خاور عباس شاہ
سید یوسف رضا گیلانی بلا مقابلہ چیئرمین، سیدال خان ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب، حلف اٹھالیا
پریزائیڈنگ افسر اسحق ڈار نے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا اعلان کیااور حلف بھی لیا
حلف برداری کے دوران تحریک انصاف کے اراکین کا احتجاج کیا، گیلریز میں بیٹھے مہمانوں نے گھڑی چور کے نعرے لگائے
تمام سینیٹرز کا چیئرمین سینیٹ ہوں، چیئرمین سینیٹ کا عہدہ بڑی ذمہ داری ہے،سب کو ساتھ لے کر چلوں گا،نو منتخب چیئر مین سینٹ
چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا اجلاس غیر آئینی ہے، خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کے بغیر یہ ایک نامکمل سینیٹ ہے،سینیٹر علی ظفر کا اظہار
خیبرپختونخوا کی نمائندگی کے بغیر انتخابات، غیر قانونی ہوں گے، اس سے ہم صوبے کے عوام کو تکلیف دیں گے، ہمیں یہ کھلواڑ نہیں کرنا چاہیے، سینیٹر محسن عزیز
اسلام آباد: یوسف رضا گیلانی نے بلامقابلہ چیئرمین اور سیدال خان ناصر نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا حلف اٹھالیا۔منگل کو پریزائیڈنگ افسر اسحق ڈار نے یوسف رضا گیلانی سے حلف لیا، یوسف رضا گیلانی بلا مقابلہ 9 ویں چیئرمین سینیٹ جبکہ سیدال ناصر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے،
پریزائیڈنگ افسر اسحٰق ڈار نے یوسف رضا گیلانی کی کامیابی کا اعلان کیا۔بعد ازاں یوسف رضا گیلانی کی حلف برداری کے دوران تحریک انصاف کے اراکین نے احتجاج کیا، گیلریز میں بیٹھے مہمانوں نے گھڑی چور کے نعرے لگائے۔
حلف برداری کے بعد ایوان سے خطاب کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ بننے پر اللہ کا شکرادا کرتا ہوں، سب سے پہلیتمام سینیٹرز کو عید کی مبارکباد دیتا ہوں، تمام اتحادیوں کا بھی شکرگزار ہوں، میں تمام سینیٹرز کا چیئرمین سینیٹ ہوں، چیئرمین سینیٹ کا عہدہ بڑی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں پورے ایوان کا چیئرمین ہوں، سب کو ساتھ لے کر چلوں گا، اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔
بعد ازاں انہوں نے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر نے عہدے کا حلف لیا۔ اجلاس کے دور ان پی ٹی آئی کے بیرسٹر علی طفر نے سینیٹ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا اجلاس غیر آئینی ہے، خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کے بغیر یہ ایک نامکمل سینیٹ ہے، سینیٹ ایک ہاؤس آف فیڈریشن ہے، اس میں ہر صوبے کو نمائندگی کی اجازت ہے، کسی ایک صوبے کی نمائندگی کے بغیر چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن نہیں ہوسکتا، آرٹیکل59 کہتا ہے کہ سینیٹ میں 96 ممبران ہونے چاہیے اور ہر صوبے سے 26 سینیٹرز ہونے چاہیے، اور آرٹیکل 60 کہتا ہے کہ آرٹیکل 59 کے مطابق جب باضابطہ سینیٹ کی تشکیل ہو جاتی ہے تب ہی چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا الیکشن ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ جب تک یہ سینیٹ مکمل نہیں ہوتا تب تک کسی قسم کا الیکشن اخلاقی اور قانونی طور پر ناجائز ہوگا، چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا کردار بہت اہم ہوتا ہے، وہ ہم سب کے چیئرمین بھی ہوں گے تو یہ نہیں ہوسکتا کہ اتنے اہم عہدے کو سیاست کی نذر کردیں، الیکشن کمیشن ہر وہ اقدام اٹھاتا ہے جو آئینی بحران پیدا کرے، مخصوص نشستوں کے بغیر، وزیر اعظم، صدر اور وزیر اعلی پنجاب کا انتخاب کروادیا لیکن خیبرپختونخوا کے سینیٹرز کی باری آئی تو کمیشن نے اسے روک دیا، اس وقت حقیقت یہ ہے کہ خیبرپختونخوا کا کوئی بھی یہاں موجود نہیں۔
علی ظفر نے کہا کہ ہم خیبرپختونخوا کے بغیر ان انتخابات کو متنازع بنا رہے ہیں، ہار جیت سیاست کا حصہ ہے، پی ٹی آئی سینیٹ انتخابات کا حصہ بننا چاہتی تھی لیکن اس قسم کی صورتحال ہو جہاں آئین کے مطابق سینیٹ کا اجلاس نا ہو تو ہم اس کا حصہ نہیں بن سکتے، میری التجا ہے کہ سینیٹ کا اجلاس معطل کیا جائے اور تب تک کیا جائے جب تک خیبرپختونخوا میں الیکشنز نہیں ہوجاتے۔
