اسلام آباد (نیوز پلس)72 کھرب 94 ارب 90 کروڑ روپے کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا،جاری اخراجات کا تخمینہ 63 کھرب45ارب، ایف بی آر وصولیوں کا تخمینہ انچاس کھرب 63 ارب۔۔نان ٹیکس ریونیو 11کھرب 9 ارب۔۔اور۔۔اعلیٰ تعلیم کیلئے 64ارب روپے مختص۔۔۔بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا۔۔۔پاکستانی مصنوعات کو عالمی منڈیوں میں متعارف کرانے کیلئے ”میڈ ان پاکستان“شروع کیا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے 72 کھرب 94 ارب 90 کروڑ روپے کا وفاقی بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے،بجٹ وفاقی وزیر حماد اظہر نے پیش کیا،،،
بجٹ میں سرکاری شعبے کے مجموعی ترقیاتی پروگرا م کیلئے تیرہ کھرب چوبیس ارب روپے رکھے گئے۔۔۔ وفاقی ترقیاتی پروگرام کیلئیساڑھے چھ کھرب اور صوبوں کیلئے 6کھرب74ارب روپے مختص۔۔زرعی شعبے کیلئے 10ارب۔۔ریلویز کیلئے 40ارب۔۔وفاقی حکومت کے ہسپتالوں کیلئے 13ارب اور۔۔ای گورننس کیلئے ایک ارب روپے سے زائد مختص۔۔
احساس پروگرام کیلئے 208ارب روپے۔۔۔نیا پاکستان ہاؤسنگ کیلئے ڈیڑھ ارب روپے۔۔کامیاب جوان پروگرام کیلئے 2ارب روپے رکھے گئے۔۔خیبر پختونخوا کے ضم شدہ اضلاع کیلئے 56ارب۔۔۔کورونا سے نمٹنے کیلئے 70ارب اور۔۔تحفظ و خوراک کیلئے 12 ارب روپے،مختص کئے گئے۔
کیمیکل اورربڑ سمیت 20 ہزار اشیا ء ٹیکس سے مستثنیٰ۔۔مقامی صنعتوں کی ڈیوٹی 12سے کم کر کے 6فیصد کردی گئی۔۔سگریٹ، سگار اور تمباکو پر ٹیکس 65سے بڑھا کر 100فیصد کر دیا۔۔شناختی کارڈ کے بغیر خریداری کی حد 50ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ کرنے کی تجویز۔۔
بیرونی ترسیلات کو ایک بنک سے دوسرے میں منتقل کرنے پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا۔۔۔آٹو رکشہ، 200سی سی موٹرسائیکل تک ایڈوانس ٹیکس وصول نہیں ہو گا۔۔۔سکولوں کی سالانہ 2لاکھ روپے فیس پر 100فیصد ٹیکس کی تجویز۔۔۔غیر منقولہ جائیداد کی فروخت سے حاصل منافع ٹیکس سے مستثنیٰ قرار۔غیر منقولہ جائیداد پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی مدت 5سال سے کم کر کے 4سال کرنے کی تجویز۔۔۔سیمنٹ پر ٹیکس کی شرح ایک روپیہ 75پیسے فی کلو ہوگی۔۔
ٹیکس سے متعلق مقدمات میں کمی کیلئے اقدامات۔۔۔آڈٹ نظام کو بہتر بنانے کیلئے ای آڈٹ نظام متعارف کرانے کی تجویز۔۔۔مہنگی گاڑیوں کی خرید اور لیز پر لی جانے والی گاڑیوں کا ٹیکس نظام یکساں۔۔ایف اے ٹی ایف کے تقاضوں کے پیش نظر مخصوص اداروں کی آمدن کو ٹیکس سے مستثنیٰ۔۔۔ویلتھ سٹیٹمنٹ پر نظرثانی کو کمشنر کی اجازت سے مشروط کرنے کی تجویز۔مقامی طور پر تیار کردہ موبائل فون پرٹیکس کی شرح کم کی جا رہی ہے
مالی اہداف حاصل کرنے کیلئے اہم معاشی اصلاحات کیں۔۔جاری کھاتوں کے خسارے میں 73فیصد، تجارتی خسارے میں 31فیصد کمی لائی گئی۔۔ایف بی آر کیریونیو میں 17فیصد اضافہ ہوا۔۔ماضی کے بھاری قرضوں کی وجہ سے ہم نے 5ہزار ارب کا سود ادا کیا۔۔اصلاحاتی پروگرام پر آئی ایم ایف نے 6ارب ڈالر کی اضافی منظوری دی۔۔پاکستانی مصنوعات کو عالمی منڈیوں میں متعارف کرانے کیلئے ”میڈ ان پاکستان“شروع کیا۔۔پنشن کا نظام جدید بنانے سے 20 ارب روپے کی بچت ہو گی
وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ کورونا کے باعث عوام کیلئے تاریخ کا سب سے بڑا ریلیف پیکج دیا۔۔کورونا کے باعث کسانوں کو 15 ارب روپے کی چھوٹ دی گئی۔۔چھوٹے کاروباری افراد کے تین ماہ کے بجلی کی ادائیگی حکومت نے اپنے ذمہ لی۔۔پٹرولیم مصنوعات میں کمی کرکے عوام کو 70 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا۔۔سستے گھروں کی فراہمی کے لیے ود ہولڈنگ ٹیکس میں چھوٹ دی گئی۔۔این ایف سی ایوارڈ پر نظر ثانی کی جائے گی۔