رقم میں خوردبرد کا خدشہ ہوتا تو 10 ارب ڈالر کا اعلان نہ ہوتا ۔ شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے ریزیلیئنٹ پاکستان کانفرنس کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے مل کر دنیا کے سامنے سیلاب متاثرین اور پاکستان کا مقدمہ لڑا، عالمی برادری نے بھی ہم پر بھرپور اعتماد کیا، قوم کی دعائوں اور ہمارے اخلاص کے نتیجہ میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں سرخرو کیا، اب ہمیں عوام کی ترقی، خوشحالی اور سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے لئے اتحاد اور یکجہتی سے کام کرتے ہوئے عوام کے سامنے سرخرو ہونا ہے، دوست ممالک اور عالمی برادری سے ملنے والی امداد کی ایک ایک پائی شفافیت کے ساتھ خرچ کی جائے گی اور اپنی زراعت، صنعت اور انفراسٹرکچر کو بحال کریں گے، ملکی معیشت کے خلاف باتیں کرنے والوں کو منہ توڑ جواب مل گیا ہے، سیاسی مخالفین کو حکومتی اقدامات ہضم نہیں ہو رہے، انہوں نے قوم میں تقسیم کا زہر گھولا، ملک میں گندم کی قلت نہیں، ملوں کو گندم کی فراہمی صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے، خیبرپختونخوا حکومت درست طریقے سے اپنے وسائل کو بروئے کار نہیں لائی۔
وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے وفاقی وزراء کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ سب سے زیادہ 4.2 ارب ڈالر امداد کا اعلان اسلامک ڈیولپمنٹ بینک نے کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ورلڈ بینک نے 2 ارب، ایشین انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ بینک نے 1 ارب ڈالر کا اعلان کیا۔
وزیراعظم نے بتایا کہ اے ڈی بی نے 500 ملین ڈالر جبکہ اٹلی نے 23 ملین یورو اور جاپان نے 77 ملین ڈالر کا اعلان کیا جبکہ قطر نے 25 ملین ڈالر اور سعودی عرب نے 1 ارب ڈالر کا اعلان کیا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ امریکا نے بذریعہ یو ایس ایڈ 100 ملین ڈالر کا اعلان کیا، یہ کامیابی ٹیم ورک کا نتیجہ ہے، بال اب ہمارے کورٹ میں ہے، ایک ایک پائی کو شفافیت کے ساتھ استعمال کرنا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایک ایک پائی عوام کی ترقی و خوشحالی اور خدمت میں نچھاور کی جائے گی، سیلاب متاثرین کی دوبارہ آبادکاری تک کوششیں جاری رکھیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ گندم کے ذخائر قوم کی ضروریات کے مطابق موجود ہیں، ماضی کی حکومت کی طرح ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر نہیں بیٹھے، ان کے زمانے میں گندم کی پیداوار کم تھی، ہم نے گندم امپورٹ کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آٹے کا معاملہ صوبائی ایشو ہے، افسوس وافر گندم کے باوجود صوبے ذمےداری ادا نہیں کر رہے، آٹے بحران کا جواب آپ صوبے سے لیں، صوبے مہربانی کریں عوام کی جان پر عذاب نہ ڈالیں۔
پریس کانفرنس سے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم صاحب کو مبارک ہو کہ ان کی خارجہ پالیسی کامیاب ہو گئی ہے، ہم جو گزشتہ 8 ماہ سے محنت اور کوششیں کر رہے تھے وہ رنگ لا رہی ہیں، یہ ہماری کامیابی ہے کہ ٹارگٹ سے زیادہ رقم جمع کی، مشرق سے مغرب تک پوری دنیا نے ہماری مدد کی، کووڈ اور معاشی مشکلات کے باوجود عالمی برادری پاکستان کے ساتھ کھڑی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اعلانات سے یہ تاثر جا رہا ہے کہ امداد ملنے کے بعد سار ے مسائل حل ہو گئے ہیں لیکن ایسا نہیں ہے، آج بھی سیلاب متاثرین مشکلات میں ہیں، بے گھر ہیں، زراعت کو نقصان پہنچا ہے، سردی کے باعث بھی سیلاب متاثرین کو مشکلات درپیش ہیں، سب سے التجا ہے کہ جس قسم کی بھی امداد سیلاب متاثرین کے لئے بھیج سکتے ہیں بھیجیں اور اس مشکل وقت میں سیلاب سے متاثرہ بھائیوں کو یاد رکھیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف اور حکومت نے ایک تیر میں دو شکار کیے، ایک طرف تو آپ نے ملک کے اندر سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے انتھک محنت کی تو دوسری جانب بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو ڈیفالٹ دکھانے کی کوشش کرنے والوں کو بھی دکھایا کہ کس طرح دنیا نے پاکستان کی دل کھول کر مدد کی، پاکستان کی معیشت کے بارے غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معیشت کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، سیاسی مخالفین کو حکومتی اقدامات ہضم نہیں ہو رہے، سیاسی مخالفین نے ڈیفالٹ کی گردان پکڑی ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم کی قیادت میں وہاں کام کر رہے تھے اور یہاں پیچھے سے منفی ٹوئٹس ہو رہی تھیں، اللہ تعالی ان لوگوں کو ہدایت دے، اسحاق ڈار انہوں نے ہر وقت ڈیفالٹ کی گردان پکڑی ہوئی تھی، مخالفین کو کوئی اچھی بات ہضم نہیں ہوتی۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار، وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیر ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمن، وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود، وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق طارق بشیر چیمہ اور اے این پی کے رہنما میاں افتخار حسین بھی موجود تھے۔