یورپی یونین کے وفد کی وفاقی وزیر قانون و انصاف و انسانی حقوق سے ملاقات
اسلام آباد، 14 اپریل 2025: یورپی یونین کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے چیئرمین ڈیلیگیشن فار ریلیشنز ود دی کنٹریز آف ساؤتھ ایشیا (DSAS)، مسٹر شربان ڈیمیٹری سٹرڈزا کی قیادت میں وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف و انسانی حقوق، سینیٹر اعظم نذیر تارڑ سے ملاقات کی۔ وفد میں یورپی یونین کی پاکستان میں سفیر ڈاکٹر رینا کیونکو، اور یورپی پارلیمنٹ کے اراکین مائیکل مک نامارا (آئرلینڈ)، رتھ فرمنیش (جرمنی)، کرسٹینا اسٹنکولیسکو، سونگل دوگان اور لیویو ایڈریان ناٹیہ شامل تھے۔
ملاقات میں پاکستان اور یورپی یونین کے مابین دو طرفہ تعلقات کی مضبوطی کا اعادہ کیا گیا، اور جمہوری اقدار، انسانی حقوق اور جامع ترقی کے لیے مشترکہ عزم پر زور دیا گیا۔ دونوں فریقین نے جی ایس پی پلس (GSP+) فریم ورک کے تحت تعاون کی مثبت پیش رفت کا اعتراف کیا، جبکہ وزیر قانون نے یورپی یونین کی مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے پاکستان کے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنی قانونی اور ادارہ جاتی ساخت کو بین الاقوامی انسانی حقوق کنونشنز کے مطابق ہم آہنگ کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے جمہوریت، آئینی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے فروغ میں تسلسل کے ساتھ پیش رفت کی ہے، باوجود اس کے کہ ملک کو اندرونی اور علاقائی سطح پر کئی پیچیدہ چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے ملک کے پائیدار، جامع اور پرامن مستقبل کے وژن کے تحت امن، رواداری اور ادارہ جاتی استحکام کے لیے پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا۔
وزیر قانون نے مزید کہا کہ پاکستان کے جمہوری ادارے تمام طبقات کے لیے مکالمے، رواداری اور آئینی تحفظات کے فروغ میں متحرک کردار ادا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا،
"پاکستان کا جمہوری طرزِ حکمرانی پر پختہ یقین ہے۔ ہم سیاسی اور سیکیورٹی چیلنجز کے باوجود ایک زیادہ جامع، منصفانہ اور پرامن معاشرے کی طرف بڑھ رہے ہیں، اور ہمیں امید ہے کہ ہمارے بین الاقوامی شراکت دار، بالخصوص یورپی یونین، ہماری اس مسلسل پیش رفت کو تسلیم کریں گے۔”
وفاقی وزیر نے اقلیتوں کے تحفظ کے لیے حکومت کے اس منصوبے سے آگاہ کیا جس کے تحت قومی کمیشن برائے اقلیتیں (National Commission for Minorities) ایک پارلیمانی قانون کے ذریعے قائم کیا جا رہا ہے، جسے نیم عدالتی اختیارات حاصل ہوں گے تاکہ یہ ادارہ آزادانہ طور پر شکایات کے ازالے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (NCHR)، خواتین (NCSW)، اور بچوں کے حقوق (NCRC) جیسے خود مختار ادارے اپنے اپنے دائرہ کار میں مؤثر طریقے سے کام کر رہے ہیں، نیا مجوزہ کمیشن اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے ادارہ جاتی ڈھانچے کو مزید مضبوط کرے گا اور بنیادی آزادیوں کے لیے حکومتی عزم کو مزید تقویت دے گا۔
یورپی وفد نے انصاف تک رسائی، بنیادی حقوق کے تحفظ، اور ادارہ جاتی شفافیت کے شعبوں میں پاکستان کی جانب سے اصلاحات کے اقدامات کو سراہا۔ اس حوالے سے “پروموشن آف ہیومن رائٹس ان پاکستان II” منصوبے کے تحت جاری تعاون اور پاک-یورپی یونین جوائنٹ کمیشن کے چودھویں اجلاس کے مثبت نتائج کو بھی اہم پیش رفت قرار دیا گیا۔
ملاقات کے اختتام پر دونوں فریقین نے موجودہ مکالماتی فورمز جیسے جوائنٹ کمیشن، اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان، اور تجارت و سرمایہ کاری میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا، تاکہ موسمیاتی تبدیلی، علاقائی عدم استحکام اور انسانی حقوق جیسے مشترکہ عالمی چیلنجز کا مؤثر انداز میں سامنا کیا جا سکے۔
ملاقات کا اختتام باہمی احترام، شراکت داری اور ایک منصفانہ، جمہوری و مساوی عالمی نظام کے مشترکہ وژن کی تجدید کے ساتھ ہوا۔