سینیٹر محسن عزیز نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے سال کا نیا آغاز ہے، پاکستان کی حفاظت کرنا ہمارے لیے مقدم ہے، کچھ ماہ پہلے اسی ہاؤس میں ہم نے دیکھا کہ جب لوگ چلے گئے تھے اور 12 لوگو موجود تھے تو ایک قرارداد پیش ہوئی الیکشن معطل کرنے کی اور وہ منظور ہوگئی، اس سے ہمارے جگ ہنسائی ہوئی، ہم نے حلف کی خلاف ورزی کی، اب بھی وہی صورتحال ہے، ایک صوبہ اس وقت تفاوت کا شکار ہے، سینیٹ کا ایک اکائی یہاں موجود نہیں تو یہ الیکشن درست نہیں، ان کے ممبران کے بغیر چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا الیکشن نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا کی نمائندگی کے بغیر انتخابات، غیر قانونی ہوں گے، اس سے ہم صوبے کے عوام کو تکلیف دیں گے، ہمیں یہ کھلواڑ نہیں کرنا چاہیے، یہ ایوان سب کا ہے، ہمیں اس کا احترام کرنا چاہیے، الیکشن ہوجائیں گے لیکن اگر آج ملتوی ہوجائیں تو کیا قباحت ہے؟ اگر یہ ہوگئے تو ساری دنیا میں پیغام جائے گا کہ یہ بھی غیر قانونی ہیں، ہمیں اس غیر آئینی عمل کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔
بعد ازاں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ حلف لینے سے پہلے سینیٹرز کو اظہار خیال کی اجازت نہیں ہوتی، آئینی مینڈیٹ کے باوجود پی ٹی آئی سینیٹرز کو بولنے کاموقع دیا گیا، آرٹیکل 60 میں سب کچھ واضح ہے، آرٹیکل 60 کہتا ہے کہ ایوان کی باضابطہ تشکیل کے بعد پہلے اجلاس میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، خیبرپختونخوا میں الیکشن کسی قدرتی آفت پر ملتوی نہیں ہوئے ہیں، وہاں پہ مخصوص نشستوں پر جو ممبر منتخب تھے انہیں حلف لینا تھا، وزیر اعلی نے سینسش نلانا تھا اور اسپیکر نے حلف لینا تھا مگر یہ نہیں ہوا، منتخب ممبران نے اس پر پشاور ہائیکورٹ نے حلف لینا کا کہا مگر حکومت نے اسے ہوا میں اڑایا، اسی پر الیکشن کمیشن نے حلف نا ہونے کی وجہ سے ہی انتخابات ملتوی کیے۔
وزیر قانون نے کہا کہ انتخابی عمل سے روکیں، ووٹ ڈالنے سے روکیں، عدالتی حکم کے باوجود حلف نا لیں اور پھر کہیں کہ انتخابات ملتوی کروائیں جائیں یہ نہیں ہوسکتا۔بعد ازاں نو منتخب اراکین نے حلف اٹھایا، تحریک انصاف کے اراکین نے اس موقع پر ایوان میں احتجاج کیا۔بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔
وزیراعظم کی نومنتخب چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو مبارکباد
وزیر اعظم شہباز شریف نے نو منتخب چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات جمہوری عمل کا تسلسل ہیں، امید ہے کہ چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ آئین کی سربلندی، ملکی ترقی کے لییکردار ادا کریں گے۔انہوں نے کہاکہ وفاقی اکائیوں کی مضبوطی کے لیے سینیٹ کا کردار بہت اہمیت کا حامل ہے۔
فیصل واوڈا اور مولانا عبدالواسع نے حلف نہیں اٹھایا
دو منتخب سینیٹرز فیصل واوڈا اور مولانا عبدالواسع نے اپنے عہدے کا حلف نہیں اٹھایا۔منگل کو ہونے والے اجلاس میں سینیٹر اسحق ڈار نے حلف اٹھانے والے تمام سینیٹرز کومبارکباد پیش کی، حلف اٹھانے والے سینیٹرز نے اپنے نام کے آگے دستخط کیے۔
بعد ازاں پریزائیڈنگ افسر نے چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کیالیکشن کا شیڈول کا اعلان کردیا،اس کے مطابق چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کیلئے کاغذات نامزدگی سینیٹر سروسز سینٹر سے حاصل کیے جاسکتے ہی، کاغذات نامزدگی کی اسکروٹنی 11 بج کر 15 منٹ پر سیکریٹری سینیٹ کے آفس میں ہو گی،
چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے الیکشن 12 بج کر 30 منٹ پر ہوں گے۔بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس دوپہر ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