Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

چین میں جدت و تحقیق کے ساتھ تیزی سے ترقی کر تی ،ری ہیبلی ٹیشن روبوٹس کی صنعت

مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر روبوٹکس کی صنعت نے ہر شعبے میں کام کی نوعیت کو تبدیل کر دیا ہے

سارہ افضل

تحریر: سارا افضل

 

چین میں جدت و تحقیق کے ساتھ تیزی سے ترقی کر تی ،ری ہیبلی ٹیشن روبوٹس کی صنعت  

طبی شعبے میں نئی سے نئی پیش رفت کا سلسلہ ہر وقت جاری رہتا ہے اور جس تیزی سے  آرٹیفیشل انٹیلیجنس  ترقی کر رہی ہے یہ شعبہ اتنی ہی تیزی سے طبی سہولیات اور طبی بحالی کے عمل کو اپ گریڈ اور جدید کرتا جا رہا ہے ۔ مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر روبوٹکس کی صنعت نے ہر شعبے میں کام کی نوعیت کو تبدیل کر دیا ہے اور پہلے جو کام مشکل بلکہ ناممکن نظر  آتے تھے اب وہ ممکن اور آسان ہو چکے ہیں ۔

یہ روبوٹس طبی شعبے میں تشخیص ہی نہیں جراحت میں بھی انسانوں کے لیے آسانیاں فراہم کر رہے ہیں  خاص طور پر کسی عضو کے ناکارہ  ہو جانے یا اس کے ضائع ہو جانے کے بعد پہلے پہل انسان خود کو  بے کار اور معذور سمجھنے لگتا تھا تاہم اب صورت حال  تبدیل ہو چکی ہے ۔

طبی بحالی کے روبوٹس جن کا بنیادی مقصد اعصابی امراض یا کسی حادثے کی وجہ سے جسم کے کھو جانے والے یا غیر فعال حصوں کو  دوبارہ سے فعال کرنا یا متبادل فراہم کرنا  ہے،زندگی کو  دوبارہ سے معمول پر لانے میں مدد گار ثابت ہو رہے ہیں ۔

طبی بحالی کے روبوٹکس میں اسٹیشنری اور پورٹیبل الیکٹرو مکینیکل معاون تربیتی آلات کی ایک وسیع رینج شامل ہے ۔ اگرچہ  طبی شعبے کے لیے اس قسم کے مختلف نظام  ۵۰  سال قبل ہی  تیار کیے جا چکے تھے لیکن اس مخصوص شعبے میں وسیع پیمانے پر ان کی مقبولیت گزشتہ دہائی میں قائم ہوئی ۔

یہ روبوٹ  ٹیکنالوجی  انسان کے حد پیچیدہ اور حساس  اعصابی نظام کی بحالی میں بہت کا رآمد ثابت ہوئی ہے ۔ نیورو ری ہیبلی ٹیشن میں ، روبوٹس بنیادی طور پر  ہاتھ اور بازو کے لیے پکڑنے اور گرفت  بنانے کے لیے ٹرینرز کے طور پر استعمال ہوتے ہیں اور بنیادی طور پر جسمانی تھراپی کو  کسی رکاوٹ کے بغیر  بہتر بنانے کے لئے ایک آلے کے طور پر ان اعضا کو مدد فراہم کرتے ہیں ۔

پانچ سال پہلے اس حوالے سے  ۸۰ سے زائد  یورپی یا ملٹی نیشنل منصوبے پیش کیے گئے  تھے  ، جس کے نتیجے میں یوروپی نیٹ ورک آن روبوٹکس فار نیورو ری ہیبلی ٹیشن کا نفاذ ہوا۔جس کا بنیادی مقصد نیورو-موٹر کی بازیابی کے لئے جدید، موثر اور مریض کے مطابق روبوٹ کی مدد سے علاج میں پیش رفت کو  ممکن بنانا ہے، جس میں کلینیکل نیورو ری ہیبلی ٹیشن،، کمپیوٹیشنل نیوروسائنس، اور موٹر نیوروسائنس کے تازہ ترین نتائج شامل ہیں.

ایک حالیہ رپورٹ میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ چین کی ، ری ہیب روبوٹ مارکیٹ  سازگار پالیسیز  اور تکنیکی ترقی کی مدد سے تیز رفتار ترقی کو اپنائے گی۔ کنسلٹنسی فراسٹ اینڈ سلیوان کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کی ری ہیب روبوٹکس  مارکیٹ  کا حجم ، اس سال  ۲ اعشاریہ ۴ بلین یوآن  تھا  اور ۲۰۲۶  تک یہ ۷ اعشاریہ ۹۵  بلین یوآن تک پہنچنے کی توقع ہے، جس کا تخمینہ سالانہ ترقیاتی شرح کے ساتھ ۵۷ اعشاریہ ۵  فیصد ہے۔ ۲۰۱۸ میں چین میں اس  مارکیٹ کا  حجم  ۲۱۰ ملین یوآن تھا۔

اس شعبے میں سرمائے کا بہاؤ بھی بڑھ رہا ہے۔ چونگ کنگ میں قائم ہیلتھ کیئر سروسز پلیٹ فارم VBData.cn کے مطابق،۲۰۲۲میں اس  شعبے میں سرمایہ کاری کے ۱۰ معاہدے ہوئے، جو ایک ریکارڈ ہے۔رواں سال مارچ کے آخر تک، تین معاہدے ہوئے ہیں، جن کی مجموعی مالیت ۲۰۰ ملین یوآن سے تجاوز کر گئی ہے اور سہ ماہی سرمایہ کاری کے اعداد و شمار اور قیمت کے لحاظ سے ایک نیا ریکارڈ قائم ہوا ہے.

