موسمیاتی تبدیلی پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کے لئے قومی سلامتی کا مسئلہ ہے، نگران وزیر اعظم
نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے ملک میں کاربن کریڈٹس کی تشکیل اور تجارت کیلئے جامع پالیسی فریم ورک وضع کرنے کیلئے موسمیاتی تبدیلی کونسل کے ماہرین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی ہے اور کہا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کیلئے قومی سلامتی کا مسئلہ ہے، موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے نمٹنے کیلئے قلیل ، وسط اور طویل مدتی فریم ورک تیار کئے جائیں ، کاپ۔28 میں پاکستان کا مؤقف بھرپور طریقہ سے پیش کیا جائے گا۔
پیر کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت پاکستان موسمیاتی تبدیلی کونسل کا دوسرا اجلاس یہاں منعقد ہوا۔ اجلاس میں نگران وفاقی وزراء احمد عرفان اسلم، شمشاد اختر، جلیل عباس جیلانی، عمر سیف، کوثر عبدالملک، سمیع سعید، محمد علی، وزیرِ اعلیٰ گلگت بلتستان گلبر خان، چاروں صوبائی حکومتوں کے نمائندوں، سول سوسائٹی، این جی اوز، موسمیاتی تبدیلی کے بین الاقوامی اداروں کے نمائندوں اور متعلقہ اعلیٰ افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں کونسل کو رواں ماہ متحدہ عرب امارات میں منعقد ہونے والی 28ویں کانفرنس آف پارٹیز (کاپ۔28) میں پاکستان کی شمولیت، ایجنڈے اور لائحہ عمل کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ اجلاس میں گزشتہ اجلاسوں میں متعین کردہ پاکستان کے اہداف اور ان کے حصول کیلئے لئے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔ اجلاس کو تجویز دی گئی کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات اور دنیا بھر میں پاکستان کا اس حوالے سے کیس مضبوط کرنے کیلئے کاپ سیل کا قیام عمل میں لایا جائے۔ مزید تجویز دی گئی کہ ملک بھر میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقدامات کو منظم اور مؤثر بنانے کیلئے کابینہ کمیٹی بنائی جائے۔
وزیرِ اعظم نے دونوں تجاویز سے اتفاق کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو اس حوالے اقدامات یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان کاپ۔28 میں موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے لاحق خطرات اور اس سے بچاؤ کے حکومتی اقدامات پر رپورٹ بھی پیش کرے گا۔اجلاس کو کانفرنس کیلئے پاکستان پویلین کے قیام اور وہاں منعقد ہونے والی سرگرمیوں پر بھی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو پاکستان کی کاربن مارکیٹس میں تجارت کیلئے پالیسی گائیڈلائنز پر بھی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ تمام متعلقہ حکومتی اورنجی اداروں، این جی اوز اور سول سوسائٹی کی مشاورت سے ایک جامع پالیسی فریم ورک بنایا جا رہا ہے جس پر جلد عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا، اس کے تحت پاکستان میں کاربن مارکیٹس میں کاربن کریڈٹس کی تجارت کو سہل اور ملک کیلئے مفید بنانے کیلئے اس شعبے کے ماہرین کی نگرانی میں حکمت عملی تشکیل دی جارہی ہے۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کیلئے قومی سلامتی کا مسئلہ ہے، پاکستان کا عالمی سطح پر موسمیاتی تبدیلی بڑھانے میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے لیکن اس سے سب سے زیادہ متاثر ممالک میں پاکستان سر فہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پاکستان کی ایک تہائی آبادی سیلاب سے متاثر ہوئی، پاکستان اور دیگر موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ترقی پذیر ممالک ان خطرات کا شکار صرف ترقی یافتہ ممالک کی وجہ سے ہیں، عالمی سطح پر ترقی پذیر ممالک کو موسمیاتی تبدیلی سے لاحق خطرات سے بچاؤ کے اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی اور موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے آواز اٹھانے والے پاکستان کےسرگرم ماحولیاتی کارکن اس شعبے میں اقدامات پر لائقِ تحسین ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں کا موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے بچاؤ کیلئے وفاق سے تعاون اور ان کے اپنے اقدامات بھی قابل قدر ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ رواں ماہ متحدہ عرب امارات میں منعقد ہونے والی کاپ۔28 میں پاکستان بھرپور طریقے سے اپنا موقف پیش کرے گا، وزارت موسمیاتی تبدیلی تمام صوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد موسمیاتی تبدیلی کے ماہرین کا وفد کاپ۔28 میں شرکت کیلئے بھیجے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے مضر اثرات سے نمٹنے کیلئے قلیل ، وسط اور طویل مدتی فریم ورک تیار کئے جائیں، فریم ورک کی تیاری میں سکالرز اور موسمیاتی تبدیلی کے ماہرین کی شمولیت یقینی بنائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا بھر کے موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملکوں کے کیس کو بھرپور طریقے سے اقوامِ عالم کے سامنے رکھے گا۔ وزیرِ اعظم نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کے تحت پاکستان موسمیاتی تبدیلی کونسل سے ماہرین کی ایک کمیٹی تشکیل دینے کی منظوری دی۔ کمیٹی پاکستان میں کاربن کریڈٹس کی مارکیٹ کی تشکیل اور تجارت کیلئے ایک جامع پالیسی فریم ورک بنانے اور اسے مزید بہتر و مؤثر بنانے کیلئے کام کرے گی۔ وزیرِ اعظم نے وزارت موسمیاتی تبدیلی، وزارت خارجہ اور تمام متعلقہ اداروں کے اقدامات کی تعریف کی۔ وزیرِ اعظم نے مذکورہ اقدامات کو معینہ مدت میں مکمل کرنے کی بھی ہدایت کی۔
بشکریہ: اے پی پی