امریکی عدالت نے فیس بک کی چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کی بحالی کی اپیل مسترد کردی۔

فیس بک نے صارفین کی اجازت کے بغیر غیر قانونی طور پر ان کا ڈیٹا اکٹھا کرکے اسے محفوظ کیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا کی فیڈرل اپیل کورٹ نے فیس بک کی اپیل کو مسترد کردیا جب کہ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ فیس بک نے صارفین کی اجازت کے بغیر غیر قانونی طور پر ان کا ڈیٹا اکٹھا کرکے اسے محفوظ کیا۔میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیس بک کی چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی سے متعلق مقدمے کا فیصلہ یہ بات ظاہر کرتا ہے کہ فیس بک پر مقدمہ دائر کرنے والے لوگوں کو ممکنہ طور پر اربوں ڈالر کا نقصان پہنچایا گیا۔فیس بک کے خلاف یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب کمپنی کو اس کی پرائیویسی کے حوالے سے قواعد پر سخت تنقید کا سامنا ہے جب کہ گزشتہ ماہ فیس بک کو ڈیٹا پرائیویسی کی تحقیقات کے بعد فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی جانب سے کیا گیا پانچ بلین ڈالر کا تاریخی جرمانہ ادا کرنا پڑا۔فیس بک نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ اس نے اپنی چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق ہمیشہ آگاہ کیا ہے، صارفین اس ٹیکنالوجی کو کسی بھی وقت آن یا آف کرسکتے ہیں۔فیس بک کے خلاف یہ مقدمہ 2015 میں امریکی ریاست ایلی نوئے سے تعلق رکھنے والے صارفین نے دائر کی جس میں کہا گیا فیس بک صارفین کا بائیومیٹرک ڈیٹا اکٹھا کرکے ریاست کی بائیومیٹرک پرائیویسی پالیسی ایکٹ کی خلاف ورزی کررہی ہے۔

بائیومیٹرکپرائیویسی پالیسیفیس بک
Comments (0)
Add Comment