تحریر: سارا افضل
چین کے انسان بردار خلائی مشنزجن کے معترف ایلون مسک بھی ہیں
چین کے خلائی اسٹیشن کے مکمل آپریشنل ہونے کے بعد ۳۰ مئی کو چین کا پہلا انسان بردار خلائی مشن شینژو-۱۶ ،چین کی خلائی تحقیق میں ایک نئی تاریخ رقم کرنے کے لیے اپنے سفر پر روانہ ہوا۔ اس مشن میں تین چینی خلاباز جنگ ہائی پنگ، ژو یانگ ژو اور گوئی ہائی چاو شامل ہیں۔ ستمبر ۲۰۲۰ میں چینی خلابازوں کے تیسرے گروپ میں منتخب ہونے والے خلاباز ژو یانگ ژو اور گوئی ہائی چاو کا یہ پہلا سفر ہے۔
ان میں سے جنگ ہائی پنگ جو اس مشن کے کمانڈر ہیں اس سے پہلے ۲۰۰۸ کے شینژو-۷مشن میں بھی شامل تھے اور ۲۰۱۲ میں شینژو-۹ اور ۲۰۱۶ میں شینزو-۱۱ مشن کے کمانڈر تھے اور اب شینزو -۱۶ کے کمانڈر کے طور پر وہ چوتھی بار خلا میں جانے والے پہلے چینی خلاباز بن گئے ہیں ۔
ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے ساتھ یونیورسٹی کے سابق پروفیسر ژو یانگ ژو سپیس فلائٹ انجینئر کی ذمہ داری ادا کر رہے ہیں ۔ وہ چین کے خلائی اسٹیشن میں داخل ہونے والےپہلے فلائٹ انجینئر ہیں۔ جبکہ بیہانگ یونیورسٹی کے پروفیسر گوئی ہائی چاؤ خلا میں جانے والے چین کے پہلے سویلین خلاباز ہونے کے ساتھ ساتھ خلا میں داخل ہونے والے اولین پے لوڈ اسپیشلسٹ بھی ہیں۔
مشن کے دوران وہ خلائی سائنس کے تجربات کے لیے پے لوڈ کا انتظام اور دیکھ بھال کریں گے۔ خلاباز شینژو-۱۵ کے زمین پر واپس جانے کی تیاری کرنے والے عملے کے تین ارکان کے ساتھ کچھ وقت بھی گزاریں گے۔یہ مشن تیانگونگ خلائی اسٹیشن میں اپنے پانچ ماہ کے قیام کے دوران جدید اور چیلنجنگ سائنسی تجربات اور دیگر امور کو مکمل کرے گا۔
چین کی نیشنل سپیس لیبارٹری ،تیانگونگ سپیس سٹیشن زمین سے ۴۰۰ کلومیٹر اوپر کام کر رہی ہے۔ خلائی اسٹیشن کی تعمیر کا مقصد ایپلی کیشن اور لیبارٹری کا بہترین اور موثر استعمال کرنا ہے۔ سی ایم ایس اے کے مطابق اس مشن کے بنیادی مقاصد میں مشن کے عملے کو شینزو -۱۵ کے عملے کے ساتھ مدار میں منتقل کرنا۔ خلائی اسٹیشن میں پانچ ماہ کا قیام۔ خلائی سائنس اور ایپلی کیشن پے لوڈ پر تجربات اور ٹیسٹ، ایئرلاک ماڈیول سے اضافی سرگرمیاں ، کارگو اخراج و اضافی پے لوڈ کی تنصیب اور خلائی اسٹیشن کی دیکھ بھال و مرمت کے کام، شیلف ایکسپیریمنٹس ، جن میں کمبسچن کا تجربہ ، نباتات اگانے اور ان کے نمونے جمع کرنا شامل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ خلائی تحقیق کے شعبے سے وابستہ نوجوانوں کے لیے ان خلائی مشنز کی معروف ترین سرگرمی سپیس لیکچرز کو بالکل نئے مواد کے ساتھ پیش کیا جائے گا.
