اسلام آباد (نیوز پلس)غیرقانونی ری فنڈ کیس میں سپریم کورٹ کا ایف بی آر پراظہار برہمی،،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کوئی سچی بات نہیں کررہا،،،عدالت کے ساتھ کھیل نہ کھیلیں،،،سانپ گزر گیا اب اس کی لکیرپرلاٹھی ماررہے ہیں،،عدالت نے ڈپٹی کمشنر سیلز ٹیکس کے خلاف دوبارہ انکوائری کا حکم دے دیا،،تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی،،،چیئرمین ایف بی آرشبرزیدی پیش ہوئے،،ایف بی آرنے ریفنڈ سے متعلق رپورٹ جمع کرائی،،،ایف بی آرکے وکیل نے رپورٹ پڑھ کرسناتے ہوئے بتایا کہ ریفنڈ کرانے والے اشفاق دینوکیخلاف کارروائی کی گئی۔۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ رپورٹ میں ایڈیشنل کمشنرکا ذکرہی نہیں۔۔۔قواعد کے مطابق اصل مجازافسرکون ہے؟؟ وکیل کا کہنا تھا کہ ایک ملین سے زیادہ کی رقم ایڈیشنل کمشنرمنظورکرتا ہے،،،مجازافسر ڈپٹی کمشنرہوتا ہے،،،چیف جسٹس کے استفسارپروکیل نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنرکے اوپر ایڈیشنل کمشنرتھے۔۔ایڈیشنل کمشنرنے ریفنڈ کی منظوری نہیں دی۔۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرمجازتھے توایڈیشنل کمشنردرمیان میں کہاں سے آگئے؟اس کا مطلب ہے منظوری ڈپٹی کمشنرنے دی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آٹھ سو74اعشاریہ سات ملین روپے سرکار کے چلے گئے۔۔۔رقم کیسے واپس لیں گے؟؟۔۔شبرزیدی نے کہا ایف بی آراپنے طورپر ریکوری کررہا ہے،،چیف جسٹس نے کہا کہ بغیرریکارڈ انکوائری کیسے کی؟؟۔۔سمجھ نہیں آرہا۔کیا کررہے ہیں۔۔اپیل مسترد کردی تو کیا ہوگا۔۔،عدالت کو پتہ ہے پرانی انکوائری رپورٹ دوبارہ پیش کردی جائے گی۔اگرایف بی آرکا افسرگڑبڑ کرتا ہے تو کیا آپ اسے پکڑ نہیں سکتے،،عدالت نے ڈپٹی کمشنرسیلزٹیکس عبدالحمید انجم کیخلاف 3 ماہ میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ نمٹا دیا۔