اسلام آ باد (نیوز پلس)چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ کرپشن کے مکمل خاتمے کا دعویٰ نہیں کر سکتے اور نا ہی کرپشن کا خاتمہ صرف نیب کا کام ہے بلکہ یہ ہر پاکستانی کا بھی فرض ہے۔کرپشن کی روک تھام کے عالمی دن کے حوالے سے منعقد تقریب سے خطاب میں جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ بادشاہت اور شہنشاہیت میں احتساب کا کوئی تصور نہیں ہوتا لیکن اگر خود احتسابی کا راستہ اختیار کیا جائے تو نیب اور ایف آئی اے کی ضرورت نہیں رہے گی۔ اقتدار کی ہوس کی خاطر ملک میں عجیب و غریب تجربات کیے گئے، لیکن کسی کے کفن میں جیب نہیں ہوتی۔انہوں نے کہا کہ کرپشن کے مکمل خاتمے کا دعویٰ نہیں کر سکتے اور نا ہی کرپشن کا خاتمہ صرف نیب کا کام ہے بلکہ یہ ہر پاکستانی کا بھی فرض ہے، نیب نے منزل کا تعین کر لیا ہے اور پہلی اینٹ بھی رکھ دی ہے، وہ بڑے لوگ جنہوں نے بڑے چھکے مارے وہ پس زنداں ہیں، وہ آج یا تو ضمانتوں کے لیے عدالتوں میں جا رہے ہیں یا پھر یہاں سے روانہ ہو چکے ہیں۔چیئرمین نیب نے کہا کہ وزراء کہتے ہیں کہ یہ شخص 2 ہفتے بعد گرفتار ہو جائے گا، وزراء اس قسم کی پیشگوئیوں سے اجتناب کریں۔چیئرمین نیب نے کہا کہ ہوا کا رخ بدلنے لگا ہے، آئندہ چند ہفتے میں آپ دیکھیں گے، کسی سے دشمنی ہے نا دوستی، چاہیے وہ حزب اختلاف سے ہو یا اقتدار سے، بی آر ٹی پر سوال کیا جاتا ہے کہ نیب ایکشن کیوں نہیں لیتا، مالم جبہ اور بی آر ٹی پر ریفرنس تیار ہے، عدالت کا حکم امتناعی ختم ہوتے ہی دونوں کیسز پر کارروائی ہو گی۔انہوں نے کہا کہ حکومتیں آتی ہیں اور جاتی ہیں، شاہ کے وفاداروں کو ملک کا مفاد دیکھنا چاہیے۔جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ الزام لگایا جاتا ہے کہ نیب اور حکومت کا گٹھ جوڑ ہے، ہم ہر سیاستدان اور بیوروکریٹ کا احترام کرتے ہیں، ہمارا کوئی گٹھ جوڑ نہیں اور نا ہی کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، چیئرمین نیب کو برا بھلا کہنے سے کوئی فائدہ نہیں، آپ اپنا دفاع مضبوط کریں۔انہوں نے کہا کہ 500 کی جگہ 500 کروڑ روپے لگیں گے تو پھر حساب تو لیا جائے گا، اپنے گریبان میں جو خود نہیں جھانکے گا تو نیب اس کے گریبان میں جھانکے گا۔