Newspulse - نیوز پلس
پاکستان، سیاست، کھیل، بزنس، تفریح، تعلیم، صحت، طرز زندگی ... کے بارے میں تازہ ترین خبریں

پاکستان میں 2021 میں دہشت گردی کے واقعات میں 56 فیصد ہوا۔پکس رپورٹ

پاکستان میں مجموعی طور پر 85 بم دھماکوں میں 124افراد جاں بحق اور 462زخمی ہوئے۔ 2019ء میں ہونے والی مجموعی اموات میں سے 40 فیصد بم دھماکوں سے ہوئیں جبکہ زخمیوں کی مجموعی تعداد کا ستر فیصد بم دھماکوں کے متاثرین پر مشتمل ہے۔

پاکستان میں 2021 میں دہشت گردی کے واقعات میں 56 فیصد ہوا۔پکس رپورٹ
پاکستان میں مجموعی طور پر 85 بم دھماکوں میں 124افراد جاں بحق اور 462زخمی ہوئے۔ 2019ء میں ہونے والی مجموعی اموات میں سے 40 فیصد بم دھماکوں سے ہوئیں جبکہ زخمیوں کی مجموعی تعداد کا ستر فیصد بم دھماکوں کے متاثرین پر مشتمل ہے۔

اسلام آباد (نیوزپلس) پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ اسٹڈیز کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021میں پاکستان میں دہشت گردی کے 56 فیصد واقعات میں اضاضہ دیکھنے کو ملا پکس کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک سال میں دہشت گردی کے 294 واقعات میں 376 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 606 زخمی ہوئے، گزشتہ سال کے مقابلے میں رواں برس جانی نقصان میں 46 فیصد اضافہ ہوا۔سلامتی کی صورتحال میں سب سے زیادہ بہترصوبہ سندھ اور بلوچستان میں دیکھنے میں آئی۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی 15 سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے جبکہ خود کش حملوں میں بھی غیر معمولی کمی واقع ہوئی، خود کش حملے 2007 ء سے کم کی سطح پر آگئے، سلامتی کی صورتحال میں سب سے زیادہ بہتری سندھ اور بلوچستان میں دیکھنے میں آئی، پکس سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات پندرہ سال کی کم ترین سطح پر آگئے جبکہ خود کش حملوں کی تعداد میں مزید 44 فیصد کمی آگئی، خود کش حملے 2007 ء سے کم کی سطح پر آگئے، سال 2019ء کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران 393 افراد جاں بحق 687 زخمی ہوئے۔
سالانہ سکیورٹی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ریاست مخالف جنگجو حملو ں کی تعداد 2004ء سے بھی نچلی سطح پر چلی گئی ہے، پکس کے ڈیٹا بیس کے مطابق سال 2019ء میں ملک بھر میں 159 جنگجو حملے ہوئے‘ جن میں 305 افراد شہید ہوئے، شہید ہونے والوں میں 143 سکیورٹی فورسز کے اہلکار اور 129 عام شہری شامل ہیں‘ جبکہ سکیورٹی فورسز کی طرف سے جنگجوؤں کے خلاف 111 کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں جن میں 77جنگجو مارے گئے جبکہ سکیورٹی فورسز کے سات اہلکار اور چار عام شہری شہید ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق 2019 ء میں ماہانہ اوسط حملوں کی تعداد بھی کم ہو کر 13 تک آ گئی ہے۔ یہ اوسط 2018ء میں 19‘ 2017 ء میں 35‘ 2016 ء میں 43 اور 2014 ء میں 143تھی‘جنگجو حملوں میں کمی کی بنیادی وجہ 2014ء میں شروع کیا گیا آپریشن ضرب عضب‘ 2015 ء میں اختیار کیا گیا نیشنل ایکشن پلان تھا جبکہ آپریشن رد الفساد نے سلامتی کی صورتحال کو 2003ء کے بعد کم ترین سطح پر پہنچا دیا۔
2019 میں عسکریت پسندی حملوں کی تعداد میں 31 فیصد‘ ہلاکتوں کی تعداد میں 48 فیصد‘ جبکہ زخمیوں کی تعداد میں بھی 31 فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ پکس کی رپورٹ کے مطابق سابقہ فاٹا کے علاقے میں جنگجو حملوں میں 21 فیصد کمی ضرور آئی‘ خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع (سابق فاٹا) میں سال 2019 ء میں 52 جنگجو حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 64 افراد شہید ہوئے۔

شہید والوں میں 45 سکیورٹی فورسز کے اہلکار شامل ہیں جو اس علاقے میں ہونے والی مجموعی اموات کا 70 فیصد ہیں۔ 88 زخمیوں کی تعداد میں بھی 57 سکیورٹی فورسز اہلکار شامل ہیں۔ قبائلی اضلاع کے علاوہ باقی صوبہ خیبر پختونخوا میں جنگجو حملوں کی تعداد میں 25 فیصد کمی دیکھنے میں آئی جہاں 2019 ء میں دہشت گردی کے 30واقعات ریکارڈ کئے گئے جن میں 46 افراد شہید اور 101 زخمی ہو گئے۔
شہید ہونے والے 46 افراد میں سے 26 سکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔ زخمی ہونے والے 101 افراد میں سے 79 عام شہری اور 21 سکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔ پکس کی رپورٹ کے مطابق صوبہ سندھ میں ریاست مخالف تشدد میں غیر معمولی کمی دیکھنے میں آئی جہاں ان حملوں کی تعداد کم ہو کر صرف چار رہ گئی جبکہ 2018 ء میں اس صوبے میں 15 حملے ریکارڈ کیے گئے تھے۔ سندھ میں جنگجو حملوں میں جانی نقصان بھی2006 ء کے بعد سے کم ترین سطح پر آ گیا۔

2019 ء میں آزاد کشمیر اور اسلام آباد میں ایک ایک جنگجو حملہ ریکارڈ کیا گیا جس میں بالترتیب پانچ اور دو سکیورٹی فورسز اہلکار شہید ہوئے۔ پکس کی رپورٹ کے مطابق ملک میں خود کش حملوں کی تعداد بھی 2007 ء سے کم کی سطح پر آگئی ہے۔ یاد رہے کہ لال مسجد آپریشن کے بعد 2007 ء سے ملک میں خود کش حملوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا تھا۔
2019 ء میں مجموعی طور پر 10خود کش حملے ریکارڈ کیے گئے جن میں 53 افراد شہید ہوئے 17 جنگجو مارے گئی شہید ہونے والوں 34 عام شہری‘ سکیورٹی فورسز کے 19 اہلکارشامل ہیں۔ خود کش حملوں میں 141 افراد زخمی بھی ہوئے جن میں سے 125 عام شہری‘ اور 16 سکیورٹی فورسز کے اہلکار ہیں۔ سالانہ رپورٹ کے مطابق جنگجو دیسی ساختہ بم حملوں میں بہتری لا رہے ہیں‘ 2019میں بم دھماکوں میں ہونے والے جانی نقصان میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

پاکستان میں مجموعی طور پر 85 بم دھماکوں میں 124افراد جاں بحق اور 462زخمی ہوئے۔ 2019ء میں ہونے والی مجموعی اموات میں سے 40 فیصد بم دھماکوں سے ہوئیں جبکہ زخمیوں کی مجموعی تعداد کا ستر فیصد بم دھماکوں کے متاثرین پر مشتمل ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.

This website uses cookies to improve your experience. We'll assume you're ok with this, but you can opt-out if you wish. Accept Read More