کرہ ارض اس وقت شمسی طوفان کی لپیٹ میں ہے، ترجمان اسپارکو

کرہ ارض اس وقت شمسی طوفان کی لپیٹ میں ہے، ترجمان اسپارکو

اسپیس اینڈ اپرایٹما سفئیر ریسرچ کمیشن ( اسپارکو) کے ترجمان کا ہے کہ کرہ ارض اس وقت شمسی طوفان کی لپیٹ میں ہے۔

انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی اسلام آباد سورج کی سطح کی خصوصی تصاویر جاری کرتے ہوئے بتایا کہ شمسی طوفان کے اثرات اگلے 3 سے 4 دن تک زمین پر مرتب ہو سکتے ہیں،

اسپارکو کے ترجمان کے مطابق سورج سے خارج ہونے والا مواد اور توانائی سے جیو مقناطیسی طوفان زمین سے گزر رہا ہے، جس کے باعث کرہ ارض اس وقت شمسی طوفان کی لپیٹ میں ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹس، پاور گرڈ، خلائی اسٹیشن مقناطیسی طوفان کے سبب خطرے میں ہے، سورج سے نکلنے والی کورونل ماس ایجیکشنز فی الحال سیارہ زمین کے راستے میں ہیں۔

واضح رہے کہ یاد رہے کہ اکتوبر سال 2003 میں کرہِ ارض کی فضا سے ٹکرانے والے سب سے طاقت ور شمسی طوفان کی وجہ سے پیدا ہونے والی مقناطیسی شعاؤں سے جاپان کا ایک مصنوعی سیارہ تباہ ہو گیا تھا۔

جبکہ 2003 میں آنے والے شمسی طوفان کے باعث سویڈن میں بھی بلیک آؤٹ ہو گیا تھا جبکہ جنوبی افریقہ میں بجلی کی فراہمی کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا تھا۔

 

ترجمان کا کہنا ہے کہ سورج سے نکنے والی پہلی دو ایم کلاس سولر فلئیرز 7 اگست کو جاری ہوئیں تھیں ابتدائی شعائیں نسبتاً معمولی تھیں لیکن تیسرا سولر فلئیر ان سے کہیں زیادہ طاقتور ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سورج کی سطح سے مزید شدت کے فلئیر جاری ہو رہے ہیں، پلازمہ اور مقناطیسی لہروں سے کرہ ارض کو شمسی طوفان کا خطرہ ہے۔

زمین سے ٹکرانے والے اس شمسی طوفان سے متعلقہ خطرات کا سامنا ہوسکتا ہے، جس میں ریڈیو بلیک آؤٹ، غیرفعال سیٹلائٹ کے ساتھ سیلولر فون اور جی پی ایس نیٹ ورک شدید متاثر ہونا شامل ہے۔

سولر فلیئرز اور کورونل ماس ایجیکشن واضح رہے کہ سائنسدانوں کے مطابق شمسی توانائی کے شعلے تابکاری کے شدید دھماکے ہیں جو ریڈیو مواصلات میں خلل ڈال سکتے ہیں اور ممکنہ طور پر خلابازوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ دوسری طرف CMEs، مقناطیسی پلازما کے بڑے بادل ہیں جو سورج کی سطح سے شروع ہوتے ہیں۔ جب ایک CME زمین کے مقناطیسی کرہ میں ٹکراتا ہے، تو یہ جیو میگنیٹک طوفانوں کو متحرک کر سکتا ہے۔

اسپارکوشمسی طوفان
Comments (0)
Add Comment