اسلام آباد (نیوز پلس)ریپ اور قتل کا نشانہ بننے والی زینب انصاری کی دوسری برسی کے موقع پر قومی اسمبلی(ایوان زیریں) میں جمعہ کے روز زینب الرٹ ریکوری اینڈ رسپانس ایکٹ 2019 متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا ہے اس بل کو وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے گزشتہ سال جون کے مہینے میں قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا۔مسودے قانون کے مطابق کسی بھی بچے کے اغوا یا اس کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعہ کا مقدمہ درج ہونے کے تین ماہ کے اندر اندر اس مقدمے کی سماعت مکمل کرنا ہو گی۔ بل کے ذریعے پولیس کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ اگر کسی بچے کی گمشدگی یا اغوا کے واقعہ کی رپورٹ درج ہونے کے دو گھنٹوں کے اندر اس پر کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔بل کے مسودے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر پولیس افسر قانون کے مطابق اس پر عمل درآمد نہیں کرتا تو اس کا یہ اقدام قابلِ سزا جرم تصور ہو گا۔یہ بل بچوں کی گمشدگی کے واقعات کو رپورٹ کرنے اور ان کی بازیابی کے لیے ایک نئے ادارے (زینب الرٹ، رسپانس اینڈ ریکوری ایجنسی) کے قیام کی راہ ہموار کرے گا۔اس بل کا اطلاق وفاقی دارالحکومت کی حدود میں ہوگا اور ملک کے چاروں صوبوں میں اس معاملے میں صوبائی اسمبلیاں قانون سازی کی ذمہ دار ہیں۔یادرہے کہ قصور کی رہائشی 6 سالہ زینب 4 جنوری 2018 کو لاپتہ ہوئی تھی اور 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ان کی لاش ملی جس کے بعد ملک بھر میں شدید احتجاج اور غم و غصے کا اظہار کیا گیا تھا۔
اس گھناؤنے جرم کے بعد قصور میں مظاہرے سامنے آئے تھے جس میں 2 افراد ہلاک بھی ہوئے تھے جبکہ سماجی رابطے کی ویب سائٹس پر #JusticeforZainab کے نام سے ٹرینڈ کے ذریعے عوام نے بچوں پر ہونے والے تشدد کے خاتمے کے لیے آواز اٹھائی تھی۔