بھارتی ریاست کیرالہ میں کرونا سے مہلک وائرس نیپا کی تشخیص کے بعد کئی دہیاتوں میں اسکول ، دفاتر بند
بھارتی ریاست کیرالہ میں کرونا سے بھی زیادہ مہلک اور خطرناک وائرس نیپا کی تشخیص کے بعد کئی دیہاتوں میں اسکولز اوردفاتر کو بند کر دیا گیا ہے یہ اقدامات مہلک وائرس نپیا کے ممکنہ پھیلاؤ کی وجہ سے اٹھائیں گیئں ہیں۔
دماغ کو نقصان پہنچانے والے اس مہلک وائرس سے اب تک ایک 12 سالہ بچے کی موت تصدیق ہوئی ہیں ، بڑھتی اموات کو دیکھتے ہوئے جنوبی ریاست کے سات اضلاع میں کنٹینمنٹ زون کا اعلان کیا گیا ہے۔
ہلاک افراد میں 12 سالہ بچہ جبکہ ایک بالغ اور ایک بچہ اب بھی متاثرہ اور ہسپتال میں ہے، اور اب تک 130 سے زائد افراد کو اس وائرس کے لیے ٹیسٹ کیا جا چکا ہے،
ریاست کیرالہ کی وزیر صحت وینا جارج نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ "ہم متاثرہ افراد کے رابطوں کا جلد پتہ لگانے اور علامات والے کسی کو الگ تھلگ کرنے پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں اور طبی عملے کو متاثرہ مریض کی تشخیص کے بعد قرطینہ میں رکھا گیا ہے ۔ جبکہ "طبی بحران پر قابو پانے کے لیے ریاست کے کچھ حصوں میں عوامی نقل و حرکت پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
ریاست میں 2018 کے بعد سے وائرس کے چوتھے پھیلنے میں 30 اگست سے اب تک دو متاثرہ افراد کی موت ہو چکی ہے، جس نے حکام کو ضلع کوزی کوڈ کے کم از کم سات دیہاتوں میں کنٹینمنٹ زون کا اعلان کرنے پر مجبور کیا۔
واضع رہے کہ مہلک وائرس نیپا کی شناخت پہلی بار 1999 میں ایک بیماری کے پھیلنے کے دوران ہوئی تھی جو سور فارمرز اور ملائشیا اور سنگاپور میں خنزیروں کے ساتھ قریبی رابطے میں تھے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق نیپا وائرس ایک تیزی سے پھیلنے والا اورئس ہے جو کہ متاثرہ چمگادڑوں، خنزیروں یا دوسرے لوگوں کے جسمانی رطوبتوں سے براہ راست رابطے کے ذریعے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔
نیپا وائرس ان دس سب سے خطرناک بیماریوں میں سے ایک ہے یہ وائرس ایشیا میں کئی بار پھیل چکا ہے۔
بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مرکز (سی ڈی سی) کے مطابق نیپا وائرس کا انفیکشن انسیفلائٹس سے وابستہ ہے جو دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے ۔
تیز بخار اور سر درد اس بیماری کی علامات ہیں جو کہ 24 سے 48 گھنٹوں میں مریض کو کومے میں دال سکتی ہے ، ابتدائی مراحلے میں سانس لینے میں دشواری جبکہ مریضوں کو اعصابی مسائل کا سامنا بھی ہوتا ہے ۔