تشدد سے پاک معاشرے کی تشکیل اور بچوں سے بد سلوکی کا خاتمہ اولین ترجیح ہے : وفاقی وزیر خلیل جارج
نگراں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق خلیل جارج نے کہا ہے کہ تشدد سے پاک معاشرے کی تشکیل اور بچوں سے بدسلوکی کا خاتمہ اولین ترجیح ہے، حکومت انسانی حقوق کے تحفظ اور خواتین کی ترقی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار اتوار کو جنرل ہسپتال لاہور میں تشدد کی شکار بچی رضوانہ کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہاکہ نگران حکومت بچوں کی ترقی ،تعلیم ، صحت کی دیکھ بھال ، ان کے وقار اور سلامتی کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہاکہ بچے کسی بھی قوم کا سب سے قیمتی وسائل اور اس کے مستقبل کی ضمانت ہوتے ہیں ، حکومت قوم کے بچوں کے بارے میں اپنی ذمہ داریاں سے بخوبی آگاہ ہے ، انسانی حقوق کے تحفظ اور پر تشدد واقعات کی روک تھام ،قانون کی حکمرانی اور معاشی انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ حکومت معاشرے میں انصاف کی فراہمی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے، کچھ ایسے واقعات جو فوری طور پر حکومتی سطح پر رپورٹ نہیں ہوتے، بحیثیت شہری ہم تمام لوگوں کا بھی فرض ہے کہ جہاں کہیں بھی اس طرح کا ظلم ہو رہا ہو تو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو آگاہ کریں تاکہ معاشرے سے ان ناانصافیوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔
انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہ کہ وزرات انسانی حقوق کا دائرہ کار بہت وسیع ہے، 18 ویں ترمیم کے بعدکئی اختیارات صوبوں کو منتقل ہو چکے ہیں ،اس طرح کے پر تشدد واقعات کے سدباب کے لیے بحالی سنٹرز پر کام کر رہے ہیں جس پر تھو ڑا وقت لگے گا، میری کوشش ہے کہ اپنے قلیل دورانیہ میں انسانوں کو ان کے حقوق دلانے کیلئے جدوجہد کروں ،مختصر سے عرصے میں جو کچھ مجھ سے بن سکامیں ضرور کروں گا۔
ایک سوال کے جواب میں ، کہ تشددکا شکار بچی کے خاندان کو پیسے کا لالچ دے کر دباؤ میں لا کر معاملہ کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، وفاقی وزیر نے کہاکہ ایسی باتوں میں کوئی حقیقت نہیں ، حکومت متاثرہ خاندان کے ساتھ ہے، رضوانہ کے والدین غریب ضرور ہیں لیکن غیور لوگ ہیں پیسہ ان کے انصاف میں آڑے نہیں آ سکتا ، میں انکے اندر ایک ایسا جذبہ دیکھ رہا ہو ں کہ وہ انصاف چاہتے ہیں، بچی کے خاندان کو ہر قسم کا تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے، قانون سے کوئی بالاتر نہیں ہے، جو جرم کرے گا اس کو ہر صورت قانون کے سامنے جواب دہ ہونا پڑے گا۔
بشکریہ : اے پی پی