Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

چینی معیشت کا دوبارہ کھلنا، عالمی معیشت کے لیے اہم کیوں ہوگا؟

معاشی تجزیہ نگار چین کے دوبارہ کھلنے کے حوالے سے پر امید ہیں اور ان کاماننا ہے کہ اس سے عالمی معیشت کی بحالی اور اس کی رفتار کو تیز کرنے میں مدد ملے گی

سارہ افضل

تحریر : سارا افضل

 

چینی معیشت کا دوبارہ کھلنا، عالمی معیشت کے لیے اہم کیوں ہوگا؟

 

چین کا دوبارہ کھلنا اس سال کا سب سے بڑا معاشی ایونٹ ہوسکتا ہے جس سےبلاشبہ چینی معیشت کی تیز رفتار بحالی کو فروغ ملے گا، لیکن یہ عالمی معیشت کے لئے کس طرح اہم ہوگا ؟

عالمی صورتِ حال کو سامنے رکھتے ہوئے ان خدشات کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ بڑھتی ہوئی طلب، خاص طور پر توانائی کا بحران  عالمی افراط زر کے دباؤ میں اضافے کا باعث ہو سکتا ہے. روس – یوکرین تنازع کے باعث توانائی کی قلت نے بتدریج بحالی کے عمل کو متاثر کیا ہے جس سے توانائی کی قیمتیں مزید بڑھنے کاخدشہ بڑھا اور یہ  افراط زر میں اضافے کا سبب  بنا ۔ تاہم، تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ   ان خدشات کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا گیا ہے اورافراط زر پر،توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات محدود اور قلیل مدتی ہیں. تمام تر خدشات کے باوجود، زیادہ تر  معاشی تجزیہ نگار  چین کے دوبارہ کھلنے  کے حوالے سے پر امید ہیں اور ان کاماننا ہے کہ اس سے عالمی معیشت کی بحالی اور اس کی رفتار کو تیز کرنے میں مدد ملے گی ۔

 اقوام متحدہ نے 2023 میں عالمی اقتصادی صورتحال اور امکانات کی رپورٹ میں پیش گوئی کی ہے کہ چینی معیشت "پورے خطے میں ترقی کے لیے مددگار ہو گی۔” چین کے دوبارہ کھلنے کا مطلب،صارفین کی سب سے بڑی مارکیٹ اور دوسرے سب سے بڑے درآمد کنندہ کی طرف سے مانگ میں تیزی سے اضافہ ہے جوعالمی اقتصادی مارکیٹ میں طلب و رسد کو مضبوط سہارا  دے گا  ۔ اس کی وجہ سےمختصر مدت میں عالمی اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا اور یہ تمام تر سرگرمی ،معاشی کھپت میں نمایاں اضافےکو فروغ دے گی۔مقامی معیشت میں  بڑھتی ہوئی کھپت کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاری اور روزگار میں تیزی سے اضافے کے  نتیجے میں پیداوار میں اضافہ ہوگا جب کہ  عالمی معیشت میں ، اشیا  اور سروسز  کے برآمد کنندگان، چینی سیاحوں میں مقبول غیر ملکی سیاحتی مقامات، اور  غیر ملکی جامعات میں چینی طلبہ کی آمد سے متعلقہ ممالک مستفید ہوں گے۔اس سے بھی اہم بات یہ ہے کہ کسی معیشت کی مجموعی طلب میں اضافہ اس کی لیبر مارکیٹ کو فروغ دیتا ہے نیز روزگار اور آمدنی کے مزید مواقع مقامی طلب میں اضافہ کر سکتے ہیں، جس کے نتیجے میں زیادہ پائیدار اور لچکدار معاشی بحالی ممکن ہوتی ہے. دنیا کے سب سے بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک کی حیثیت سے ، چین کے دوبارہ کھلنے سے عالمی رسد کی قلت کو براہ راست کم کیا جاسکتا ہے ، خاص طور پر تیار شدہ سامان اور انٹیگریٹڈ سرکٹس ،الیکٹرانک مصنوعات کی صنعت اور آٹوموٹوصنعت کو مزید متحرک کریں گے ۔ اس کے علاوہ، عالمی سپلائی چین میں  پیدا ہونے والے خلل کو مزید کم کیا جا سکے گا۔ عالمی سپلائی چین کی بحالی اور طلب و رسد کے درمیان فرق ختم ہونے کے بعد افراط زر اپنی معمول کی سطح پر واپس آنے کی امید بندھتی ہے ۔

اس تمام تر صورت حال میں مائیکروسافٹ کے شریک بانی بل گیٹس کا ایک آسٹریلین تھنک ٹینک لووی انسٹی ٹیوٹ کو دیا گیا انٹرویو بھی بے حد اہمیت کا حامل ہے جس میں انہوں نے چین کے عروج  کو دنیا کے لیے ایک بہت بڑی فتح قرار دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ چین کے عروج کو دنیا کے لیے ایک بڑی فتح کے طور پر دیکھتے ہیں اور  آج عالمی معیشت میں چینی عوام کا حصہ عالمی آبادی میںان کے حصے سے مطابقت رکھتا ہے۔ چین کے عالمی کردار کے حوالے سے بل گیٹس کی رائے تھی کہ امریکہ سیاسی طور پر کمزور حالت میں ہے اور چین جیسے ممالک کو عالمی گورننس میں بڑا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔

اس وقت دنیا کو عالمی معیشت کی بحالی کے لیے ہی نہیں  بلکہ مختلف بیماریوں کے خلاف تحقیق اور ان کے علاج کے لیے ادویہ کی تیارینیز موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجز کے حل کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے اور بلاشبہ ان تمام میدانوں میں چین کی کارکردگی نے ثابت کیا کہ ہے کہ چین اس وقت ترقی اور بہتری کے اس سفر میں نا صرف ایک رہنما کا کردار ادا کر رہا ہے بلکہ یہ اس سفر پر رواں گاڑی کا وہ طاقت ور انجن ہے جو  کسی بھی قسم کی رکاوٹ اور چیلنج کا سامنا کرتے ہوئے  تمام تر معیشتوں اور ممالک کو ساتھ لے کر پوری قوت اور توانائی  کے ساتھ آگے بڑھنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے ۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More