راولپنڈی (نیوز پلس) چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سیاسی یتیموں سے تو ملک اور معیشت نہیں چل رہی، سیاسی یتیم کہتے تھے، آصف زرداری باہرنہیں آئیگا، دیکھو زرداری باہر آئے، اب سیاسی یتیم گھبرا رہے ہیں کہ ان کا کٹھ پتلی راج ہل رہاہے۔ راولپنڈی میں لیاقت باغ پر محترمہ بینظیر بھٹو کے 12 ویں برسی کے موقع پر اجتماع سے خطاب میں بلاول بھٹو کا کہناتھا کہ یہ کیسی سیاست ہے، کہ ایک بیٹے کواپنی والدہ کی برسی منانے سے روکا جاتاہے، ان کی کس قسم کی سیاست ہے، یہ بزدلانہ سیاست ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 2020 عوامی راج اور صاف و شفاف الیکشن کا سال ہوگا۔ ملک میں آج بحران ہی بحران ہے،لوگ بیروز گار ہورہے ہیں تو حکومت یہ جواب نہیں دیتی کہ کوشش کررہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ راولپنڈی گواہ ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے اس ملک کے لیے کتنی قربانیاں دی ہیں، راولپنڈی گواہ ہے شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ٹوٹے ہوئے ملک کو جوڑا، بھٹو شہید 90ہزار جنگی قیدی، پانچ ہزار میل رقبہ دشمنوں سے واپس لائے، زمین بے آئین کو متفقہ اسلامی جمہوری آئین دیا، جبکہ راولپنڈی گوا ہ ہے کس نے ملک کو ایٹمی طاقت بنایا اور مسلم امہ کو جمع کیا اور مسئلہ کشمیر پر قوم کی آواز کون بنا۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ آپ گواہ ہیں طاقت کا سرچشمہ عوام کو بھٹو نے بنایا، جبکہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ عوامی راج ضیا الحق کو قبول نہیں تھا، راولپنڈی کے درو دیوار بھٹو پر ہونے والے تاریخی ظلم کے گواہ ہیں اور پنڈی گواہ ہے بھٹو کی بیٹی نے والد کا پرچم تھاما، شہید محترمہ نے عوام کے حقوق، آواز اور آزادی کیلیے 30سال جدوجہد کی جبکہ شہید بے نظیر نے دو آمروں، سلیکٹڈ ضیا اور سیاسی یتیموں کا مقابلہ کیا، بی بی نے انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کیا، شہید بی بی نے میڈیا کو آزاد کرایا، دنیا میں پاکستان کا نام بلند کیا۔چیئرمین پی پی نے کہا کہ راولپنڈی گواہ ہے شہید بی بی نے ملک کو میزائل ٹیکنالوجی دلوائی اور ملک دشمن قوتوں کو شہید بی بی برداشت نہیں تھیں۔انہوں نے کہا کہ اسی پنڈی کی جیل میں شہید بی بی کے شوہر کو رکھا گیا، جبکہ بی بی خطرات کے باوجود عوام کو آزادی دلانے وطن واپس آئیں اور 27دسمبر 2007 میں بی بی نے اسی لیاقت باغ میں آخری جلسے سے خطاب کیا۔بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ دختر مشرق، مسلم امہ کی پہلی وزیراعظم کو بم دھماکے میں سرعام شہید کیا گیا، والد شہید، دونوں بیٹے شہید اور آخر میں بیٹی کو بھی شہید کردیا، بھٹو خاندان کو طاقت کا سرچشمہ عوام کوماننے کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا، کبھی آمر کے سامنے سرنہ جھکانے کی وجہ سے بھٹو خاندان کو نشانہ بنایاگیا اور ہم نے اپنے جذبات کو قابو میں رکھا، انتقام کی بات نہیں کی۔چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہم نے جمہوریت اور مفاہمت کی بات کی، انتقام کی نہیں اور سارے سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلے، جبکہ سلالہ کا واقعہ ہو یا ایران پاکستان گیس پائپ لائن، کسی سپر پاور کے سامنے سرنہیں جھکایا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ دھرتی آج پھر پکاررہی ہے میں خطرے میں ہوں اس لیے تاریخی لیاقت باغ میں آیا۔انہوں نے کہا کہ پارلیمان میں تالہ لگ چکا، میڈیا آزاد نہیں، عدلیہ اور اٹھارویں ترمیم پر حملے ہورہے ہیں جس سے وفاق ہل رہاہے۔جلسے سے سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر رضا ربانی نے خطاب میں کہا کہ پیپلز پارٹی کا نظریاتی سفر وہیں سے شروع ہوگیا،جہاں 2007ء میں یہ علم گرا تھا۔ بینظیر بھٹو نے 30سال سیاسی جدوجہد کی، انہوں نے کہاکہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ خان صاحب جنہیں چائنا کٹنگ اور بھتہ مافیا کہتے تھے ان کے ساتھ مل گئے ہیں۔قمر الزمان کائرہ نے مزید کہا کہ جماعتیں توڑ توڑ کر عمران خان کو کھڑا کیا گیا پھر بھی ق لیگ کو ساتھ ملانا پڑا، جو خان صاحب کے ساتھ مل جائے اس کے گناہ دھل جائیں گے۔