افغانستان اپنی سرزمین پاکستان سمیت کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال ہونے سے روکے۔ وزیراعظم
تاشقند: پاکستان اور ازبکستان نے خوشحالی اور ترقی کے مشترکہ عزم کا اظہار کرتے ہوئے مستقبل قریب میں دوطرفہ تجارت کے حجم کو موجودہ 400 ملین ڈالر سے 2 ارب ڈالر تک بڑھانے ، علاقائی رابطے کے فروغ کےلئے ٹرانس افغان ریلوے منصوبے سمیت مواصلات، تجارت ، معدنیات، سیاحت ، زراعت ، سائنس وٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ازبکستان پاکستان کا بااعتماد شراکت دار ہے، تجارت ، سرمایہ اور تجارت میں اضافہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے، ٹرانس افغان ریلوے منصوبہ پورے خطے کےلئے گیم چینجر ثابت ہوگا، افغانستان میں امن و استحکام خطے کے مفاد میں ہے، افغانستان کی سرزمین پاکستان سمیت کسی دوسرے ملک پر حملے کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے، پاکستان غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت جاری رکھے گا جبکہ ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف نے کہا کہ عالمی چیلنجوں کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان روشن مستقبل کےلئے معاہدے بہت اہم ہیں، مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں گے، فضائی پروازوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا، اپنی پرخلوص دوستی کو مزید مضبوط بنائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں پاکستان او رازبکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخطوں کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ میں بہترین میزبانی پر ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف کا مشکور ہوں ، پاکستان اور ازبکستان کے تعلقات صدیوں پر محیط ہیں اور ہمارے تعلقات کی ایک تاریخ ہے، شاہراہ ریشم سے شروع ہونے والے تاریخی تعلقات کو نئی بلندیوں پر لے کر جائیں گے، ہمارا ماضی مشترک ہے ، ظہیر الدین بابر ، امیر تیمور اور سمرقند اور بخارا کے ساتھ ہمارا ایک پرانا تعلق ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تعلقات صحیح سمت میں مثبت انداز میں تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں اور ان تعلقات کو سرمایہ کاری اور تجارت کی بنیاد پر مربوط بنایا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ازبکستان اور پاکستان کی سٹرٹیجک شراکت داری کی بہت اہمیت ہے ہم ازبکستان کو ایک بااعتماد شراکت دار سمجھتے ہیں،سرمایہ کاری اور تجارت میں اضافہ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدر شوکت مرزایوف کے ساتھ ون آن ون ملاقات اور وفود کی سطح پر بات چیت میں ان کی طرف سے جن جذبات کا اظہار کیا گیا ہم انہیں ہمیشہ یاد رکھیں گے ، ہماری خواہش ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید استحکام ملے اور ترقی اور خوشحالی کی منزل کی طرف آگے بڑھیں ۔ وزیراعظم نے کہا کہ صدر شوکت مرزایوف نے اپنے ملک کو بدل کے رکھ دیا ہے ، 2016 میں انہوں نے جب اقتدار سنبھالا تھا تو اس وقت تو ازبکستان میں غربت کی شرح 42 فیصد تھی جو اب کم ہو کر 8فیصد تک آگئی ہے ۔
صدر شوکت مرزا یوف عملی اقدام پر یقین رکھتے ہیں، ازبکستان میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری تب ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تھی جو آج 30 ارب ڈالر سے زائد ہے جو ایک معجزہ ہے، لیکن معجزے صرف پرجوش تقاریر سے نہیں ہوتے، صدر مرزایوف نے ازبکستان کو ترقی کی نئی بلندیوں پر پہنچایا ہے، معجزے وژن، سخت محنت اور لگن سے حاصل ہوتے ہیں اور یہ تمام خوبیاں صدر شوکت مرزایوف میں بدرجہ اتم موجود ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کی خوشحالی اور ترقی ہمارا مشترکہ عزم ہے، میں پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے پرعزم ہوں، اپنے قائد سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے دیئے ہوئے ترقی کے وژن پر