گوادر اور بلوچستان کی ترقی آگے کی جانب جارہی ہے اس نے پیچھے نہیں آنا، نگران وزیراعظم
نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ گوادر اور بلوچستان کی ترقی آگے کی جانب جارہی ہے اس نے پیچھے نہیں آنا،جب چائنہ ترقی کرتا ہے تو پھر سب ترقی کرتے ہیں، سی پیک کی برکت سے ہی تمام آسانیاں پیدا ہوئیں، جو لوگ سمجھتے ہیں اس ترقی کو روک دیں تو وہ تاریخی غلطی کررہے ہیں، ایئر پورٹ فعال ہونے والا ہے، سی پیک کے ذریعے گوادر کے لوگ ترقی کے نئے دور میں داخل ہوں گے،
اس کو طاقت اور دہشتگردی سے نہیں بدلا جاسکتا،ہماری آبادی کم ہے مواقع اور ریسورسز بہت زیادہ ہیں، آنے والے سالوں میں ٹریلین ڈالرز کی سرمایہ کاری چائنہ اور اسکے اردگرد ہوگی،ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں،اور فائدہ لیں، ناراض ہوں گے تو تصویر میں دکھائی بھی نہیں دیں گے، زندگی میں صرف وزیراعظم بننا کامیابی نہیں،اچھا مچھیرا بننا بھی کامیابی ہے،گوادر ایک چھوٹا سا قصبہ تھا،یہ بڑے انڈسٹریل حب کی طرف سفر مکمل کرے گا، ہماری آئندہ نسلیں گواہ ہوں گی۔
وہ پیر کو یہاں ”چین پاکستان دوستی ہسپتال“ اور سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کیلئے افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان سے دلی لگاؤ ہے، بی آر آئی فورم کے موقع پر چینی حکام کی اردو سے موثر شناسائی پر خوشی ہوئی، زبان اور روابط سے دو ممالک کے درمیان قربتیں مضبوط ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین سدا بہاردوست اور آئرن فرینڈز ہیں، ان کے درمیان پہاڑوں سے بلند اور شہد سے میٹھی دوستی ہے، پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ مضبوط اور دوستانہ تعلقات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین نے اپنے عوام کی بڑی تعداد کو غربت سے نکال کر بے مثال کارنامہ سرانجام دیا۔ انہوں نے کہاکہ صدر شی جن پنگ اپنی قوم کو جس بردباری سے نئے مرحلے کی جانب لے جا رہے ہیں وہ قابل تعریف اور قابل ستائش ہے، انہوں نے کہاکہ ان کا پیغام یہ ہے کہ جب چین ترقی کرتا ہے تو سب ترقی کرتے ہیں، اس میں پاکستان بالخصوص بلوچستان میں گوادر سب سے پہلے آتا ہے، گوادر میں پینے کے پانی کا مسئلہ کئی سالوں سے گھمبیر تھا۔ اس منصوبے سے پینے کے پانی کا مسئلہ کافی حد تک حل ہو جائیگا۔
انہوں نے کہاکہ ایئر پورٹ فعال ہونے والا ہے، سی پیک کے ذریعے گوادر کے لوگ ترقی کے نئے دور میں داخل ہوں گے، اس کو طاقت اور دہشتگردی سے نہیں بدلا جاسکتا، ایسا سمجھنے والے غلطی پر ہیں، قومی بہتری کیلئے درست سمت کا تعین ہونے کے بعد سفر میں ساتھ دیا جاتا ہے، مزاحمت نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ گوادر اور بلوچستان کے شہریوں کے لئے آبادی کی مناسبت سے مواقع اور وسائل زیادہ ہیں، آئندہ دس سال میں چین اور اس کے نواح میں کھربوں ڈالر کی تجارت ہو گی۔
اس تجارت میں اپنی شراکت داری،اس کا حصہ بننے کیلئے اور اس میں شمولیت کیلئے تیاری کرنا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہر شخص میں مختلف قابلیت اور صلاحیت ہوتی ہے جو ہر فرد کی شناخت اور کردار کا تعین کرتی ہے، اپنی پہچان سے ہی زندگی میں کامیابی ملتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بلوچستان کے عوام بالخصوص نوجوانوں کیلئے سنہری موقع ہے کہ وہ اپنے ملک، صوبے اور خاندانوں کیلئے تاریخی موقعے سے فائدہ اٹھائیں۔