لانگ مارچ -۲ ایف کیریئر راکٹ کے ذریعے شینزو -۱۶ کی لانچنگ کے لیے موبائل لانچ پیڈ استعمال کیا گیا تھا ، اس کی عمودی اسمبلی ، ٹیسٹنگ اور منتقلی سے راکٹ کی مستحکم حیثیت برقرار رکھی جاتی ہے ۔ سابقہ مشنز کے دوران ، عام طور پر پرانے لانچ پیڈ کو لانچ ٹاور پر نصب کیا جاتا تھا اور راکٹ کو افقی طور پر ٹاور تک پہنچایا جاتا تھا ۔ جبکہ لانگ مارچ -۲ ایف راکٹ اور لانگ مارچ -۵ اور -۷ جیسے کیریئر راکٹس کی نیو جنریشن اسمبلی ، ٹیسٹنگ اور منتقلی کی پیشرفت میں تھری ڈائمینشنل عمودی طریقے کو اپنایا گیا ۔
اس کے ساتھ ساتھ لانگ مارچ ۲ ایف کیریئر راکٹ کے چار بوسٹرز میں سے ہر ایک پر نیو جنریشن سائیڈ تھرسٹرز کیے گئے تھے تاکہ لانچ وہیکل سے الگ ہونے پر حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔ ۱۹۹۲ میں تیار کیا گیا لانگ مارچ ۲ ایف چین کے انسان بردار خلائی مشنز میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور ۲۰۰۳ میں پہلی انسان بردار خلائی پرواز کے بعد سے اس کا کامیابی کا ریکارڈ شاندار ہے۔
آئیے اب سرسری سی نظر ڈالتے ہیں چین کے اب تک کے انسان بردار خلائی مشنز پر
چین کا شینژو-۱۶ مشن، جو ملک کے انسان بردار خلائی پروگرام میں ایک نیا سنگ میل ثابت ہونے والا ہے، چین کے خلائی اسٹیشن کی تعمیر مکمل ہونے اور خلائی اسٹیشن کے "ایپلی کیشن اور ڈویلپمنٹ مرحلے” میں داخل ہونے کے بعد پہلا کریومشن اور چین کا گیارہواں انسان بردار خلائی مشن ہے۔
۲۰۰۳ میں چین نے اپنے پہلے انسان بردار خلائی مشن شینژو-۵ کے بعد سے ۱۶ خلابازوں کو خلا میں بھیجا ہے ۔
۱۵ اکتوبر۲۰۰۳ کو شینزو-۵نے ۲۱ گھنٹوں میں۱۴ مرتبہ زمین کا چکر لگایا جس سے چین خلائی پرواز کی ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کے ساتھ مہارت حاصل کرنے والا دنیا کا تیسرا ملک بن گیا۔
۱۲ اکتوبر ۲۰۰۵ کو چین نے اپنا دوسرا انسان بردار خلائی جہاز شینژو-۶ ، پانچ روزہ مشن پر خلا میں بھیجا گیا ۔ اس مشن کی کامیابی سے چین نے "ملٹی پرسن اور ملٹی ڈے آربٹ "پرواز کی ٹیکنالوجی میں مہارت کا عملی ثبوت دیا ۔
ستمبر ۲۰۰۸ میں ژائی ژی گانگ نے شینژو-۷ خلائی جہاز سے باہر نکل کر ۱۹ منٹ۳۵ سیکنڈ کی سپیس واک کی ، یہ کسی بھی چینی خلا باز کی پہلی سپیس واک تھی، جس سے چین ،روس اور امریکا کے بعد خلا میں کامیابی کے ساتھ غیر معمولی سرگرمی انجام دینے والا دنیا کا تیسرا ملک بن گیا۔
۱۶ جون۲۰۱۲ , شینژو-۹ ، تیرہ روزہ مشن پر خلا میں روانہ کیا گیا جس میں چین کی پہلی خلائی لیب تیانگونگ –ون کے ساتھ چین کی پہلی کامیاب انسان بردار سپیس ڈاکنگ بھی شامل ہے۔ اس خلائی مشن میں شامل خاتون خلا باز لیو یانگ نے چین کی پہلی خاتون خلاباز ہونے کا اعزاز حاصل کیا ۔
