تمباکو کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لئے موثر اقدامات کرنا ہونگے: ماہرین
تمباکو نوشی کے خاتمہ کیلئے سگریٹ کے استعمال کے رحجان میں کمی ضروری ہے ۔عوام میں اس بات کا شعور پیدا کیا جائے کہ تمباکو نوشی نہ صرف ان کی صحت بلکہ ان کی معاشی حالت پر بھی اثرانداز ہوتی ہے، مشاورت اور مدد کسی شخص کے لئے تمباکو کا استعمال چھوڑنے کے امکانات کو دوگنا کرسکتی ہے اور صحت کے اشارے کو بہتر بنانے اور تمباکو کے پھیلاؤ کو کم کرنے کےلئے ریاستوں کو موثر اقدامات کرنا ہونگے ۔
ان خیالات کا اظہار یہاں ماہرین نے ” تمباکو نوشی کے موثر کنٹرول “کے موضوع پر پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی اور یونین فار ٹی بی اینڈ لنکس ڈیزیز کے زیر اہتمام ایک ویبینار میں کیا۔ایس ڈی پی آئی کے سینٹر فار ہیلتھ اینڈ پالیسی انوویشن کے سربراہ سید علی واصف نقوی نے کہا کہ اگرچہ ڈبلیو ایچ او فریم ورک کنونشن آن ٹوبیکو کنٹرول ریاستوں کو تمباکو نوشی کے خاتمے کیلئے خدمات کی ہدایت کرتا ہے ، لیکن تمباکو نوشی چھوڑنے والے 780 ملین افراد میں سے صرف 30 فیصد افراد کو ایسی خدمات تک رسائی حاصل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشاورت اور مدد کسی شخص کےلئے تمباکو کا استعمال چھوڑنے کے امکانات کو دوگنا کرسکتی ہے اور صحت کے اشارے کو بہتر بنانے اور تمباکو کے پھیلاؤ کو کم کرنے کےلئے ریاستوں کو یہ فراہم کرنا چاہئے۔ پھیپھڑوں کے امراض کے سینئر ٹیکنیکل ایڈوائزر خرم ہاشمی نے کہا کہ تمباکو کے زیادہ استعمال سے صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر دباؤ پڑتا ہے اور پائیدار اثرات کے حصول کےلئے علاقائی تعاون سے فائدہ اٹھانا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس ضمن میں اپنے اقدامات کو مضبوط بنانا چاہئے۔ایس ڈی پی آئی کے مشیر وسیم جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان میں تمباکو کے استعمال کی وجہ سے صحت کی دیکھ بھال پر 615 ارب روپے سالانہ خرچ ہوتے ہیں ہے جو ایک بڑا چیلنج ہے۔ سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں انسداد تمباکو نوشی کی خدمات کی عدم موجودگی تمباکو کے بڑھتے ہوئے رحجان کی ایک اہم وجہ ہے جو اس ضمن میں کی جانی والی کوششوں کو ناکام بنا دیتی ہے دوسری طرف میڈیا پرگلیمرائزیشن جیسے عوامل کی وجہ سے تمباکو نوشی کرنے والوں کو تمباکو چھوڑنے کی ترغیب دینا زیادہ مشکل ہو گیا ہے۔کنگ حسین کینسر سینٹر (کے ایچ سی سی) اردن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر نور عبیدات نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں خواتین میں بھی تمباکو نوشی زیادہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمباکو نوشی کے پھیلاؤ اور اس کے خاتمے کو کم کرنے کے لئے اس سلسلے میں حقیقی پیش رفت کرنے کے لئے سیاسی عزم کی ضرورت ہے۔
انسداد تمباکو نوشی کے بھارتی ماہر پروفیسر ڈاکٹر ارونا ڈی ایس نے اس بات پر زور دیا کہ نکوٹین ریپلیسمنٹ تھراپی (این آر ٹی) تک رسائی، صحت کی دیکھ بھال کے مراکز میں تمباکو نوشی ترک کرنے کی مدد تمباکو نوشی کے خاتمے کی کوششوں کو تیزی سے تقویت دے سکتی ہے۔
ڈاکٹر راکیش گپتا، صدر، ایس آئی پی ای آر بھارت نے بتایا کہ تمباکو کمپنیاں تمباکو پر قابو پانے کی سخت پالیسیوں کو اپنا رہی ہیں اور فروخت میں کمی آ رہی ہے۔ انہوں نےکہا کہ نکوٹین نہ ہونے کے گمراہ کن دعوے تمباکو نوشی کے خاتمے کی کوششوں کو سبوتاژ کر دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سے بچوں سمیت نئے صارفین کو بھی راغب کیا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ بھارت میں 18 سے زیادہ ریاستوں نے ای سگریٹ پر پابندی عائد کردی ہے۔پبلک ہیلتھ پونے کی پروفیسر اور سربراہ ڈاکٹر شہانہ ہیج شیٹھیا نے تمباکو کے استعمال کو روکنے کے لئے قوانین اور قواعد و ضوابط کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