Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

شی جن پھنگ اور جو بائیڈن کی ملاقات ، دوبڑی عالمی طاقتوں کے تعلقات میں استحکام کی توقع

سارہ افضل
سارہ افضل

 

شی جن پھنگ  اور جو بائیڈن کی ملاقات ، دوبڑی عالمی طاقتوں کے تعلقات میں استحکام کی توقع

 

چین کے صدر شی جن پھنگ اور امریکی صدر جو بائیڈن کے درمیان ہونے والی ملاقات میں دنیا کی توقعات کا مرکز، دو بڑی عالمی معیشتوں کے درمیان تعلقات کو مستحکم کرنے  کی کوششیں ہیں  اور ان توقعات کی   وجہ  امریکہ – چین  تعلقات  سے ملنے والے حالیہ مثبت اشارے ہیں جن کے باعث  اس امید کا اظہار کیا جارہا ہے  کہ  یہ مثبت پیشرفت بہتر تعلقات کا باعث بن  سکتی ہے۔حالیہ عرصے میں سینئررہنماؤں کے تبادلے بہت امید افزا تھے ،دونوں ممالک کے مختلف سینئرعہدیداروں کےدوروں سے اس بات کا اشارہ ملا کہ "کچھ مثبت” ہورہا ہے، اسی باعث دونوں ممالک کےدرمیان عوامی تبادلوں کی رفتار بھی بڑھی ۔ اس وقت دونوں ممالک اوررہنماؤں کے کندھوں پرکشیدگی کو کم کرنے کے لیے آگے بڑھنے کا راستہ تلاش کرنے اور دونوں ممالک کےعوام کےلیےدونوں حکومتوں کے درمیان روابط سے فائدہ اٹھانے کی ذمہ داری ہے۔ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں ہے کہ دونوں سربراہان کی ملاقات کاایجنڈا   یقیناً  کافی نازک اور  پیچیدہ ہے لیکن تعلقات کو مستحکم کرنے کا طریقہ تلاش کرنا  اس پیچیدگی کو دور کرنے کا پہلا قدم ثابت ہوگا ۔

اگر ہم امریکہ اورچین کےدرمیان گزشتہ 40 سال سےزائدعرصےکےتعلقات پرنظرڈالیں تو آج عوامی تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئے ہیں۔ یونی ورسٹیز ، تھنک ٹینکس، تحقیقی اداروں اور کارپوریشنزکےساتھ ساتھ ثقافتی تنظیموں، آرٹ، ادب اورموسیقی کےدرمیان رابطے "تعلقات کا ایک لازمی حصہ” بن گئےہیں۔ یہ تمام شعبے درحقیقت آپس میں جوڑے رکھنے والی وہ قوت ہیں جس نے مشکل سیاسی حالات میں بھی دونوں ممالک کوایک ساتھ رکھا ہے۔  گزشتہ ہفتے اختتام پذیر ہونے والی چھٹی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو بھی چین امریکہ تعلقات میں ہونے والی مثبت پیش رفت کے حوالے سے اہم رہی۔ امریکی محکمہ زراعت (یوایس ڈی اے) میں تجارت اور خارجہ زرعی امور کے قائم مقام نائب انڈرسیکریٹری، یوایس ڈی اے، یوایس ہارٹ لینڈ چائنا ایسوسی ایشن میں شمالی ایشیا کے لیے سینئر مشیر ا ور تقریبا 20 شہروں کے میئرزنےاس سال کےسی آئی آئی ای میں شرکت کی ۔ یہ شرکت  امریکا کی ماضی میں کی جانے والی شرکت سے بالکل مختلف ہے کیونکہ ماضی میں امریکا کی نمائندگی کے لیے  انفرادی طور کاروباری افراد اس ایکسپو میں شرکت کرتے تھے ۔ امریکاکی جانب سے سی آئی آئی ای میں ایک اعلیٰ سطحی وفد بھیجنے کا فیصلہ چینی مارکیٹ کے ساتھ منسلک ہونےکےمواقع اورممکنہ فوائد کےاعتراف کی عکاسی کرتا ہے اور جیسا کہ چین اپنی معیشت کو کھولنا جاری رکھےہوئےہے،ایسے میں امریکی اور دیگر بین الاقوامی کاروباری اداروں کے پاس بے مثال سائزاورتنوع کی مارکیٹ میں رسائی حاصل کرنے کا موقع ہےجس سے  فائدہ اٹھانے کے لیے امریکا کی جانب سے  مثبت پیش رفت بہت معنی رکھتی ہے۔

اس سے پہلے وانگ وین بین کا  دورہِ امریکا بھی بہت سے اہم نکات پر بات چیت کے حوالے سے عالمی توجہ حاصل کر چکا ہے ۔ جس میں ایک چین کے اصول ، آبنائے تائیوان جیسے حساس معاملات پر بات چیت کے ساتھ ساتھ امریکی  بزنس کمیونٹی کے ساتھ  بھی بات چیت ہوئی  جس میں  کاروباری افراد کا کہنا تھا کہ امریکہ اورچین کے درمیان مختلف سطحوں پربات چیت اورتبادلوں کا دوبارہ شروع ہونا بے حد حوصلہ افزا ہے  کیونکہ دونوں ممالک کے مفادات ایک دوسرے سے منسلک ہیں ۔ امریکی بزنس کمیونٹی کا کہنا تھا کہ وہ چین کی اعلیٰ معیار کی ترقی کی جانب منتقلی کو بے حد اہمیت دیتے ہیں  ،چینی مارکیٹ پرمکمل اعتماد رکھتے ہیں اوردونوں حکومتوں کواہلکاروں کے تبادلے کو آسان بنانے کے لیے موثر اقدامات کرنے کی حمایت کرتےہیں کیونکہ یہ نہ صرف دونوں ممالک بلکہ عالمی معاشی ترقی کے لیے بھی ضروری ہے ۔

عالمی ماہرین کے مطابق ہم ابھی کس راستےپرہیں،ہمیں آگے کس جانب جا نا ہے اوردونوں ممالک کے درمیان طویل مدتی اور قابل عمل تعلقات کو کس طرح ممکن بنایا جائے گا  ، یہ وہ سوالات ہیں جن کے جوابات  اس دورے سے حاصل ہوں گے اور اسی لیے یہ امید کی جاتی ہے کہ دونوں رہنماؤں کی دانشمندی اورقیادت "ایک بہترمستقبل ”  کا پیش خیمہ ثابت ہوگی ۔

 

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More