گڈگورننس، دہشت گردی کاخاتمہ،موسمیاتی تبدیلی بلوچستان کے بڑے چیلنجز ہیں، و زیر اعلی بلو چستان میر سرفراز بگٹی
و زیر اعلی بلو چستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ گڈگورننس، دہشت گردی کاخاتمہ،موسمیاتی تبدیلی بلوچستان کے بڑے چیلنجز میں سے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی مفاہمت کی پالیسی پر یقین رکھتی ہے، پہاڑوں پر جانے والے نوجوان تشدد کا راستہ ترک کرکے صوبے کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار کریں، بلو چستان مسئلے کا حل مذاکرات سے ممکن ہے جو عناصر تشدد کاراستہ ترک نہیں کرتے ان کے خلاف ریاستی رٹ ہر صورت میں قائم کی جا ئے گی، پاکستان کو مالی بحران سے صرف پاکستان پیپلز پارٹی ہی نکال سکتی ہے، آصف علی زرادی کے پاس بحران کا حل موجود ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو بلو چستان اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا ۔و زیر اعلی کے انتخاب میں ووٹ دینے پر نو منتخب و زیر اعلی بلو چستان نے اراکین اسمبلی کا شکریہ دا کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر چلیں گے ۔انہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو ، سابق صدر آصف علی زرادی کا خصوصی شکر یہ ادا کر تے ہو ئے کہا کہ انہوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا۔ و زیر اعلی بلوچستان نے کہا کہ سیلاب سے خاران ، گوادر سمیت صو بے کے بہت سے علاقے شدید متاثر ہو ئے ہیں آج یا کل پہلی فرصت میں گوادر جائوں گا ،گڈگورننس بلو چستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے،
گڈ گورننس کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے ایجو کیشن سسٹم کی بہتری اولین تر جیح ہے ،نئے جامعات اور اسکول بنانے سے پہلے پرانے اسکولز کو فعال کرنے کی ضرورت ہے، تعلیم کے حوالے سے صو بے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے، پہلے بنیادی تعلیمی مسائل کو حل کریں گے اس کے بعد ہائر ایجوکیش کی جانب جانا ہے، بلو چستان کے نوجوانوں کو ٹیکنیکل ایجوکیشن کی جانب زیادہ سے زیادہ راغب کریں گے ،اب ہر غریب کے بچے اسکول جا ئیں گے، تمام مسائل کوپبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت حل کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ ناراض افراد سے مذاکرات کے لئے تیار ہیں ،د ہشت گردی کا خاتمہ ڈائیلاگ اور ڈیٹرنس سے ممکن ہے ،ناراض افراد آئیں اور مین سٹریم کا حصہ بنیں ہم بار بار مذاکرات کی دعوت دیں گے اگر کوئی غیر قانونی راستہ نہیں چھوڑتا تو آئین اور ریاست معصوم لوگوں کی حفاظت کرنا جانتی ہے ۔
میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بے روزگار نوجوانوں کو کبھی مایوس نہیں کریں گے آج کے بعد کوئی سرکاری نوکری نہیں بکے گی ۔انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد اختیار صو بوں کومنتقل ہو ئے ہیں ہم صوبے کا نہ صرف ریونیو بلکہ ٹیکس نیٹ کو بھی بڑھانا چاہتے ہیں تا کہ صو بہ مالی طورپر اپنے پائوں پر کھڑا ہو سکے، صو بے کو ہر حال میں معاشی طور پر مستحکم کیا جا ئے گا۔
انہوں نے کہا موسمیاتی تبدیلوں سے پاکستان اور بلو چستان شدید متاثر ہے اس حوالے سے ایک جامع پالیسی کی ضرورت ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے ماضی میں آغا ز حقوق بلو چستان دیا، انہیں پالیسیوں کو فروغ دینگے، وفاق سے گیس اور بجلی کے حوالے سے بات چیت کی جا ئے گی ،صوبے کی بیشتر افراد کا ذریعہ معاش زراعت سے وابستہ ہے ۔
بشکریہ: اے پی پی