انہوں نے کہا کہ سولر پینل منصوبہ اور کوئٹہ میں ایمرجنسی سنٹر کے قیام کے اعلان پر چینی سفیر کاشکر گزار ہوں اور انہیں یقین دلاتا ہوں کہ چینی باشندوں کی سکیورٹی ضروریات پوری کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کئے جائیں گے۔ اس موقع پر نگران وزیراعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر کے عوام کو پینے کے صاف پانی کا مسئلہ درپیش رہا ہے اس پلانٹ سے شہریوں کو 5 لاکھ گیلن پانی میسر آئے گا۔ سی پیک کے تحت گوادرکی تعمیر وترقی مثالی ہے۔
گوادر میں ہسپتال کا قیام یہاں کے عوام کیلئے تحفہ سے کم نہیں۔ پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ ڑائی ڈانگ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی اور بلوچستان حکومت کی منصوبے میں مسلسل معاونت پر شکر گزار ہیں۔ واٹر پلانٹ سے گوادر کے عوام مستفید ہوں گے۔ ہسپتال کے قیام سے عوام کو صحت کی بہترین سہولیات میسر آئیں گی۔ ہمارا مقصد سی پیک منصوبوں کی بروقت تکمیل ہے۔ گوادر پورٹ سی پیک کا کلیدی منصوبہ ہے، سی پیک سے ملازمتوں کے 2 لاکھ 36 ہزار مواقع پیدا ہوں گے۔ گوادر سی پورٹ پر 46 کمپنیوں کی رجسٹریشن ہو چکی ہے، ان منصوبوں سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مزید فروغ ملے گا۔ انہوں نے بلوچستان میں سولر پینل منصوبہ اور کوئٹہ میں ایمرجنسی سنٹر کے قیام کا اعلان بھی کیا۔ چیف ایگزیکٹو آفیسر اے آئی ای سی او نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چینی حکومت گوادر کی ترقی کیلئے بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔
گوادر پورٹ خطے کا جدید ترین ایئر پورٹ ہوگا جس میں جدید سہولیات میسر ہوں گی۔ گوادر میں ووکیشنل ٹریننگ انسٹیٹیوٹ نوجوانوں کی تربیت میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔دریں اثناء چین۔پاکستان دوستی ہسپتال اور سمندری پانی کو قابل استعمال بنانے کے پلانٹ کی افتتاحی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں کی بروقت تکمیل میں معاونت پر صوبائی حکومت کا شکرگزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ پاکستان کی سدا بہار سٹرٹیجک شراکت داری ہے، یہ اس سمت میں ایک اور قدم ہے، یہ دوستی اور شراکت داری روز بروز مستحکم ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان بالخصوص گوادر کے عوام ترقی کے اس سفر سے مستفید ہو رہے ہیں اور ترقی کا یہ سفر آگے بڑھے گا، بلوچستان بالخصوص گوادر کیلئے ایسے مواقع پیدا ہوں گے جو نسل نو کے بہتر مستقبل کی ضمانت دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ترقی کے سفر میں شمولیت کیلئے بلوچستان اور گوادر کے عوام کو تیاری کرنی چاہئے، ہمیں ان مواقع کے تناظر میں اپنے نوجوانوں کو ہنرمند بنانا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات مثبت انداز میں مکمل ہو گئے ہیں اور آخری قسط کے حوالے سے سٹاف لیول بات چیت شروع ہو چکی ہے، ملک کی معاشی صورتحال میں بتدریج بہتری آئی ہے اور امید ہے کہ آئندہ انتخابات کے بعد بننے والی حکومت اس میں مزید بہتری لائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دنیا ہمارے سیلاب متاثرین کی مدد کیلئے تیار ہے،کلائمیٹ فنانس موجود ہے، ہمیں اس سے مستفید ہونے کیلئے اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے منصوبے تیار کرکے اپنا کام کرنا ہو گا۔