26ویں آئینی ترمیم: پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف میں 100 فیصد اتفاق ہو گیا، بلاول بھٹو

26ویں آئینی ترمیم: پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف میں 100 فیصد اتفاق ہو گیا، بلاول بھٹو
چاہتا ہوں حکومت آئینی ترمیم کو لیڈ نہ کرے،میری خواہش ہے مولانا فضل الرحمان خود مسودہ پارلیمان میں پیش کریں
امید ہے اس دفعہ پی ٹی آئی ذات کی نہیں مثبت سیاست کرے گی، پی ٹی آئی مولانا فضل الرحمان کی سیاست سے سیکھے گی
چیئرمین پی پی پی کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

اسلام آباد:   پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مسلسل رابطہ ہے، آئین سازی کا عمل تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، آئینی بینچز بنانے پر اتفاق ہو گیا ہے، جو مسودہ مولانا چاہتے تھے وہی برقرار ہے۔

  سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی ترمیم کے حوالے سے ہم پارلیمان کو مزید طاقت ور بنا رہے ہیں، ہمارا اتفاق آئینی عدالت نہیں آئینی بینچ پر ہوا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ججز کی تقرری کے لئے اٹھارویں ترمیم کی بحالی پر متفق ہیں، کل جو ڈرافٹ منظور ہوا اس کی وجہ سے غلط فہمی پیدا ہوئی، میری خواہش ہے مولانا فضل الرحمان خود مسودہ پارلیمان میں پیش کریں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ جتنا ڈرافٹ پیپلز پارٹی کا ہے اتنا ہی جے یو آئی کا بھی ہے،ا نہوں نے کہا کہ جس طریقے سے مولانا چاہتے تھے اس طرح ڈرافٹ بنایا ہے، ن لیگ، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا ڈرافٹ پاس کیا ہے، جو ڈرافٹ ہمارا ہے وہ مولانا فضل الرحمان نے خود لکھا ہے، مولانا فضل الرحمان ہمارا بل لے کر آئیں، پارلیمان اور جمہوریت کو بچائیں۔

بلاو ل نے کہاکہ پی ٹی آئی کم از کم مولانا فضل الرحمان کے مسودے پر تو ووٹ دے، میں چاہتا ہوں حکومت آئینی ترمیم کو لیڈ نہ کرے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی ثابت کرے کہ وہ سوشل میڈیا کا لشکر نہیں سیاسی جماعت ہے، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کا آئینی ترمیم پر 100 فیصد اتفاق ہو چکا ہے، اگر اتفاق رائے نہ ہوا تو ہم آئین سازی تو کریں گے لیکن جیت کر ہار جائیں گے، امید ہے پی ٹی آئی کا وفد یہاں آئے گا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ مولانا کے ڈرافٹ پر تو آپ کو کوئی اعتراض نہیں، آپ کے تمام مطالبات مانے گئے ہیں، تحریک انصاف آپ کا نام ہے میرا نہیں، جوڈیشل ریفارمز پی ٹی آئی کو لانی چاہئے تھیں، میں نے دن رات محنت کی کہ اتفاق رائے سے آئین سازی ہو۔

انہوں نے کہا کہ حکومت طعنے دے رہی ہے کہ ووٹ پورے ہیں اگر یہ ترمیم ہم سب کے ووٹوں سے پوری ہوتی ہے تو یہ ایسی ترمیم ہوگی جیسے اٹھارویں ترمیم ہوگی۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی وفد کی ملاقات بانی پی ٹی آئی سے ہونی تھی جو ہوگئی، مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی سے بھی پوچھیں گے، مولانا پی ٹی آئی کو اپنے ڈرافٹ کا ساتھ دینے پر قائل کرسکتے ہیں، سیاست اتفاق رائے اور کمپرومائز کا نام ہے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ سیاسی اتفاق رائے کیلئے ہم نے دن رات کام کیا، دوماہ سے انتظار ہے آپ ایک نکتہ بھی سامنے نہیں لائے، میں نے سیاسی اتفاق رائے کے لیے دن رات محنت کی، میں چاہ رہا ہوں یہ بل حکومت پیش نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ امید ہے اس دفعہ پی ٹی آئی ذات کی نہیں مثبت سیاست کرے گی، حکومت نے صبر کی انتہا کر دی ہے، امید ہے پی ٹی آئی مولانا فضل الرحمان کی سیاست سے سیکھے گی۔

26ویں آئینی ترمیمبلاول بھٹو زر داری
Comments (0)
Add Comment