شہریوں کو ہاؤسنگ اسکیموں کے فراڈ سے بچانے کے لئے نئی پالیسی لا رہے ہیں،چیئرمین نیب
قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد نے کہا ہے کہ شہریوں کو ہاؤسنگ اسکیموں کے فراڈ سے بچانے کے لئے نئی پالیسی لا رہے ہیں، ہر 10میں سے 7لوگ ہاؤسنگ سکیموں میں کرپشن کے شکار ہیں، کوشش ہے کہ مزید لوگ اس دھوکا دہی میں نہ آئیں، لوگوں کو لوٹنے والے فصلی بٹیروں کے خلاف شکنجہ سخت کیا جائے گا،کوئی فرد واحد یا ادارہ ملک کو کرپشن سے آزاد نہیں کر سکتا، معاشرے کے تمام طبقات کو مل کر بدعنوانی کے خاتمے میں کردار ادا کرنا ہوگا، خوف و ہراسگی کی کیفیت کو دور ہونا چاہئے،نیب کے حوالے سے خوف و حراس کے تاثر کو زائل کرنے کی ضرورت ہے تا ہم نیب کے سافٹ امیج کی ترویج کیلئے اقدامات زیر غور ہیں، نیب کا مقصد ملک سے کرپشن کا خاتمہ اور عوام کی محنت کی کمائی کے تحفظ کی یقین دہانی کروانا ہے، کاروباری طبقے کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ مستقبل میں نیب کوا پنا ساتھی پائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیب لاہور بیورو میں سالانہ انسداد بدعنوانی ڈے کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب ڈائر یکٹر جنرل نیب لاہور امجد مجید اولکھ کے زیر نگرانی منعقد کی گئی جس میں چیف سیکرٹری پنجاب زاہد اختر زمان،احتساب عدالت لاہور کے معزز ججز، سابق ڈی جی نیب میجر (ر) محمد شاہ نواز بدر، سابق ڈی جی میجر (ر) سید بر ہان علی، چیئر مین اخوت فاؤنڈیشن ڈاکٹر امجدعاقب،مختلف یونیورسٹیز کے وائس چانسلرز، سکول و کالجز کے طلبا و طالبات سمیت ایڈن ہاؤسنگ اور ماڈل ہاؤسنگ پراجیکٹس کے متاثرین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔تقریب میں چیئر مین نیب نے مجموعی طور پر ساڑھے 3ارب مالیت کی پراپرٹیاں اور چیک تقسیم کئے جن میں حکومت پنجاب کے حوالہ 43 کروڑ 60لاکھ مالیت کی،لاہور میں موجود 10 پراپرٹیاں، وزارت ہاؤسنگ کے حوالہ 20 کروڑ مالیت کی اسلام آباد میں موجود پراپرٹی،نجی بینک کے نمائندہ کو 11 کروڑ مالیت کا چیک، ایڈن متاثرین کے مابین 2 ارب 28 کروڑ کے چیک اور ماڈل ہایوسنگ پراجیکٹس کے متاثرین میں 46 کروڑ مالیت کے چیک تقسیم کئے۔
چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تک ہاؤسنگ اسکیموں میں بلڈر اور خریدار کے درمیان دوطرفہ ٹرانزیکشن ہوتی تھی، ہاؤسنگ اسکیموں میں بلڈرز اورخریدار کے درمیان ٹرانزیکشن میں ریگولیٹر مِسنگ تھا، نئی پالیسی میں تمام اسٹیک ہولڈرشامل ہوں گے، اب بلڈر اورخریدار کے درمیان ٹرانزیکشن دوطرفہ نہیں بلکہ تین طرفہ ہو گی، پہلے دن سے ہی بلڈر اور خریدار کے ساتھ ریگولیٹر بھی ہر ٹرانزیکشن کا حصہ ہو گا، تمام ٹرانزیکشنز بینکنگ چینل سے ہوں گی، نقد ادائیگی کی اجازت نہیں ہو گی۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ لوگ اپنی رقوم مناسب جگہ پر مشاورت کے بعد انویسٹ کریں، سرمایہ کاروں کی رقوم اور حقوق کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیراحمد نے کہاکہ نیب کے حوالے سے چند تحفظات اب بھی ہیں، گزشتہ چند سال سے نیب قوانین میں متواتر تبدیلیاں ہوتی رہی ہیں، نیب قوانین کے بننے سے ہماری ذمہ داریاں اور بھی بڑھ گئی ہیں، امید ہے