پاکستان کا ایران کے ساتھ گیس پائپ لائن کی تعمیر سے قبل سروے کی دوبارہ توثیق کا فیصلہ
پاکستان نے 80 کلو میٹر ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی تعمیر سے قبل پائپ لائن سروے کی دوبارہ توثیق کا فیصلہ کرلیا، پیٹرولیم ڈویژن نے پائپ لائن کی تعمیر سے قبل ابتدائی امور شروع کردیے۔
ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق ایران پاکستان گیس پائپ لائن کی تعمیر سے قبل پائپ لائن سروے کی دوبارہ توثیق ہوگی، سروے کی دوبارہ توثیق کاعمل شروع کیاگیا ہے۔ذرائع کے مطابق سروے اور انجینئرنگ ڈیزائن کیلئے کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
اس سے قبل اس منصوبے کا سروے اورانجیئرنگ ڈیزائن کافی پرانا ہے، ذرائع پیٹرولیم ڈویژن کے مطابق پاکستان ممکنہ 18 ارب ڈالرز جرمانے سے بچنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہاہے۔پہلے مرحلے میں پاکستان اپنی سرزمین پر اسی کلومیٹر کی پائپ لائن بچھائے گا، پائپ لائن بچھانے کا آغاز ایرانی سرحد سیگوادر تک کیا جائے گا، آئی پی گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت تعمیراتی کام شروع کیا جائیگا،80 کلومیٹر پائپ لائن بچھانے کے لیے ایک سال کا عرصہ درکار ہوگا،
پہلے مرحلے میں منصوبے پر 15 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز لاگت کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور منصوبیکے لیے فنڈز گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس سے فراہم کئے جائیں گے۔واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان 2009 میں معاہدہ طے پایا تھا کہ گیس پائپ لائن منصوبے کے تحت 750 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پاکستان کو فراہم کی جائے گی۔
منصوبے کے تحت 1931 کلومیٹر پائپ لائن بچھائی جانی ہے جس میں 1150 کلومیٹر ایران اور 781 کلومیٹر پاکستان کے اندر ہوگی۔
منصوبے کے تحت پاکستان کو جنوری 2015 میں گیس کی سپلائی ہونی تھی تاہم اب تک منصوبہ مکمل نہ کیا جاسکا اور کب تک مکمل ہوگا اب تک یہ بھی واضح نہیں ہے۔
ایران منصوبے کے تحت پہلے ہی 900 کلومیٹر پائپ لائن تعمیر کرچکا ہے، تاہم ایران کی جانب سے 250 کلومیٹر پائپ لائن کی تعمیر ہونا اب بھی باقی ہے۔