اسلام آباد(نیوز پلس)سپریم کورٹ کے جسٹس عظمت سعید کل ریٹائر ہورہے ہیں، معزز جج کی ریٹائر منٹ پر ان کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس کا انعقاد کیا جارہا ہے، فل کورٹ ریفرنس کل ساڑھے گیارہ بجے سپریم کورٹ میں منعقد ہوگا۔سپریم کورٹ کی طرف سے جاری اعلامیے میں کہا گیاہے کہ فل کورٹ ریفرنس میں ججز سمیت سینئر وکلا شریک ہونگے۔جسٹس عظمت سعید شیخ نے سپریم کورٹ میں لگ بھگ سات سال خدمات انجام دی ہیں،اس دوران انہوں نے مشہور زمانہ پاناما مقدمے سمیت لاتعداد مقدمات کی سماعت کے بعد اہم فیصلے دیئے ہیں۔یاد رہے کہ جسٹس عظمت سعید شیخ نے یکم جون 2012 کو سپریم کورٹ میں بطور جج حلف اٹھایا۔ اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ان سے حلف لیا تھا۔دلچسپ بات یہ ہے کہ بارہ سال قبل جسٹس شیخ عظمت سعید لاہور ہائی کورٹ کے واحد چیف جسٹس تھے جو تقریبا چھ ماہ ہی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہ سکے،جسٹس عظمت سعید کی سپریم کورٹ میں تقرری کی ایک وجہ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی وہ ممکنہ اپیل بھی بنیں جو انہوں نے بطور وزیراعظم اپنی جماعت پیپلز پارٹی کے فیصلے کی روشنی میں دائر ہی نہیں کی۔سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کے مقدمہ میں سزا سنائی تھی اس کے خلاف ممکنہ اپیل کی سماعت کے لئے جو بڑا بینچ تشکیل دیا جانا تھا لیکن تین ججوں نے بنچ کا حصہ بننے سے معذوری ظاہر کی تھی جس کے باعث بینچ کی تشکیل کے لیے ججوں کی تعداد مکمل نہیں تھی۔اسی بنا پر اپیل کی سماعت کے لیے اہڈہاک جج مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاہم وکلا تنظیموں کی مخالف کے باعث اس عمل کو موخر کردیا گیا اور پہلے سپریم کورٹ کی واحد خالی اسامی کو پر کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔سپریم کورٹ کی خالی اسامی کو پر کرنے کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عظمت سعید کا نام چنا گیا جو سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم اور پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس دوست محمد خان سے سینیارٹی کے اعتبار سے جونیئر تھے۔یادرہے کہ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سمیت 17 ججز صاحبان ہیں، جن میں سے 8 کو چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالنے کا موقع ملے گا تاہم 8 ججز صاحبان یہ اہم ترین عہدہ ملنے سے قبل ہی ریٹائر ہوجائیں گے۔