کہ مزید التوا کے کیسز کو حل کر لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں مہذب رویے کی کمی کی شکایات رہی ہیں، یقین دلاتا ہوں کہ ہم لوگوں سے مہذب طریقے سے پیش آئیں گے، عوام کو لوٹنے والوں کے خلاف شکنجہ سخت کیا جائے گا، اگر آپ میں خوف کی فضا ہے تو نیب اپنا کام نہیں کر سکتا، کوئی ادارہ تنہا اس ملک کو ٹھیک نہیں کر سکتا، کرپشن ایک ناسور ہے، خوف و ہراسگی کی کیفیت کو دور ہونا چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیب کو ایک پروفیشنل ادارہ بنائیں گے، ہم نے صرف چور کو پکڑنا ہے، پورے محلے کو تنگ نہیں کرنا، نیب پیشہ ورانہ ادارے کے طور پر کام کر رہا ہے، ہاؤسنگ سوسائٹیز سے متاثرہ افراد کو لوٹی ہوئی رقوم واپس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوسائٹیز کے متاثرین کو ان کی رقوم اور پراپرٹیز کی واپسی ہی نیب کا فلسفہ ہے، اب بھی منزل بڑی دور ہے، کافی متاثرین حق کے انتظار میں بیٹھے ہیں، ہم یہ کام بڑی تاخیر سے کر رہے ہیں، بڑی جلدی کر لینا چاہیے تھا، یونیورسٹیز میں طلبا میں آگاہی پھیلا رہے ہیں، لوگوں میں اس حوالے سے آگاہی کا بڑا مثبت رول ہے۔ ہم انویسٹر کی رقوم اور حقوق کو محفوظ بنائیں گے، لوگ اپنی رقوم مناسب جگہ پر مشاورت کے بعد انویسٹ کریں، آئے روز لوگ اس جھانسے کا شکار ہو رہے ہیں۔چیئرمین نیب کا مزید کہنا تھا کہ کوئی فرد واحد یا ادارہ ملک کو کرپشن سے آزاد نہیں کر سکتا، معاشرے کے تمام طبقات کو مل کر بدعنوانی کے خاتمے میں کردار ادا کرنا ہوگا، چاہوں گا تمام سٹیک ہولڈر اکٹھے ہو کر اس خیر کے کام میں حصہ ڈالیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ نیب کسی کو تنگ نہیں کرے گی، کھل کر ملکی ترقی میں حصہ ڈالیں، نیب افسران کو کہتا ہوں ٹیم ورک کیساتھ چلیں گے، ہر ایک کو ڈرانا شروع کر دیا تو ملک معیشت کا پہیہ کیسے چلے گا۔
ان سے قبل ڈی جی نیب لاہور امجد مجید اولکھ کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ نیب لاہور کے افسران اللہ کا شکرادا کرتے ہیں کہ ہمیں اس قابل بنایا، گزشتہ سال چیئرمین نیب نے 4ارب روپے کے چیک تقسیم کییتھے، ایک بار پھر ہم لوگوں میں کروڑوں روپے کی مالیت کے چیک تقسیم کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کرپٹ عناصر سے برآمد کرائی گئی یہ رقم لوگوں کو دی جائے گی، چیئرمین نیب ساڑھے3ارب روپے مالیت کے چیک تقسیم کر رہے ہیں، 4 سے 9دسمبر تک ایک ہفتہ لوگوں کو آگاہی دی جائیگی، کرپشن معاشرے کے لیے زہر قاتل ہے، ساڑھے تین ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے، پنجاب حکومت کو 10 پراپرٹیز دی جارہی ہیں، جن کی مالیت 43 کروڑ 60لاکھ روپے ہے، لوگوں سے گزارش ہے کہ ریئل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری سے پہلے اچھی طرح جانچ پڑتال کر لیں۔
ڈی جی نیب لاہور نے مزیدکہاکہ نیب لاہور ہر مہینے کھلی کچہری کا انعقاد کرتا ہے، جس میں لوگوں کی شکایات کا ازالہ کیاجاتا ہے، ہاؤسنگ کے حوالے سے پالیسی بنائی گئی ہے، جس پر جلد عملدر آمد کرانے کے لیے پنجاب حکومت کے ساتھ مل کر کام کیا جائے گا تاکہ لوگوں کو دھوکا دہی سے بچایا جاسکے، ہم لوگوں کی مدد کے لیے موجود ہیں، لوگ اپنی آمدن ضائع مت کریں۔