سینیٹ انتخابات: 19 نشستوں مین پیپلز پارٹی 11، مسلم لیگ (ن) کے 6 سینیٹر منتخب
شہباز شریف، نواز شریف، بلاول بھٹو ، ایاز صادق، بیرسٹر گوہر، عمر ایوب سمیت 310 اراکین قومی اسمبلی نے ووٹنگ میں حصہ لیا
سینیٹ کی 19 نشستوں کے لیے قومی ، سندھ اور پنجاب کی اسمبلیوں میں منگل کو ووٹنگ ہوئی، پاکستان پیپلزپارٹی نے سب سے زیادہ 11 اور مسلم لیگ (ن) 6 نشستیں حاصل کرلیں جبکہ سندھ سے آزاد امیدوار فیصل واڈا بھی کامیاب ہوگئے۔
اسلام آباد کی ٹیکنوکریٹک کی نشست پر وزیرخارجہ اسحاق ڈار کامیاب ہوئے۔ انہوں نے 222 ووٹ لیے جب کہ ان کے مدمقابل راجا عنصر محمود نے 81 ووٹ حاصل کیے۔ مجموعی طور پر 310 ارکان نے ووٹ ڈالا جس میں سے 7 ووٹ مسترد ہوئے۔اسی طرح جنرل نشست پر پیپلز پارٹی کے رانا محمودالحسن 224 ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے۔
ان کے مدمقابل فرزند علی شاہ کو 79 ووٹ ملے۔ کل 310 ووٹ کاسٹ کیے گئے جس میں سے 7 ووٹ مسترد ہوئے۔اسلام آباد میں دو نشستوں پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے مابین سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی گئی تھی، ۔
سینیٹ انتخابات میں اسلام آباد کی 2 نشستوں کے لئے چار امیدوار میدان میں تھے۔ ووٹنگ کے لئے قومی اسمبلی ہال پولنگ اسٹیشن میں تبدیل ہوا اور ریٹرنگ افسر سعید گل نے ووٹنگ کا عمل صبح 9 شروع کروایا جو چار بجے ختم ہوا۔دونوں کامیاب امیدواروں کے نتائج کا اعلان ریٹرننگ افسر سعید گل نے کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف، نواز شریف، بلاول بھٹو زرداری، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان، عمر ایوب سمیت 310 اراکین قومی اسمبلی نے ووٹنگ میں حصہ لیا،سندھ سے سینیٹ کی 12 نشستوں پر 20 امیدوار مدمقابل تھے، جن میں سے 10 پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، ایک نشست متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور ایک آزاد امیدوار نے حاصل کی۔جنرل نشستوں پر پی پی پی کے اشرف علی جتوئی، دوست علی جیسر، کاظم علی شاہ، مسرور احسن، ندیم بھٹو، ایم کیو ایم کے عامرچشتی اور آزادامیدوار فیصل واوڈا سینیٹر منتخب ہوئے۔
خواتین کی مخصونشستوں پر پاکستان پیپلزپارٹی(پی پی پی) کی قر العین مری 59 اور روبینہ قائم خانی 58 ووٹ حاصل کرکے سینیٹر منتخب ہوئیں۔ٹیکنوکریٹس کی نشستوں پر پیپلز پارٹی کے سرمد علی 59 اور بیرسٹرضمیر گھمرو 58 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ اقلیتوں کی نشست پر پیپلز پارٹی کے پنجومل بھیل سینیٹر منتخب ہوئے۔
جنرل نشستوں پر سب سے زیادہ 22 ووٹ اشرف علی نے حاصل کئے۔دوست علی جیسر21ووٹ، کاظم علی شاہ 21ووٹ، مسروراحسن21 ووٹ، ندیم بھٹو21ووٹ، ایم کیو ایم کے عامرچشتی 21ووٹ جبکہ آزادامیدوارفیصل واوڈا 21 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے۔
قر العین مری 59روبینہ قائمخانی58ووٹ لیکر سینیٹر منتخب ہوئیں۔ ٹیکنوکریٹ نشست پر پیپلز پارٹی کیسرمد علی59بیرسٹر ضمیر گھمرو 58ووٹ لیکر سینیٹر منتخب ہوئے۔پنجاب میں 12 نشستیں خالی ہوئی تھیں جن میں سے 7 پر امیدوار بلامقابلہ کامیاب ہوگئے اور منگل کو 5 نشستوں پر مقابلہ ہوا۔پنجاب اسمبلی میں سینیٹ کی پانچوں نشستوں پر مسلم لیگ کے امیدوار کامیاب ہوئے۔
سنی اتحاد کونسل کوئی سیٹ حاصل نہ کر سکی۔ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز نے بھی ووٹ کاسٹ کیا۔پنجاب میں منگل کو سینٹ کی دو ٹکینوکریٹس، دو خواتین اور ایک اقلیتی نشت پر انتخاب ہوا۔
پانچوں سیٹوں پر مسلم لیگ ن نے کامیابی سمیٹی جبکہ لاہور سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے 128 اور مصدق ملک نے 121 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کرلی۔مد مقابل سنی اتحاد کونسل کی یاسمین راشد نے 106 ووٹ حاصل کئے۔ مد مقابل سنی اتحاد کونسل کی صنم جاوید نے 102 ووٹ حاصل کئے۔
خواتین کی مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کی انوشہ رحمان اور بشری بٹ کامیاب ہوگئیں، انوشہ رحمان احمد خان نے 125، بشری انجم بٹ نے 123 ووٹ حاصل کیے جبکہ سنی اتحاد کونسل کی صنم جاوید خان 102 ووٹ حاصل کر سکیں اور 6 ووٹ مسترد ہوئے۔پنجاب اسمبلی میں سینیٹ کی اقلیتی نشست پر مسلم لیگ (ن) کے خلیل طاہر سندھو نے 253 ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی جبکہ سنی اتحاد کونسل کے آصف عاشق 99 ووٹ حاصل کر سکے اور 4 ووٹ مسترد ہوئے۔
پانچوں سیٹوں کے لئے مجموعی طور پر 256 ووٹ کاسٹ ہوئے۔خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی 11 نشستوں پر انتخابات ملتوی کردئیے گئے ہیں۔کے پی اسمبلی میں پی پی پی کے اپوزیشن رہنما احمد کریم کنڈی نے حلف نہ لیے جانے والے اراکین کے دستخطوں پر مشتمل درخواست صوبائی الیکشن کمشنر کے پاس جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن کی واضح ہدایات کے باوجود حلف نہیں لیا جا رہا لہذا سینیٹ الیکشن ملتوی کیے جائیں، پہلے ہم سے حلف لیا جائے اور پھر سینیٹ کے الیکشن کروائے جائیں۔
اپوزیشن کی درخواست پر الیکشن کمیشن نے کے پی میں 11 نشستوں پر الیکشن ملتوی کردیے۔بلوچستان اسمبلی سے تمام 11 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔واضح رہے کہ اس سال سینیٹ کی 48 نشستیں خالی ہوئی تھیں جن میں سے 18 پر سینیٹرز بلا مقابلہ منتخب ہوگئے۔
بلوچستان اسمبلی سے تمام 11 امیدوار جبکہ پنجاب میں 7 امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔ منگل کو باقی 30 نشستوں پر مقابلہ تھا تاہم کے پی کی 11 نشستوں پر انتخابات ملتوی ہونے سے اب 19 پر مقابلہ تھا،سینیٹر کا انتخاب 6 برس کے لیے تھا۔
ووٹنگ صبح 9 بجے سے شروع ہوئی جو شام 4 بجے تک جاری رہی۔۔