کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے کوئی یک طرفہ فیصلہ تسلیم نہیں۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ

پاکستانی قوم سے محبت، پاک فوج کے ایمان کا حصہ ہے

راولپنڈی (نیوز پلس) سربراہ پاک فوج جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ 6 ستمبر کا دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم نے کل بھی اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کو شکست دی تھی اور آج بھی دشمن کے ناپاک عزائم کو شکست دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ اگر ہم پر جنگ تھوپی گئی تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔

جنرل ہیڈ کواٹرراولپنڈی میں فوجی اعزازات دینے کی تقریب سے خطاب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ چھ ستمبر 1965ء کا دن ہماری تاریخ کا ایک لازوال باب ہے۔ آج کے دن جب قوم کی یکجہتی، وطن سے محبت، قربانی اور بہادری کی بے شمار داستانیں رقم ہوئیں۔

سپہ سالار کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم کے لیے چھ ستمبر صرف ایک دن نہیں، حوصلے کی پہچان بھی ہے۔ یہ دن 1948ء، 1965ء، 1971ء، کارگل کی جنگ اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں شہید ہونے والے شہیدوں کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہم نے کل بھی اپنے سے کئی گنا بڑے دُشمن کو شکست دی تھی اور آج بھی دشمن کے ناپاک عزائم کو شکست دینے کے لیے ہمہ وقت تیار ہیں۔ آج بھی ہم اپنی آزادی کی حفاظت اپنے خون سے کر رہے ہیں۔ ہمارے ہمسایہ ملک نے ہمیشہ کی طرح غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کر رکھا ہے۔ اگر ہم پر جنگ تھوپی گئی تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے۔

آرمی چیف نے کہاکہ میں شہدا کے اہلخانہ کو سلام پیش کرتا ہوں۔ ہم شہدا اور ان کے پیاروں کی قربانی کو کبھی نہیں بھولیں گے۔ ہمارے شہید، ہمارے ہیرو ہیں اور جو قومیں اپنے ہیرو کو بھول جاتی ہیں، مٹ جایا کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہدا کے لواحقین کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم ہر قدم پر آپ کے ساتھ ہیں اور رہیں گے۔ جس طرح شہدا پوری قوم کا فخر ہیں، اسی طرح آپ بھی ہمارا فخر ہیں۔

انہوں نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ آج کی تقریب میں اعزازات حاصل کرنے والے آفیسرز، جونئیر کمیشنڈ آفیسرز اور جوانوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آپ نے فرض کی ادائیگی میں پاکستان فوج کی اعلیٰ روایات کو مقدم رکھا اور پیشہ ورانہ معیار کا ثبوت دیا ہے۔ ہم سب کو آپ پر ناز ہے۔ان کا کہنا تھا کہ آپ کے سینوں پر سجائے جانے والے میڈل ناصرف آپ بلکہ ہم سب کے لیے باعثِ افتخار ہیں۔ پوری قوم شہدا کے حواحقین کے صبر اور قربانی کی مقروض ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق جی ایچ کیو راولپنڈی میں فوجی اعزازات دینے کی تقریب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ مہمان خصوصی تھے۔ انہوں نے جرات کا مظاہرہ کرنیوالے افسروں اور جوانوں کو اعزازات سے نوازا۔

اس خصوصی تقریب میں شہدا، غازیوں کے اہلخانہ اور حاضر سروس افسران نے شرکت کی۔ آرمی چیف نے 40 افسروں کو ستارہ امتیاز ملٹری، 24 افسروں اور جوانوں کو تمغہ بسالت اور ایک جوان کو یونائٹیڈنیشن میڈل سے نوازا۔ شہدا کے اعزازات ان کے اہلخانہ نے وصول کئے۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاک افواج کی قربانیوں کی پوری دنیا متعرف ہے۔ دہشتگردی کے خلاف ہم نے اعصاب شکن جنگ لڑی۔ آزمائش کی تمام گھڑیوں میں ہم حوصلہ نہیں ہارے۔ آج کا پاکستان ایک پرامن پاکستان ہے جسے امن اور خوشحالی میں تبدیل کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عظیم پاکستانی قوم ایک علیحدہ اسلامی تشخص کے نظریے کی علمبردار ہے۔ اسی بنیاد پر ہم نے آزادی حاصل کی اور یہی ہمارے آج اور کل کی پہچان ہے۔ ہمارے دشمن اس شناخت کو مٹانے کے لیے لگاتار سازشوں کا جال بُنتے آئے ہیں لیکن الحمدللہ افواجِ پاکستان اور قوم نے جذبہ ایمانی سے سرشار ہو کر ان کی ہر چال کو ناکام بنایا۔

آرمی چیف نے کہا کہ وطن کی آزادی اور سلامتی ہمارا نصب العین ہے۔ اس مشعل کو ہمارے اسلاف نے اپنے خون سے جلائے رکھا اور ہم بھی اسے روشن رکھنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ پاک فوج جیسی دلیر اور بہادر سپاہ کی کمان کرنا میرے لئے بہت بڑا اعزاز ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہمارا ہر آفیسر اور جوان اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں، اعلی نظم وضبط اور ایثار کی بدولت ایک ایسی فوج کی نمائندگی کرتا ہے جس کی صلاحیتوں کو دنیا نے تسلیم کیا ہے۔ سرحدوں کے محاذ ہوں یا دہشتگردی، قدرتی آفات کا سامنا یا تعمیر ِوطن کے فرائض، انتہائی مقدس فریضہ سمجھ کر انجام دیتی ہیں۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستانی قوم سے محبت، پاک فوج کے ایمان کا حصہ ہے۔ کوئی دشمن ہماری اس محبت کو شکست نہیں دے سکتا۔ اسی طرح پاکستانی قوم کی پاکستان افواج سے محبت لازوال ہے۔ ان کا اعتماد غیر متزلزل ہے۔ میں ان تمام جذبوں کو سلام کرتا ہوں۔

انہوں نے ایک اہم نکتے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی توجہ ہم پر مسلط ففتھ جنریشن یا ہائبرڈ وار کی طرف دلوانا چاہتا ہوں۔ اس کا مقصد ملک اور افواجِ پاکستان کو بدنام کرکے انتشار پھیلانا ہے۔ قوم کے تعاون سے اس جنگ کو جیتنے میں بھی ہم انشا اللہ ضرور کامیاب رہیں گے

 

آرمی چیفجنرل قمر جاوید باجوہ
Comments (0)
Add Comment