ہتھیار ڈالنے تک کسی دہشت گرد گروہ سے مذاکرات نہیں ہوں گے، مرتضیٰ سولنگی
نگران وفاقی وزیر اطلاعات، نشریات و پارلیمانی امور مرتضیٰ سولنگی نے ایک بار پھر ریاست پاکستان کے موقف کو واضح کیا ہے کہ کسی دہشت گرد گروہ سے اس وقت تک مذاکرات نہیں ہوں گے جب تک وہ ہتھیار نہیں ڈال دیتے، دفتر خارجہ وضاحت کر چکا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کا دورہ افغانستان غیر سرکاری ہے، اگر کوئی سیاستدان دو ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر کرنے میں تعمیری کردار ادا کرتا ہے تو اس کا خیرمقدم کرنا چاہئے، انتہاپسندی اور دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے حکومت پرعزم ہے، نوجوان نسل کو انتہاپسندی سے بچانے کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے۔
جمعرات کو یہاں پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس)کی جانب سے جاری کی گئی سالانہ سکیورٹی جائزہ رپورٹ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کنفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے چیئرمین محمد سعد خٹک، انسٹیٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے صدر ندیم رضا، پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کنفلکٹ کے منیجنگ ڈائریکٹر عبداللہ خان اور ڈائریکٹر ریسرچ گل داد بھی موجود تھے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے رپورٹ کی تیاری میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف کنفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کے محققین کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پیچیدہ سکیورٹی چیلنجوں کو سمجھنے اور ان سے نمٹنے میں یہ رپورٹ اہم کردار ادا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پی آئی سی ایس ایس کا کام پالیسی فیصلوں میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں ڈیٹا پر مبنی رپورٹس فیصلہ سازی کی بنیاد ہیں، پی آئی سی ایس ایس نے اس سلسلے میں ایک اعلی مثال قائم کی ہے، اس طرح کی رپورٹس نہ صرف ہمارے سکیورٹی منظر نامے کو سمجھنے میں مدد فراہم کرتی ہیں بلکہ پالیسی سازوں کے لئے ایک روڈ میپ کا کام بھی کرتی ہیں۔ انسٹیٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی آئی سی ایس ایس میڈیا اور سفارتی برادری میں پہلے ہی سے ایک معتبر نام ہے اور ان کے مختلف تحقیقاتی مطالعات معاشرے کے لئے قابل قدر خدمات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو مشغول کرنے کے لئے پی آئی سی ایس ایس کی ملک گیر مہم پاکستانیت ہمارے نوجوانوں کو انتہاپسندانہ نظریات کا شکار ہونے سے بچانے کا ایک بہترین طریقہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سکیورٹی سٹڈیز ڈیٹا پر مبنی نقطہ نظر کا اطلاق کرتا ہے اور پاکستان اور قریبی ہمسایہ ممالک میں سکیورٹی اور تنازعات سے متعلق پیشرفت کا معروضی تجزیہ فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کی پی آئی سی ایس ایس نے 2001 سے پاکستان میں ریاست مخالف تشدد کا ڈیٹا بیس تیار کیا اور اب اسے افغانستان سمیت پورے جنوبی ایشیاتک پھیلا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈیٹا پی آئی سی ایس ایس کے محققین کو تحقیق کرنے اور ہفتہ وار، ماہانہ اور سالانہ رپورٹس تیار کرنے کیلئے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتوں اور تھنک ٹینکس کے درمیان زیادہ مضبوط روابط کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور پی آئی سی ایس ایس جیسے اداروں کے درمیان تعاون حوصلہ افزاہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پی آئی سی ایس ایس کی سالانہ سکیورٹی جائزہ رپورٹ 2023 مکمل تحقیق کا نتیجہ ہے،یہ ڈیٹا کو سمجھنے میں بہت آسانی فراہم کرتی ہے۔ اس رپورٹ کو پڑھ کر کوئی بھی ملک درپیش مسائل پر مکمل گرفت حاصل کر سکتا ہے۔
انہوں نے تمام متعلقہ اداروں کو رپورٹ کا مطالعہ کرنے کا مشورہ دیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے دہشت گردی سے نمٹنے کے حکومتی عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ریاست مخالف تشدد کے رجحان کو روکنے کے لئے پالیسیاں اور حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یقین دلایا کہ دہشت گردی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے مسلسل کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے کو حل کئے بغیر کوئی ملک معاشی ترقی کے سفر کا آغاز نہیں کر سکتا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2023 میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 70 فیصد اضافہ ہوا، ہماری حکومت دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے اپنے عزم پر قائم ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی آئی سی ایس ایس کی رپورٹ کو حکومتی حکمت عملیوں کو بہتر بنانے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا دورہ افغانستان غیر سرکاری دورہ ہے، اس حوالے سے دفتر خارجہ وضاحت کر چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے دورہ پر روانگی سے قبل ریاستی اداروں سے مشورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی سیاستدان دو ممالک کے درمیان تعلقات کی بہتری کے لئے تعمیری کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو اس کا خیرمقدم کرنا چاہئے لیکن مولانا فضل الرحمان کا دورہ مکمل طور پر غیر سرکاری ہے۔ ہم ان کے دورہ کی کامیابی کیلئے نیک خواہشات رکھتے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریاست پاکستان کا موقف واضح ہے کہ دہشت گرد گروہوں سے اس وقت تک مذاکرات نہیں ہوں گے جب تک وہ ہتھیار نہیں ڈال دیتے اور پاکستان کے آئین کو تسلیم نہیں کرلیتے۔