گامزن ہیں، طویل ترین سفر کا آغاز پہلے قدم سے ہوتا ہے جو ہم نے اٹھا لیا ہے ، ایک سال میں ہماری معیشت نے ترقی کی ہے، افراط زر کی شرح 38 فیصد سے کم ہو کر 2.4 فیصد پر آگئی ہے، شرح سود جو ایک سال پہلے 22 فیصد تھی اب کم ہو کر 12 فیصد ہو گئی ہے، ہماری برامدات میں اضافہ ہو رہا ہے، انتھک محنت اور پختہ عزم سے ہی ترقی کا سفر طے کیا جا سکتا ہے، اپنی ٹیم کے ہمراہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو نئی بلندیوں تک لے جائیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی آئی ٹی کی برامدات اور کاروباری سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں، ایک سال میں پاکستان کی معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا کیا ہے، یہ اقتصادی ترقی کے لیے ابھی آغاز ہے، لیکن یہ سفر آسان نہیں ہے، ترقی اور خوشحالی کا جو مقصد ازبکستان نے حاصل کیا ہے ہم اس کے حصول کے لیے کوشاں ہیں، پالیسی ریٹ میں کمی سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے، معاشی شرح نمو بڑھ رہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے گئے ہیں، لیکن اس سے بھی آگے بڑھ کر ہم نے مشترکہ طور پر مل کر چلنے پر اتفاق کیا ہے، ٹرانس افغان ریلوے رابطے کا مقصد حاصل کریں گے، یہ صرف پاکستان اور ازبکستان کے لیے نہیں پورے خطے کے لیے گیم چینجر منصوبہ ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان اس منصوبے کے لیے بھرپور تعاون کرے گا، ازبکستان کے ترقیاتی ماڈل سے استفادہ کریں گے، انتھک محنت سے پاکستان اپنا کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان نے معدنیات اور کان کنی کے شعبے میں تعاون کو فروغ دینے اور ایک دوسرے کے اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری پر بھی اتفاق کیا ہے ، دوطرفہ تجارتی حجم 400 ملین ڈالر سے بڑھا کر 2 ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاحت کو فروغ دیا جائے گا، پروازوں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا، ریلوے کے ذریعے تجارت اہمیت کی حامل ہے، معدنیات کے شعبے میں تعاون پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے، سیاحت کے شعبے میں مل کر کام کریں گے، دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے کی تاریخ سے مستفید ہونے کا موقع ملے گا، دونوں ممالک کے تعلقات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ازبکستان کی تجارت کے عالمی ادارے میں جلدشمولیت کا خواہاں ہے ،ہمیں امید ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور مفاہمت کی یادداشتیں جلد حقیقت کے روپ دھاریں گی۔
انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی کی صورتحال پر بھی ہم نے تبادلہ خیال کیا ہے اور اس بات پر اتفاق کیا کہ چیلنج کے اس وقت میں مسلم امہ کے درمیان اتحاد وقت کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان علاقائی رابطے اور علاقے میں امن اور ترقی کے لئے ضروری ہے ،افغانستان کی سرزمین کسی بھی عسکریت پسند گروپ کی طرف سے پاکستان سمیت کسی بھی دوسرے ملک پر حملے کے لیے استعمال نہیں ہونی چاہیے،افغانستان میں امن و استحکام خطے کے مفاد میں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ازبکستان کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کے لیے رابطوں کو مزید آگے بڑھایا جائے گا، ہم نے مشترکہ خوشحالی اور ترقی پر تفصیلی گفتگو کی ہے ، ازبکستان کے سرمایہ کاروں کو پاکستان کے دورے کی دعوت دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت جاری رکھے گا، فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد سے ہی حل ہو سکتا ہے، ہم مشرق وسطیٰ کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتے ہیں ،اسی طرح کشمیری عوام سات عشروں سے حق خود ارادیت کے لیے قربانیاں دے رہے ہیں، پاکستان ہمیشہ ان کی حمایت کرتا رہے گا ۔ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوف نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو ازبکستان کے دورے پر خوش آمدید کہتے ہیں، ہماری ملاقات انتہائی مفید رہی، دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے ، پاکستان ہمارا با اعتماد شراکت دار ہے، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی چیلنجوں کے باوجود روشن مستقبل کے لیے دونوں ممالک کے درمیان بات چیت اور معاہدے بہت اہمیت رکھتے ہیں، اقتصادی ترقی کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو فروغ دیں گے۔ درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ لائحہ عمل اور مواقع سے فائدہ اٹھایا جائے گا، ہم دوطرفہ تجارتی حجم کو بڑھا کر 2 ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ خوشحال مستقبل کے لیے نیک تمنائوں کا اظہار کرتا ہوں، دونوں ممالک کے درمیان پروازوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان بین الحکومتی کمیشن موثر طریقے سے کام کر رہا ہے، دوطرفہ تعلقات میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اضافہ ہو رہا ہے، تاشقند اور لاہور کے درمیان باقاعدہ پروازیں دونوں ممالک کے لیے فائدہ مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مختلف صنعتوں اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جائے گا، اس کے لیے بزنس فورم کا انعقاد کیا جا رہا ہے، پاکستانی کمپنیوں کو کو ازبکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے، پاکستان کی ممتاز کاروباری کمپنیوں کے نمائندے تاشقند میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کے لیے سیر حاصل گفتگو ہو رہی ہے، دونوں ممالک کے درمیان تزویراتی تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہو رہا ہے، اعلی سطحی سٹریٹجک کونسل کو فعال بنایا جائے گا، فارماسیوٹیکل، ٹیکسٹائل، چمڑے کی صنعت، زراعت اور دیگر شعبوں میں تعاون کو فروغ دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ دوطرفہ بات چیت کے بعد دونوں ممالک نے مفاہمت کی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی سماجی ترقی اور مسئلہ فلسطین کے کے لیے سفارتی اور منصفانہ حل کے لیے کاوشیں کی جائیں گی، ٹرانس افغان ریلوے پراجیکٹ پر بھی تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور اس حوالے سے چیلنجوں اور ان کے حل پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے، ریلوے رابطے سے تجارت کو فروغ ملے گا اور لوگوں کی آمد و رفت میں بھی اضافہ ہوگا، دفاع کے شعبے میں بھی تعاون کو فروغ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کا ایک وفد بھی ازبکستان کا دورہ کر رہا ہے جس کے ساتھ بات چیت میں مسائل اور معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ امام بخاری، امام ترمذی، بہائوالدین نقشبندی اور ظہیر الدین بابر نے ہمارے لیے ایک قابل قدر اور روحانی ورثہ چھوڑا ہے، دونوں ممالک علاقائی اور عالمی فورم پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے رہیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بخارا، سمرقند اور پاکستان کے مختلف شہروں کے ساتھ سیاحت کو فروغ دیا جائے گا، دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور روایتی شعبوں میں تعاون کو بڑھایا جائے گا، ہم اس حوالے سے نمائشوں اور فیسٹیولز کا انعقاد کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ہم دو طرفہ تعاون کے فروغ کے لیے باقاعدہ روڈ میپ تیار کریں گے اور ہم اپنی پرخلوص دوستی کو مزید مضبوط بنائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مجھے خوبصورت اور بے مثال سرزمین پاکستان کے دورے کی دعوت دی ہے، میں ان کے دورے کی دعوت قبول کرتا ہوں۔انہوں نے رمضان المبارک کے بابرکت مہینے کی آمد پر مبارکباد بھی پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات اور سرمایہ کاری کا فروغ وقت کا تقاضا ہے، وزیراعظم شہباز شریف کے جذبہ خیر سگالی پر ان کا دل کی گہرائیوں سے شکر گزار ہوں ۔
بشکریہ: اے پی پی