۱۱ جون، ۲۰۱۳کو لانچ کیا گیا شینزو -۱۰، "ایپلی کیشن پر مبنی” چین کی پہلی خلائی پرواز تھی جو تجربات اور تجزیوں کے لیے مختص تھی۔ خلا میں اپنے ۱۵روزہ سفر میں تین خلابازوں نے تیانگونگ-ون میں ۱۲ دن گزارے، جہاں انہوں نے طبی تجربات اور تکنیکی ٹیسٹ کیے۔خاتون خلاباز وانگ یاپنگ نے فزکس کے بنیادی اصولوں کے بارے میں زمین پر موجود طالب علموں کو چین کا پہلا سپیس لیکچر بھی دیا۔
۲۰۱۶ میں شینژو-11 خلائی مشن کے دوران دو خلابازجنگ ہیپینگ اور چن ڈونگ ۳۳ دن تک خلائی لیبارٹری تیانگونگ-۲ میں رہے یہ چین کا خلائی مدار میں درمیانی مدت کا پہلا قیام تھا۔
شینژو-۱۲ انسان بردار خلائی جہاز اپنے خلائی اسٹیشن کی تعمیر کے دوران ملک کا پہلا کریو مشن تھا۔ ۱۷ جون، ۲۰۲۱ کو لانچنگ کے فورا بعد ، خلائی جہاز نے خلائی اسٹیشن کے کور ماڈیول تیانحہ کے ساتھ کامیابی سے ڈاکنگ کی۔
شینزو-۱۳ خلائی مشن ، ۱۶ اکتوبر ۲۰۲۱ کو لانچ کیا گیا تھا۔اس کے تینوں خلاباز۱۸۳ دن تک خلائی اسٹیشن کمپلیکس میں اپنے فرائض سر انجام دیتے رہے ، جس سے چین کی خلائی مدار میں طویل مدتی قیام کی صلاحیت کا عملی مظاہرہ ہوا۔اس مشن میں دو اضافی سرگرمیاں اور دو لائیو سائنس لیکچر شامل تھے ، وانگ یاپنگ سپیس واک کرنے والی پہلی چینی خاتون خلاباز بن گئیں۔
چین نے ۵ جون ۲۰۲۲ کو شینژو-۱۴ لانچ کیا جس کے تین خلاباز چھ ماہ کے مشن پر تیانگونگ خلائی اسٹیشن پہنچے ۔خلا میں اپنے قیام کے دوران ، تینوں نے تیانگونگ خلائی اسٹیشن کی بنیادی ٹی شکل کی ترتیب اور تعمیر کو مکمل کرنے کے لیے زمینی ٹیم کے ساتھ مل کر کام کیا اور اسے ایک سنگل ماڈیول سٹرکچر سے ایک نیشنل سپیس لیب تبدیل کر دیا جس میں تین ماڈیول یعنی کور ماڈیول تیانحہ اور دو لیب ماڈیول وینٹیان اور مینگٹیان شامل ہیں۔
۲۹ نومبر ۲۰۲۲ کو شینزو-۱۵ کے عملے پر مشتمل خلائی مشن روانہ کیا گیا اس مشن نے چین کے خلائی اسٹیشن کی ان آربٹ تعمیر کو مکمل کیا ۔شینزو -۱۵ کے عملے نے معمول کے علاہ چار اضافی سرگرمیاں مکمل کیں ، جو شینزو مشنز کے کسی بھی عملے کی طرف سے اب تک کی سب سے زیادہ سرگرمیاں ہیں۔
چین کے لونر ایکسپلوریشن پروگرام کے چیف ڈیزائنر وو ویرین کا ماننا ہے کہ "2030 تک چینی خلاباز یقیناً چاند پر قدم رکھ دیں گے” ۔ کینیڈا کے ایک ریٹائرڈ خلاباز کرس ہیڈفیلڈ نے اپنی ایک ٹویٹ میں اس بیان کا حوالہ دیا جس کے جواب میں چین کے خلائی پروگرام کے معترف ، ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے چیف ایگزیکٹیو ایلون مسک نے کہا ہ”یہ بہت سے لوگوں کی سوچ سے کہیں زیادہ جدید ہے”۔
۲۰۱۹ میں بھی انہوں نے چین کے تیانگونگ خلائی سٹیشن کی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ چین کی خلائی تحقیق میں ہونے والی ‘حیرت انگیز پیش رفت’ کا ‘بہت احترام’ کرتے ہیں۔
بلاشبہ خلائی سٹیشن کے ارتقا کے ساتھ ساتھ مستقبل کے فلائٹ مشنز پر خلابازوں کے کام کی نوعیت بھِ مختلف اور مزید چیلنجنگ ہو گی اور چین ان چیلنجز سے مزید نئے سنہری باب رقم کرنے کے لیے اعتماد ہے ۔