اسلام آباد (نیوز پلس)سپریم کورٹ نے ہیروئن سمگلنگ میں ملوث رینجرز اہلکار کی برطرفی کیخلاف اپیل خارج کردی، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ فوج اور رینجرز کی بدنامی کا باعث بننے والے کو کیسے چھوڑ دیں؟۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، برطرف اہلکار کے وکیل نے کہا کہ ڈی جی رینجرز کو ملازمت سے برطرفی کا اختیار نہیں، ڈی جی رینجرز صرف چھوٹی موٹی سزائیں دے سکتے ہیں، ملازمت سے برطرفی کیلئے متعلقہ قواعد موجود ہی نہیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ شکیل اعجاز خان پر بہت سنجیدہ الزامات لگے تھے،، برطرف اہلکار بھارت کو اشیاء کی سمگلنگ میں بھی ملوث رہا، تشکیل اعجاز پر ہیروئن سمگلنگ اور پانچ ماہ بغیر اطلاع چھٹی پر رہنے کا الزام بھی ثابت ہوا، عدالت نے ہیروئن سمگلنگ میں ملوث رینجرز اہلکار کی برطرفی کیخلاف اپیل خارج کردی،،،، دوسری جانب سابق سیشن جج راجہ خرم علی خان نے طیبہ تشدد کیس میں عدالتی فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست دائر کر دی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے۔عدالت نے فیصلہ دینے سے پہلے شواہد کا صحیح جائزہ نہیں لیا، فیصلے میں اہم قانونی سوالوں کو نظر انداز کیا گیا ہے جس سے قانون کے تقاضیپورے نہیں ہوئے، عدالت سے استدعا کی جاتی ہے کہ فیصلے پر نظر ثانی کرے۔