تحریر: شاکراللہ
ایسے وقت میں جب کوڈ 19 وائرس نے دنیا بھر میں معیشتوں کو متاثر کیا ہے پیداوار اور تقسیم کے نظام پر اثر ڈالا ہے اور ترقی کی رفتار کو سست کیا ہے پاکستان اور چین کے درمیان ہم آہنگی ، دوستی ، باہمی اعتماد اور تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کی خواہش مزید بڑھ گئی ہے۔ موجودہ سال دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات کی سترویں سالگرہ منائی جارہی ہے ۔ گزشتہ ستر سالوں کے دوران دونوں برادر ملکوں کے درمیان مثالی تعلقات قائم رہے ہیں جس کی مثال پوری دنیا میں دی جاتی ہے ۔ تاہم گذشتہ سات سالوں میں جب سے چین نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کا اعلان کیا ہے اور پاکستان نے سی پیک کا آغاز کیا ہے دونوں ممالک کی شراکت سے تعلقات نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں ۔ دوسری جانب سی پیک کیخلاف اور اسے بدنام کرنے کیلئے سازشیں ہوتی رہی ہیں اور پر وپیگنڈا بھی چلایا جاتا رہا ہے۔ مثال کے طور پر سب سے زیادہ اور بار بار دہرایا جانے والا جھوٹا بیانیہ جو سی پیک سے متعلق اختیار کیا گیا سی پیک کو ‘ڈبیٹ ٹریپ’ یعنی قرضوں کا جا ل قراردینا ہے تاہم سی پیک کے عوام دوست اور فوری نتائج دینے والے منصوبوں نے یہ ثابت کردیا ہے کہ یہ سب بے بنیاد پروپیگنڈا ہے اور عوام اس پروپیگنڈے کو رد کرچکے ہے۔ ۔.
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سی پیک کے تحت پایہ تکمیل کو پہنچنے والے منصوبوں اور جاری منصوبوں کے نتیجے میں ہزاروں ملازمتیں پیدا ہوچکی ہیں اور آنے والے سالوں میں مزید لاکھوں براہ راست ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ جن میں ایک بڑی تعداد خصوصی اقتصادی زونز اور گوادر فری ٹریڈ زون سے بھی پیدا ہوں گی ۔ گوادر بندرگاہ نہ صرف پاکستان کی تجارت کیلئے اہم ہے بلکہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لئے بھی کارآمد ہے۔ سی پیک کے تحت ایک اور اہم اور گیم چینجر منصوبہ ایم ایل ون کا ہے ۔ ایم ایل ون وہ منصوبہ ہے جو ہمارے سفر اور تجارت کے طریقے بدل دے گا۔
حال ہی میں وزیر اعظم عمران خان نے ایم ویل ون سے متعلق ایک جائزہ اجلاس میں ایم ایل ون کوپاک چین دوستی کی ایک شاندارمثال قراردیتےہوئےکہاکہ اس منصوبے سے پاکستان میں بین الاقوامی معیار کا جدید کمیونیکیشن انفراسٹرکچر قائم ہوگا۔ اجلاس میں وزیراعظم کو ایم ایل ون منصوبے کے بارے اور موجودہ پیشرفت پرتفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم نے منصوبہ پرپیشرفت پر اطمینان کا اظہارکیا۔
۔
پاکستان کیلئے ایم ایل ون منصوبے کی اہمیت اسلئے بہت زیادہ ہے کہ اس سے ملک کے اندر صنعت کی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے سی پیک کے تحت پہلے ہی پاکستان میں سڑکوں کا جال بچھ چکاہے جس میں وقت کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے ایم ایل ون سے پاکستانی بندرگاہوں کے زمینی رابطے مربوط ہونے سے پاکستان کی برآمدات بروقت عالمی منڈیوں میں پہنچ سکیں گی جس سے قیمتی زرمبادلہ حاصل ہوگا۔ سی پیک منصوبوں میں ایم ایل ون ایک خطیر لاگت کا منصوبہ ہے جس سے پاک چین تعلقات میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ ایم ایل۔ ون منصوبے کی تکمیل علاقائی رابطوں ، سیاحت میں بہتری ، علم اور ٹکنالوجی کی منتقلی اور ملک میں دیہی شہری ہم آہنگی کو ترقی دینے کے منصوبوں میں ایک بڑی تبدیلی لانے کاباعث بنے گی۔ جس سے حقیقی جامع ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا ۔ اس طرح کے ترقیاتی منصوبوں کے اثرات غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے پاکستان کو ایک بہتر جگہ میں تبدیل کریں گے۔ ایم ایل ون تعمیر دو آہنی بھائیوں کے مابین وقت کی آزمائش پر پوری اتری دوستی کا ایک اور مظہر ہوگا۔
معاشرتی و معاشی ترقی کے محاذ پردونوں فریق سی پیک پر رفتار تیز کرنے کے خواہاں ہیں کیونکہ قدرتی آفات سمیت کووڈ 19 نے ہمیں اس بات کا احساس دلادیا ہے کہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے شراکت داری کو مزید بھرپور بنا نے کی ضرورت ہے۔ دونوں دوست ممالک کی عوام دوست شراکت داری کا یہ شاندار سفر ۲۰۲۱ میں بھی مزید تیزی سے آگے بڑھے گا اور عوام کے لیے مزید ثمرات لائے گا۔