چین کی عمر رسیدہ آبادی کی تعداد بڑھ رہی ہے اور اسی وجہ سے یہ صنعت نہ صرف تیزی سے فروغ پا رہی ہے بلکہ اس میں مزید جدت لانے اور اسے مزید باسہولت اور قابلِ دسترس بنانے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں ۔ ۲۰۲۰ میں چین کی ۱۷ اعشاریہ ۸ فی صد آبادی ۶۰ سال یا اس سے زیادہ عمر کی تھی۔

یہ تعداد جس تیزی سے بڑھ رہی ہے اس کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا اندازہ ہے کہ ۲۰۵۰ تک یہ تعداد کل آبادی کے  ۴۰ فی صد تک پہنچ جائے گی ۔ عمر رسیدہ افراد کی تعداد میں ہونے والے تیز اضافے  اور ساتھ ہی  متوقع عمر میں اضافے کے ساتھ ۲۰۰۰ سے ۲۰۲۰  کےدرمیان ۶۰  یا اس سے زیادہ عمر کے افراد کی تعداد تقریبا دوگنی ہوکر ۲۵۴  ملین تک پہنچ گئی۔ یہ اضافہ  ۸۰ سال یا اس سے زیادہ عمر کے گروپ کے لئے اور بھی زیادہ نمایاں ہے۔

یہ وہ اعدادوشمار ہیں کہ جن کے تناظر میں ، حکومت نے ری ہیب روبوٹس  کو ترقی دینے کے لیے پالیسیز  کا ایک سلسلہ شروع کیا ، جس میں متعلقہ تحقیق اور ترقی کی حمایت ، تکنیکی ترقی کو فروغ دینا ، بحالی کے مراکز کے لئے وسائل مختص کرنا اور اعلی معیار کی بحالی کے علاج کو ممکن بناناشامل ہیں۔بین الاقوامی جریدے دی لانسیٹ پبلک ہیلتھ کے اعداد و شمار  کے مطابق  چین میں ۴۶۰  ملین سے زائد  افراد کو میڈیکل ری ہیب درکار ہے ، جن میں عمر رسیدہ افراد، آپریشن کے بعد اور دائمی بیماری اور معذوری کے حامل افراد شامل ہیں، لیکن طلب و رسد میں ابھی بھی بہت فرق ہے۔

مثال کے طور پر ، چین کے صحت کے سالانہ اعداد و شمار کے مطابق ،  چین میں ۲۰۲۰ میں   بحالی صحت کی دیکھ بھال کے پیشہ ور افراد  کی تعداد ۴۹ ہزار تھی   ، جو ملک میں کل ہیلتھ کیئر پروفیشنلز  کی کل تعداد کا صرف ۱ اعشاریہ ۲ فی صد ہے۔

یہ  اعداد و شمار مقامی کمپنیز کو  طبی بحالی کے روبوٹس  کی صنعت میں تحقیق و ترقی  تیز کرنے کی جانب متوجہ کر رہے ہیں ۔ ہانگجو، میں واقع  کمپنی نے ہیمی پلیجیا کے مریضوں کے لئے ری ہیبلی ٹیشن  روبوٹ تیار کیے ہیں۔

 شنگھائی کی ایک کمپنی نے نیورو  کمپیوٹر انٹرفیس پر مبنی ایک روبوٹ لانچ کیا ہے جو ریئل ٹائم میں دماغی سگنلز کو جمع اور ریکارڈ کرتا ہے اور مریض کی نقل و حرکت میں مدد کے لئے سگنلز کو حرکت کی ہدایات میں تبدیل کرتا ہے۔

شنگھائی بانگ بانگ روبوٹکس نے نقل و حرکت میں مدد کرنے والے روبوٹ تیار کیے ہیں جو نقل و حرکت میں مشکلات کا سامنا کرنے والے معذور افراد کو زیادہ آرام دہ حرکت  فراہم کرتے ہیں  ، ساتھ ہی سفر میں مدد کرنے والے روبوٹ جو  ایسے افراد کو محفوظ سفر مکمل کرنے میں مدد دیتے ہیں جو چلنے پھرنے سے قاصر ہوتے ہیں ۔  اس تمام تر پیش رفت کو دیکھتے  ہوئے  یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ چین میں ری ہیبلی ٹیشن روبوٹکس کی صنعت میں سرمایہ کاری نہ صرف  سرمایہ کاروں کے لیے فائدہ  مند ہے  بلکہ یہ  طبی شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے انسانیت کی خدمت کا ایک بہترین موقع بھی فراہم کرتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More