سرحد پار ڈیٹا کے بہاؤ کو بہتر بنانے کے لئے بین الاقوامی انفارمیشن انڈسٹری اور ڈیجیٹل تجارتی پورٹ کے آغاز سے بین الاقوامی معیار کے مطابق سرمایہ کاری اور تجارتی خدمات کے نظام کے قیام میں تیزی لائیں گے۔”

 

دسمبر میں ، شہر کی ژی چینگ ضلعی حکومت نے اپنی ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے لئے رہنما اصول جاری کیا ، جس میں کہا گیا ہے کہ ضلع 2023 تک ڈیجیٹل سیکٹر میں 50 سے زیادہ قابل کاروباری اداروں کو متعارف کرائے گا یا ان کی نگہداشت کرے گا۔ جس سے معاشی اداروں اور ای کامرس کے انضمام کو بھی فروغ ملے گا۔

ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ "ژی چینگ زیادہ سے زیادہ کاروباری اداروں کی ترقی ، زیادہ اہم منصوبوں کو انجام دینے اور ہنر مندی پیدا کرنے کے لئے ڈیجیٹل معیشت میں بہتر مالی معاونت میں اضافہ اور بہتر خدمات فراہم کرے گا۔”

ضلع ہادیان ، جہاں ژونگ گانکن سائنس پارک واقع ہے ، نے رواں ماہ اعلان کیا کہ اس کی حکومت غیر ملکی سائنس دانوں کی طرف سے حکومت کی مالی اعانت سے چلائے جانے والے سائنس اور ٹکنالوجی منصوبوں میں برتری حاصل کرنے کی کوششوں کی حمایت کرے گی۔

ورک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ حکومت اپنی توانائی اور وسائل کے استعمال کی استعداد کار کو بہتر بنانے اور آلودگی کو کم کرنے کے ذریعہ سبز یعنی ماحول دوست طریقے سے معاشی نمو حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔

جی ڈی پی کے فی یونٹ توانائی اور پانی کی کھپت میں آئندہ پانچ سالوں میں مسلسل کمی لائی جائے گی اور پانی کی کل کھپت 3 ارب مکعب میٹر کے اندر رکھی جائے گی۔

چن نے کہا ، "اگلے پانچ سالہ منصوبے کے لئے ، کاربن کے اخراج اور آلودگی خارج ہونے والے مادہ کو کم کرنے کے لئے حکومت سبز طرز زندگی کو فروغ دینے کی کوشش کرے گی ۔ ”

چن نے کہا ، کہ بیجنگ کو ایک بین الاقوامی جدید مرکز کی شکل دینے کیلئے حکومت کی کوششیں وقف ہیں جس کی خصوصیت ٹکنالوجی اور سبز ترقی ہوگی ۔

بیجنگ مزید شاندار اور ماحول دوست شہر بنانے کیلئے کوششوں کی ایک مختصر سی جھلک آپ کو دکھائی ہے۔ جس میں آپ کو جدید رجحانات کاا ظہار ملے گا۔اس کا مقصد آپ کو یہ بھی بتانا ہے کہ چین میں ترقی کا نمونہ انتہائی نچھلی سطح تک پھیلا ہواہے جس میں چین کی مرکزی حکومت سے لے کر مقامی حکومتوں تک ہر اہلکار بھر پور حصہ لیتاہے ۔

چینی صدر شی جن پھنگ بار بار اس بات کی تاکید کرتے ہیں کہ ترقی کے ثمرات ہر شہری اور عوام تک پہنچنے چاہییں ۔چینی صدر کے اسی تصور کی عملی تصویر چین میں ہر طرف نظر آتی ہے ۔ ترقی کا یہ نمونہ اوپر سے نیچے اور نیچے سے اوپر دونوں خطوط پر مشتمل ہے کیونکہ اکائیاں مل کر ایک بہترین کل بناتی ہیں۔ آج کا مضبوط اور خوشحال چین صدر شی جن پھنگ کی شاندار قیادت میں اکائیوں پر توجہ دینے اور اکائیوں کی محنت کا ثمر ہے ۔ ”

 

بیجنگچن جیننگچینمیئر
Comments (0)
Add Comment