2023باضابطہ طور پر انسانی تاریخ کا گرم ترین سال قرار
2023ممکنہ طور پر گزشتہ ایک لاکھ سال میں سب سے گرم رہا،رپورٹ
2023میں عالمی درجہ حرارت میں صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.48ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہوا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس طرح گزشتہ سال انسانی تاریخ کا گرم ترین سال بن گیا ہے۔
یورپی موسمیاتی ادارے یورپی موسمیاتی ادارے کلائیمنٹ مانیٹرینگ سروس کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ 2023انسانی تاریخ کا گرم ترین سال ثابت ہوا اور درجہ حرارت میں اضافہ 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب رہا۔درحقیقت رپورٹ کے مطابق2023 ممکنہ طور پر گزشتہ ایک لاکھ سال میں سب سے گرم رہا۔خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔ویسے تو سائنسدانوں کی جانب سے پہلے ہی 2023 کو تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا جا رہا تھا مگر نئے ڈیٹا کے مطابق 2016(جسے پہلے انسانی تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا گیا تھا)کے مقابلے گزشتہ سال درجہ حرارت 0.17 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا۔
یورپی موسمیاتی ادارے نے بتایا کہ عالمی درجہ حرارت میں اضافہ 2024 میں بدترین ہو سکتا ہے اور اگلے 12 ماہ میں درجہ حرارت 1.5ڈگری سینٹی گریڈ کی سطح سے اوپر جا سکتا ہے۔رپورٹ کے مطابق 2023 میں درجہ حرارت میں بنیادی اضافہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہوا جس کی شدت کو ایل نینو نے مزید بڑھا دیا۔واضح رہے کہ ایل نینو ایک ایسا موسمیاتی رجحان ہے جس کے نتیجے میں بحرالکاہل کے پانی کا بڑا حصہ معمول سے کہیں زیادہ گرم ہوجاتا ہے اور زمین کے مجموعی درجہ حرارت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2023 کا ہر دن صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں کم از کم ایک ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ گرم رہا۔
عالمی درجہ حرارت میں 1970 کی دہائی سے مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور 2015 میں پہلی بار صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں ایک ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کو ریکارڈ کیا گیا تھا۔2023 کا درجہ حرارت 1991 سے 2020 کے اوسط درجہ حرارت سے 0.6 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا۔17 نومبر 2023 کو تاریخ میں پہلی بار عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد ریکارڈ ہوا تھا۔اسی طرح جون سے دسمبر تک ہر مہینہ انسانی تاریخ کے گرم ترین مہینے قرار پائے، مجموعی طور پر جولائی اور اگست انسانی تاریخ کے سب سے گرم مہینے ثابت ہوئے۔
سائنسدانوں کے مطابق 2023کے ریکارڈز کو دیکھتے ہوئے درجہ حرارت میں 1.48ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ حیران کن نہیں بلکہ یہ بات حیران کن ہے کہ حالیہ برسوں میں موسمیاتی تبدیلیوں کی رفتار کتنی زیادہ بڑھ چکی ہے۔گزشتہ سال سمندری سطح کا درجہ حرارت 1991سے 2020تک کے اوسط درجہ حرارت سے 0.44 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا۔رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سمندری درجہ حرارت میں اضافے کی بڑی وجہ خام ایندھن کی آلودگی ہے مگر ایل نینو نے بھی اس میں کردار ادا کیا۔